۸ آذر ۱۴۰۳ |۲۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 28, 2024
والد

حوزہ/ ماہر نفسیات حجت الاسلام والمسلمین علی فاطمی پور نے کہا کہ والدین کے تربیتی رویے میں باپ کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے، لیکن موجودہ دور میں معاشی اور روزمرہ کے مسائل کی وجہ سے اکثر والد بیٹیوں کے ساتھ مناسب وقت گزارنے سے قاصر رہتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہر نفسیات حجت الاسلام والمسلمین علی فاطمی پور نے کہا کہ والدین کے تربیتی رویے میں باپ کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے، لیکن موجودہ دور میں معاشی اور روزمرہ کے مسائل کی وجہ سے اکثر والد بیٹیوں کے ساتھ مناسب وقت گزارنے سے قاصر رہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات قم المقدسہ میں باقر العلوم انسٹیٹیوٹ میں منعقدہ سیمینار "دخترانِ مستقبل ساز والد کی شفقت کے سائے میں" میں خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے والدین خصوصاً باپ اور بیٹی کے تعلقات کی اہمیت اور تربیتی اصولوں پر روشنی ڈالی۔

باپ کا تربیتی کردار اہم

حجت الاسلام فاطمی پور نے کہا کہ دینی تعلیمات کے مطابق بچوں کی تربیت میں والد کا کردار بنیادی ہے، لیکن آج کل اکثر والدین بچوں کی تربیت ماں کے سپرد کر دیتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیٹیوں کے ساتھ تعامل میں نرمی، برداشت اور صبر کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔

وقت کی کمی اور دیگر مسائل

انہوں نے کہا کہ والدین کے پاس بیٹیوں کے ساتھ تعلقاور رابطے بنانے کے لیے وقت نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ مزید یہ کہ والدین کا اپنی نظر سے بچوں کو دیکھنا اور ان کی ضروریات اور احساسات کو نہ سمجھنا تعلقات میں مسائل پیدا کرتا ہے۔

توجہ اور حمایت کی ضرورت

حجت الاسلام فاطمی پور نے وضاحت کی کہ بچوں کی بنیادی ضروریات میں قربت، حمایت، پذیرائی، اور تعریف شامل ہیں۔ اگر یہ ضروریات پوری نہ ہوں تو بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیٹیوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے ایسے سرگرمیاں ترتیب دینی چاہئیں جن میں صرف باپ اور بیٹی شامل ہوں۔

خود مختاری کی اہمیت

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو خود مختاری کا تجربہ کرنے اور غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دینا چاہیے، لیکن والدین کو محتاط رہنا چاہیے تاکہ یہ تجربات نقصان دہ نہ ہوں۔

انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ہر وقت اپنی حمایت کا یقین دلائیں، کیونکہ اگر بیٹیاں یہ محسوس کریں کہ ان کے والد ان کے حامی نہیں ہیں تو وہ نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار ہو سکتی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .