۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا موضوع خدا پر جھوٹے الزامات لگانے کی مذمت اور اس کی سنگینی کو بیان کرنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

انْظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَكَفَىٰ بِهِ إِثْمًا مُبِينًا. النِّسَآء(۵۰)

ترجمہ: دیکھو تو انہوں نے کس طرح خدا پر کھّلم کّھلا الزام لگایا ہے اور یہی ان کے کھّلم کّھلا گناہ کے لئے کافی ہے۔

موضوع:

اس آیت کا موضوع خدا پر جھوٹے الزامات لگانے کی مذمت اور اس کی سنگینی کو بیان کرنا ہے۔

پس منظر:

یہ آیت سورہ النساء کی آیت ۵۰ ہے، جو اُس وقت کے المناک حالات میں نازل ہوئی جب کچھ لوگ اپنے باطل عقائد کو خدا کی طرف منسوب کر رہے تھے، اور یہ دعویٰ کرتے تھے کہ جو کچھ وہ کرتے ہیں وہ خدا کی رضا کے لئے ہے، حالانکہ یہ حقیقت سے بعید تھا۔ آیت میں ان لوگوں کے جھوٹ کو واضح کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ خدا پر جھوٹ بولنا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔

تفسیر رہنما:

اس آیت میں خدا کی طرف جھوٹے الزامات لگانے کا ذکر کیا گیا ہے اور اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ یہ عمل نہ صرف خدا کے خلاف ہے بلکہ اس کے مرتکب کی بدنیتی اور غلط عقائد کا بھی عکاس ہے۔ خدا پر جھوٹ بولنا اس قدر سنگین جرم ہے کہ اس کے لیے "کفائے" یعنی کافی ہے کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، یعنی یہ گناہ بذاتِ خود ایک واضح اور بڑا گناہ ہے۔

اہم نکات:

1. خدا پر جھوٹ بولنا: اس آیت میں خدا پر جھوٹے الزام کو بہت بڑی بدترین چیز قرار دی گئی ہے۔

2. جھوٹ کا اثر: یہ عمل انسان کو گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور خدا کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔

3. گناہ کی شدت: آیت میں کہا گیا کہ یہ گناہ اتنا سنگین ہے کہ خود اس کی حقیقت کو سمجھنا اور اس کے نتائج سے بچنا بہت ضروری ہے۔

4. مقصد: اس آیت کا مقصد لوگوں کو خدا کے متعلق صحیح عقیدہ اختیار کرنے کی طرف رہنمائی فراہم کرنا ہے۔

نتیجہ:

خدا پر جھوٹ بولنا اور اس کے بارے میں غلط عقائد پیش کرنا ایک انتہائی سنگین گناہ ہے۔ اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنے عقائد اور اعمال میں سچائی اور صداقت اختیار کرنی چاہیے تاکہ ہم خدا کی رضا حاصل کرسکیں اور گناہوں سے بچ سکیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .