بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّـهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُل لِّلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ ۚ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ وَاللَّـهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴿آل عمران، 20﴾
ترجمہ: پس اگر یہ لوگ آپ سے خواہ مخواہ حجت بازی کریں۔ تو کہہ دو کہ میں نے اور میری پیروی کرنے والوں نے تو اپنا سر خدا کے سامنے جھکا دیا ہے (اپنے کو اس کے سپرد کر دیا ہے) اور اہل کتاب اور جو کسی کتاب کے پڑھنے والے نہیں ہیں سے کہو: کیا تم بھی اسلام لائے ہو؟ پس اگر انہوں نے اسلام کا اقرار کر لیا تو گویا ہدایت پا گئے اور اگر (اس سے) منہ موڑا تو آپ کا فرض تو صرف پہنچا دینا ہے (منوانا نہیں ہے)۔ اور اللہ (اپنے) بندوں کو خوب دیکھنے (اور پہچاننے والا ہے).
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھگڑالو اہل کتاب سے مجادلہ نہ کرنے کا حکم.
2️⃣ حق کے سامنے سر جھکانا اور جھگڑے والی باتوں سے اجتناب ضروری ہے.
3️⃣ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کا محور، خداوند متعال کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے.
4️⃣ اللہ تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم کرنا ہدایت پانا ہے.
5️⃣ انسان اپنے اختیار سے دین کو قبول کرتا ہے یا اس سے روگردانی کرتا ہے.
6️⃣ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فریضہ فقط لوگوں تک پیغام پہنچانا ہے نہ انہیں ایمان پر مجبور کرنا.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران