بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا. النِّسَآء(۵۷)
ترجمہ: اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے ہم عنقریب انہیں جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور انہیں گھنی چھاؤں میں رکھا جائے گا۔
موضوع:
ایمان اور نیک اعمال: جنت کے دائمی انعامات
پس منظر:
یہ آیت سورۂ نساء کی ہے جو مسلمانوں کو ایمان اور نیک اعمال کی اہمیت سمجھاتی ہے۔ قرآن مجید میں بارہا جنت اور اس کی نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے تاکہ انسانوں کو نیکیوں کی طرف راغب کیا جا سکے اور آخرت کی کامیابی کے لئے جدوجہد پر آمادہ کیا جا سکے۔
تفسیر:
1. ایمان اور عملِ صالح: آیت میں ایمان اور نیک اعمال کو لازم و ملزوم قرار دیا گیا ہے۔ صرف زبانی ایمان کافی نہیں، بلکہ عمل بھی ضروری ہے۔
2. جنت کی صفات: جنت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہاں نہریں جاری ہوں گی، جو راحت اور نعمت کا استعارہ ہے۔
3. ہمیشہ کی نعمت: جنت میں ہمیشہ رہنے کا وعدہ کیا گیا ہے، جو مومن کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔
4. پاکیزہ بیویاں: جنت میں پاکیزہ بیویوں کا ذکر انفرادی سکون اور خوشی کی علامت ہے۔
5. گھنی چھاؤں: یہ جنت کی راحت اور سکون کی علامت ہے، جہاں مومن کسی قسم کی تھکن یا مشقت محسوس نہیں کریں گے۔
اہم نکات:
• ایمان کے ساتھ نیک اعمال ضروری ہیں۔
• جنت کی نعمتیں دائمی ہیں۔
• جسمانی و روحانی سکون کے لئے جنت میں ہر طرح کی سہولت مہیا ہوگی۔
• نیک اعمال کا بدلہ اللہ تعالیٰ خود عطا فرمائے گا۔
نتیجہ:
یہ آیت ہمیں ایمان اور نیک اعمال کی ترغیب دیتی ہے اور جنت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ کرتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور نیک اعمال کے ذریعے جنت کے انعامات کے مستحق بنیں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء