بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿آل عمران، 24﴾
ترجمہ: یہ (انداز) اس لئے ہے کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ گنتی کے چند دنوں کے سوا ہمیں آتش جہنم چھوئے گی بھی نہیں۔ یہ لوگ جو افتراء پردازیاں کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے ان کو دین کے بارے میں دھوکہ دیا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ خرافات کی پابندی، بے بنیاد عقیدے اور خیالی امن کا احساس وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے اہل کتاب نے اسلام سے روگردانی کی.
2️⃣ جھوٹے اور خرافاتی عقائد و نظریات گمراہی اور فریب کا موجب ہیں.
3️⃣ اہل کتاب کا اپنی قومی اور نسلی برتری کا معتقد ہونا.
4️⃣ بعض اہل کتاب قیامت کے دن سزاؤں میں امتیاز کے قائل تھے.
5️⃣ دین میں جھوٹ بولنا اور بدعتیں قائم کرنا اہل کتاب کا شیوہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران