۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
تربیت اولاد

حوزہ|اپنے بچوں کی تربیت قربۃً الیٰ اللہ کے ساتھ کریں بچوں سے کچھ توقع نہ رکھیں کہ میں نے اپنے بچوں کے لئے کیا ہے تو وہ بھی پلٹ کر ہمارے ساتھ کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تقریرِ درس:عالمہ فاضلہ محترمہ رقیہ شہیدی صاحبہ
بقلم: سیده نازیہ علی نقوی

نہج البلاغہ خط نمبر31 ؍میں امام علی علیہ السلام اپنے بیٹے امام حسن علیہ السلام کو لکھتے ہیں "میرے بیٹے میں نے تمہاری تربیت کا آغاز کیا اس سے سے پہلے کہ دیر ہوجائے تمہاری تربیت اس لئے کی کہ میں نے تمہیں اپنا حصہ پایا تم میرا پورا اوجود ہو"۔

جو ہمارے اندر خصوصیات ہوتی ہیں وہ ہمارے بچوں میں منتقل ہوجاتی ہیں، کردار ہماری سوچ سب بچوں میں منتقل ہوتی ہے، اولاد کی تربیت سے پہلے ہمیں اپنی تربیت کرنی چاہیے، ولادت سے پہلے تربیت لازمی ہے۔ امام صادق علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ اپنے بچے کی تربیت کب سے کریں کریں امامؑ نے فرمایا : "ابھی سے تم اپنی تربیت شروع کر دو تاکہ بچوں کی تربیت صحیح سے کر سکو "۔

اپنی تربیت کرو پھر اپنی نسل کی تربیت کرو بچے خدا کی طرف سے سے ہمارے پاس امانت ہیں لہٰذا ہمیں پوری طاقت و قوت کے ساتھ ان کی تربیت کرنی چاہیے اس میں خیانت نہیں کریں امانتوں میں خیانت نہیں کرنی چاہیے گھر کا ماحول اگر خوشگوار ہوگا اچھا ہوگا تو بچے خود بخود اچھے ہو جائیں گے اچھی تربیت کرنے کے لئے لیے اپنے گھر کے ماحول کو خوشگوار بنا نا ہوگا۔

اچھی تربیت کے لیے ماں باپ میں کچھ خصوصیات کا ہونا ضروری ہے: 1. محبت۔2.احترام۔3.اعتماد۔

1- محبت کا اظہار کیسے کریں اپنے بچوں سے سے محبت کا کا اظہار کرنا آنا چاہیے جب تک گھر کا ماحول اچھا نہ ہو کیسے ممکن ہے اپنے بچے کو امام خمینی ؒبنائیں!!

2-دوسری چیز شوہر کا احترام :شوہر کا احترام کریں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ با ادب رہے آپ کا احترام کرے تو آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے شوہر کا احترام کریں۔ امام معصوم کے بعد جس کا سب سے زیادہ احترام ہے وہ باپ ہے لہذا بچوں کے سامنے نے کبھی بھی اپنے شوہر کی انسلٹ نہ کریں کیونکہ کہ یہ بچہ بڑا ہو کر کر کبھی بھی باپ کا احترام نہیں کر سکتا۔ جو بچہ باپ کا احترام نہیں کرتاوہ صحیح سے امام شناس نہیں ہو سکتا آپ کا بچہ بڑا ہو کر کبھی بھی اچھا انسان نہیں بن سکتا معصوم کے بعد سب سے زیادہ جس کا احترام ہونا چاہیے وہ باپ ہے تربیت کرنا ہماری شرعی ذمہ داری ہے۔ روز قیامت ہم سے سوال کیا جائے گاخدا کی طرف سے یہ بارِ امانت ہے جس میں ہمیں خیانت نہیں کرنا چاہیے۔ آپ کو بار بار روکا جائے گا کہ آپ نے نماز صحیح سے پڑھاکہ نہیں روزہ رکھا کہ نہیں وہاں پر ایک سوال تربیت اولاد کا بھی کیا جائے گا یہ ایک عظیم ذمہ داری ہے اس دنیا میں سب سے بہترین "جاب" (job) تربیت اولاد ہے آپ نے اپنے بچوں کے ساتھ لاپرواہی تو نہیں کی۔سب سے بہترین جاب ہاؤس وائف کی ہے گھر میں بیٹھ کر عورت اپنے بچے کی اچھی تربیت کرے جو ایک لاکھوں انبیاء کی مددگار تیّار کر رہی ہے اگر ماں اچھی نہ ہوتی تو اماموں کو کو کوئی مددگار نہ ملتا جو امام کا ساتھ دے پاتا ۔ سب سے زیادہ تربیت کے روایات امام صادق علیہ السلام سے ملتی ہے کسی امام کو موقع نہیں ملا زیادہ تربیت کا موقع امام جعفر صادق علیہ السلام کو ملا بقیہ معصومین علیہ السلام سے ہمیں تربیت کی روایت بہت کم ملتی ہے۔

3۔ اعتماد ہونا چاہیے: مردوزن میں جھوٹ انسان کے گھر کی جڑ کو متزلزل کردیتا ہے۔ مرد و زن میں اعتماد ہونا چاہیے ایک دوسرے سے کبھی جھوٹ نہ بولے۔ اپنے بچوں کی تربیت قربۃً الیٰ اللہ کے ساتھ کریں بچوں سے کچھ توقع نہ رکھیں کہ میں نے اپنے بچوں کے لئے کیا ہے تو وہ بھی پلٹ کر ہمارے ساتھ کریں میں نے اپنے بچوں کی تربیت اللہ کے لیے کیا اگر انسان کی سوچ اچھی ہو تو زندگی بہت اچھی ہو جاتی ہے ہمارا مقصد قربۃًالی الله ہونا چاہیے۔ (جاری)

سیدہ نازیہ علی نقوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .