بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا. النِّسَآء(۵۵)
ترجمہ: پھر ان میں سے بعض ان چیزوں پر ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کردیا اور ان لوگوں کے لئے دہکتا ہوا جہّنم ہی کافی ہے۔
موضوع:
ایمان اور انکار کے نتائج
پس منظر:
یہ آیت سورۃ النساء کی ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے سابقہ امتوں کے رویے کو بیان کیا ہے۔ خاص طور پر یہودیوں اور عیسائیوں کی جانب سے انبیاء اور آسمانی کتابوں کے ساتھ برتاؤ کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد نے انبیاء پر ایمان لایا، جبکہ بعض نے نہ صرف انکار کیا بلکہ دوسروں کو بھی روکنے کی کوشش کی۔ اللہ نے ان کے اعمال کا انجام دہکتا ہوا جہنم بتایا ہے۔
تفسیر:
1. ایمان اور انکار کا تذکرہ:
اس آیت میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے:
وہ جو ایمان لائے۔
وہ جو انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی حق سے روکتے ہیں۔
2. روکنے کی اہمیت:
"صَدَّ عَنْهُ" سے مراد صرف انکار نہیں بلکہ دوسروں کو بھی ہدایت سے دور کرنا ہے، جو بڑا گناہ ہے۔
3. جہنم کی دھمکی:
اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لئے "سَعِيرًا" (دہکتی ہوئی آگ) کا ذکر کیا ہے، جو ان کے اعمال کا عادلانہ انجام ہے۔
اہم نکات:
ایمان لانے والوں کے لئے خوشخبری اور انکار کرنے والوں کے لئے وعید۔
دوسروں کو حق سے روکنا، انکار سے بھی بڑا جرم ہے۔
جہنم کی شدت کا ذکر گناہگاروں کو خبردار کرتا ہے۔
اللہ کا انصاف اور ہر فرد کے اعمال کے مطابق سزا یا جزا دینا۔
نتیجہ:
یہ آیت انسان کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے اعمال کے نتائج کی یاددہانی کراتی ہے۔ ایمان لانے والے فلاح پائیں گے، جبکہ انکار کرنے والے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے عذاب کے مستحق ہوں گے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء