۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تربیت اولاد

حوزہ|آپ اپنے سارے بچوں کو ایک جیسی تربیت نہیں کرسکتے اس لئے کہ ہر بچہ مختلف طریقے کا ہوتا ہے،بچہ پڑھائی کر کے تھک جائے آئے تو اسے کارٹون نہ دیکھنے دیں کیونکہ کارٹون دیکھنے سے بھی ذہنی تھکن ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تقریرِ درس:عالمہ فاضلہ محترمہ رقیہ شہیدی صاحبہ
بقلم: سیده نازیہ علی نقوی

ایک ماں کے لئے سب سے ضروری ہے کہ اسے اچھا بولنا آنا چاہیے بچوں سے اچھے طریقے سے بات کریں نماز کے لئے پیار سے کہیں کہ بیٹا نماز پڑھ لو مارنے پیٹنے سے یہ ہوتا ہے کہ بچہ بڑا ہو کر نماز چھوڑ دیتا ہے نماز میں انٹرسٹ نہیں لیتا ہے اس کو نماز پڑھنے میں مزہ نہیں آتا ہے ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پیار سے اپنے بچوں نماز پڑھنے کو کہیں ،تر بیت کا مطلب ہے گائیڈ کرنا رہنمائی کرنا ہدایت کرنا نا کہ بچے کے پیچھے پڑا رہنا خدا اگر چاہے تو پہلے گناہ پر ہمیں سزا دے سکتا تھا لیکن خدا ہماری ہر غلطی پر ہمیں سزا نہیں دیتا ہے اس لیے ہمیں اپنے بچوں کی ہر غلطی پر سزا نہیں دینا چاہیے اگر ہم نمازیں نہیں پڑھتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں تو خدا ہم کو عذاب نہیں دیتا ہے ہمارا کام راستہ دکھانا ہے ، ایک ماں کو اچھا بولنے کا ہنر آنا چاہیے ہنر ہے اچھا بولنا، آپ اپنے سارے بچوں کو ایک جیسی تربیت نہیں کرسکتے اس لئے کہ ہر بچہ مختلف طریقے کا ہوتا ہے مثلا کسی کو کچھ پسند ہوتا ہے کسی کو کچھ ہمیں اس کے حساب سے ہمیں تربیت کرنا چاہیے کیونکہ ہر بچہ الگ مزاج کا ہوتا ہے تو ہمیں اس مزاج کے حساب سے کام کرنا چاہیے ہماری چھوٹی بیٹی بھی بڑی بیٹی کی طرح ہو جائے تو ایسا نہیں ہو سکتا بچہ جب جھوٹ بولتا ہے تو ماں کو پتہ چل جاتا ہے ہے لیکن ماں کو چاہیے کہ جب بچہ جھوٹ بولے تو اسے جھوٹا نہ کہیں بلکہ اگنور کریں کیونکہ جھوٹا کہنے سے بچوں کے اندر جرات اور بڑھ جاتی ہےبلکہ کہیں مجھے آپ پر اعتماد ہے میرا بچہ جھوٹ نہیں بولتا اس طرح سے اس میں حیا آنا شروع ہو جاتی ہے اور وہ جھوٹ بولنا غلط بات کرنا چھوڑ دیتا ہے ایک ماں کا ہنر ہے کہ وہ اچھا بولے اچھا بولنا بہت اثر رکھتا ہے ہے تاثیر رکھتا ہے منفی بولنے سے پرہیز کریں ہمیشہ مثبت بولنا چاہیے منفی بات کرنے سے انسان کے وجود میں منفی بات سما جاتی ہے۔
بچہ پڑھائی کر کے تھک جائے آئے تو اسے کارٹون نہ دیکھنے دیں کیونکہ کارٹون دیکھنے سے بھی ذہنی تھکن ہوتی ہے اور پڑھائی کرنے سے بھی ذہنی تھکن ہوتی ہے تو اسے کھیل کود کروائیں جب بچہ پڑھ کر تھک جائے تو بدنی ایکٹیویٹی کروائیں مثلا ورزش کروائیں دوڑائیں تھوڑی دیر بچوں کے ساتھ کھیلیں لیکن زیادہ دیر تک نہیں بچوں کو اپنے ہم جولیوں کے ساتھ کھیلنے میں زیادہ مزہ آتا ہے ہے اس لیے اپنے بچوں کے ساتھ دس پندرہ منٹ ضرور کھیلنے دیں زیادہ نہیں ۔
تربیت کے اصول آنے چاہیے اس طرح سے ہم اپنے بچوں کی صحیح تربیت کرسکتے ہیں تاکہ ہم اپنے بچوں کی صحیح تربیت کر سکیں مرد و زن کو چاہیئے کہ اپنے گھروں گناہ کرنے سے بچائیں جھوٹ چوری ہر غلط چیز سے اپنے گھر کو محفوظ رکھیں والدین پاک ہوتے ہیں تو بچہ بھی پاک ہوتا ہے نیک نکلتا ہے ہم نے اگر اپنے آپ کو پاک رکھا تو بچہ بھی اچھا ہوگا کیونکہ کہ اگر والدین نیک ہوتے ہیں تو بچہ بھی نیک ہوتا ہے اگر والدین اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھیں اور نیک ہوں تو بچہ بھی با تربیت ہوتا ہے لیکن انسان کو چاہیے کہ اپنی فکر کو بھی پاک رکھیں زندگی میں بہت اثر ہوتا ہے غلط فکر کا بھی اثر ہوتا ہے لہذا انسان کو چاہیے کہ اپنی فکر کو بھی اچھی رکھیں۔
اپنے شوہر اپنے بچوں کا کسی سے کمپئر نہ کریں کسی سے مقائسہ نہ کریں وہ بچہ اپنی زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا کبھی بھی اپنے بچوں کو دوسرے بچے سے کمپئر نہ کریں کیونکہ ہر بچے میں الگ الگ خوبی ہوتی ہے جس بچے کا کمپئر ہوتا ہے وہ زندگی میں اپنے سے فیصلہ نہیں لے سکتا کوئی بھی کام نہیں کر سکتا ہمیشہ دوسرے کے مشورے کا محتاج رہے گا کبھی بھی اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوسکتا ایسا بچہ جس کو بار بار ٹارچر کیا جا رہا ہو مقایسہ کیا جا رہا ہو کمپیر کیا جا رہا ہو وہ دب جاتا ہے۔ بچہ ایک جیسا ہو ممکن نہیں اس کے اندر کوئی اور خوبی اس کے اندر کوئی اور ہر بچہ ایک الگ الگ خصوصیات لے کر آیا ہے اسے میں کچھ خوبی پائی جاتی ہے کسی بچے میں کچھ خوبی پائی جاتی ہے لہذا کبھی بھی اپنے بچے کا کمپیر نہ کریں کسی سے مقایسہ نہ کریں ایسا کرنے سے ہمارے بچوں کے اندر کی جو صلاحیت ہوتی ہے دب جاتی ہے ہمیشہ مقایسہ اچھی چیزوں کے لئے کریں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .