بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّـهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ ﴿آل عمران، 23﴾
ترجمہ: کیا تم نے ان (علماءِ یہود) کو نہیں دیکھا جن کو کتاب (تورات کے علم) سے تھوڑا سا حصہ ملا ہے جب انہیں کتابِ خدا کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے اس پر ان کا ایک گروہ پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ درآنحالیکہ وہ روگردانی کرنے والے ہوتے ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ فیصلے کے لئے کتاب خدا کی طرف بلائے جانے پر اہل کتاب کا سرکشی کرنا بہت تعجب آور ہے.
2️⃣ بعض اہل کتاب کی اپنی آسمانی کتاب کے بارے ناقص معلومات.
3️⃣ آسمانی کتاب سے ہدایت پانا اس کے بارے مکمل علم حاصل کرنے پر موقوف ہے.
4️⃣ آسمانی کتاب قانون اور فیصلے کی کتاب ہے.
5️⃣ قرآن حکیم کا اپنے مخالفین کے ساتھ منطقی برتاؤ.
6️⃣ تورات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سچائی کی علامتیں موجود ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران