۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|ولایت اور سرپرستی معاشرتی نظام کی ضرورت ہے۔ اسلامی نظام میں سرپرستی اور سربراہی کے شائستہ ہونے کے لئے اہم معیار ایمان ہے۔ کفار کی سرپرستی مجبوری اور تقیہ کے علاوہ جائز نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ ﴿آل عمران، 28﴾

ترجمہ: (خبردار) اہل ایمان، اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست (اور سرپرست) نہ بنائیں۔ اور جو ایسا کرے گا۔ اس کا خدا سے کوئی تعلق اور سروکار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ تمہیں ان (کافروں) سے خوف ہو تو پھر (بقصد تقیہ اور بچاؤ) ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور خدا تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اگر مومن اللہ تعالیٰ کی قدرت مطلقہ پر ایمان پیدا کر لیں تو پھر کافروں کی ولایت قبول کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہو گا.
2️⃣ دوستی، ولایت اور ارتباط میں کفار کا انتخاب اور انہیں مومنین پر ترجیح دینا حرام ہے.
3️⃣ اسلامی معاشرہ کی سرپرستی اور سربراہی مومنین کے ساتھ مختص ہے.
4️⃣ ولایت اور سرپرستی معاشرتی نظام کی ضرورت ہے.
5️⃣ اسلامی نظام میں سرپرستی اور سربراہی کے شائستہ ہونے کے لئے اہم معیار ایمان ہے.
6️⃣ کفار کی سرپرستی مجبوری اور تقیہ کے علاوہ جائز نہیں.
7️⃣ اللہ تعالیٰ کی ولایت قبول کرنے کے ساتھ ساتھ کافروں کی ولایت کو قبول کرنا دو متضاد چیزیں ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .