حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عراق کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیانیہ میں پاکستان کے شہر پاراچنار میں ہونے والے دہشت گردی کے اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنائے اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرے۔ ان کے بیانیہ کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"وَمَن یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِیهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَیْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِیمًا"
"اور جو شخص کسی مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اللہ اس پر غضبناک ہوگا، اس پر لعنت کرے گا اور اس کے لیے سخت عذاب تیار کیا گیا ہے۔" (سورہ نساء، آیت ۹۳)
ایک بار پھر عالمی استکبار کے آلہ کاروں نے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی غرض سے پاکستان کے علاقے پاراچنار کے مظلوم اور نہتے عوام کا قتل عام کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
ہم پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور مسلم امہ کی وحدت پر زور دیتے ہیں، خاص طور پر اس حساس وقت میں جب صہیونی طاقتیں فلسطین اور لبنان کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں اور امت مسلمہ کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔
ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس علاقہ کے مظلوم عوام کی سلامتی کو یقینی بنائیں اور ایسے دہشت گردانہ واقعات کے دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
دفتر آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی
کربلائے معلی
۲۲ جمادی الاول ۱۴۴۶ھ