۶ آذر ۱۴۰۳ |۲۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 26, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اہمیت بتاتی ہے۔ ساتھ ہی، اللہ کی رحمت اور مغفرت کے وسیع دروازے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ اس آیت کے ذریعے ایک مسلمان کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ توبہ اور استغفار کے ذریعے وہ اپنی خطاؤں کی اصلاح کر سکتا ہے اور اللہ کی رحمت سے مستفید ہو سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا. النِّسَآء(۶۴)

ترجمہ: اور ہم نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا ہے مگر صرف اس لئے کہ حکِم خدا سے اس کی اطاعت کی جائے اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے۔

موضوع:

رسول اکرم (ص) کی اطاعت اور شفاعت کا کردار

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی ہے، جس میں اللہ تعالی نے رسول اکرم (ص) کے مقام و منصب کو واضح کیا ہے۔ آیت اس بات پر زور دیتی ہے کہ تمام انبیاء کی بعثت کا مقصد اللہ کے حکم سے ان کی اطاعت ہے۔ آیت میں ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جب لوگ اپنے اعمال سے گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں، تو ان کے لئے توبہ اور رسول اللہ (ص) کی شفاعت کا دروازہ کھلا ہے۔

تفسیر:

1. اطاعتِ رسول کی ضرورت: آیت بتاتی ہے کہ اللہ نے رسول کو اس لئے بھیجا ہے کہ ان کی اطاعت کی جائے۔ یہ اطاعت اللہ کے حکم کے تحت ہے اور انبیاء اللہ کے احکام کے مظہر ہیں۔

2. توبہ کا طریقہ: اگر لوگ گناہ کریں، تو انہیں چاہیے کہ رسول اللہ (ص) کے پاس آئیں، اللہ سے معافی مانگیں، اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کریں۔

3. رحمتِ الٰہی کا دروازہ: آیت کے اختتام پر اللہ کی رحمت اور مغفرت کا ذکر ہے۔ اللہ اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔

اہم نکات:

1. رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے: یہ آیت رسول اکرم (ص) کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت سے جوڑتی ہے، جو ایمان کا بنیادی اصول ہے۔

2. رسول کا شفاعتی کردار: رسول اللہ (ص) گناہگاروں کے لئے اللہ کی بارگاہ میں شفاعت کرتے ہیں۔ یہ امت کے لئے ایک بڑی سہولت ہے۔

3. توبہ کی اہمیت: انسان کو اپنے گناہوں کا احساس ہونا اور اللہ کی طرف رجوع کرنا اس کی بخشش کا ذریعہ ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اہمیت بتاتی ہے۔ ساتھ ہی، اللہ کی رحمت اور مغفرت کے وسیع دروازے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ اس آیت کے ذریعے ایک مسلمان کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ توبہ اور استغفار کے ذریعے وہ اپنی خطاؤں کی اصلاح کر سکتا ہے اور اللہ کی رحمت سے مستفید ہو سکتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .