۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ| اللہ تعالیٰ کے علم و قدرت کی تجلی اس دن ہو گی جس دن ہر کوئی اپنے اعمال و کردار کو حاضر پائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّـهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴿آل عمران، 30﴾
ترجمہ: اس دن کو یاد کرو جب ہر شخص اس بھلائی کو اپنے سامنے پائے گا جو اس نے کی ہوگی۔ اور برائی کو بھی (جنہیں دیکھ کر) خواہش کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان بڑا فاصلہ ہوتا۔ اور خدا تمہیں اپنی ذات (اپنے عذاب) سے ڈراتا ہے اور خدا اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اللہ تعالیٰ کے علم و قدرت کی تجلی اس دن ہو گی جس دن ہر کوئی اپنے اعمال و کردار کو حاضر پائے گا.
2️⃣ انسان کے اچھے اور برے اعمال عالم ہستی میں باقی رہتے ہیں.
3️⃣ قیامت، نیک و بد اعمال کی جزا و سزا پانے کا دن ہے.
4️⃣ بدکاروں کا قیامت کے دن اپنے کردار سے سخت بیزار ہونا.
5️⃣ انسان نیک یا بد اعمال انجام دینے میں مجبور نہیں ہے.
6️⃣ اللہ تعالیٰ بندوں کو اپنی نافرمانی سے ڈراتا ہے.
7️⃣ خوف خدا، گناہ چھوڑنے کا سرچشمہ ہے.
8️⃣ اللہ تعالیٰ کی بندوں پر وسیع اور گہری رأفت و رحمت.
9️⃣ خوف و امید انسانوں کی تربیت کے لئے قرآن مجید فرقان حمید کی ایک روش ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .