۲۸ آبان ۱۴۰۳ |۱۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 18, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت انسانوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اللہ کی آیات پر ایمان لائیں اور آخرت کی فکر کریں۔ جھٹلانے والوں کا انجام ان کے لیے عبرت کا ذریعہ ہے۔ اللہ کی طرف رجوع کرنے اور اس کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی نجات ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا۔ النِّسَآء(۵۶)

ترجمہ: بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ہے ہم انہیں آگ میں بھون دیں گے اور جب ایک کھال پک جائے گی تو دوسری بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں خدا سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے۔

موضوع:

کافروں کے لیے آخرت میں سزا کا تصور

پس منظر:

یہ آیت سورۃ النساء کی ہے، جو قرآن مجید کی چوتھی سورت ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن ان لوگوں کے انجام کو بیان کیا ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا اور حق کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ اس کا مقصد انسانوں کو برے انجام سے خبردار کرنا اور اللہ کی عظمت اور حکمت کو اجاگر کرنا ہے۔

تفسیر:

1. آیت کا سیاق و سباق:

یہ آیت انکار کرنے والوں کے لیے تنبیہ اور سزا کے تصور کو واضح کرتی ہے تاکہ وہ انجام پر غور کریں۔

2. الفاظ کی وضاحت:

"نُصْلِيهِمْ نَارًا": انہیں آگ میں جھونک دیں گے، یہ مستقل عذاب کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔

"نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ": جب ان کی کھال پک جائے، یہ عذاب کے تسلسل اور جسمانی تکلیف کی شدت کو بیان کرتا ہے۔

"بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا": کھال کو بدل دینا، تاکہ عذاب کا اثر اور شدت کبھی ختم نہ ہو۔

3. عذاب کا مقصد:

اللہ تعالیٰ نے عذاب کو صرف سزا کے طور پر نہیں بلکہ نصیحت اور سبق کے طور پر پیش کیا ہے تاکہ انسانوں کو ان کے اعمال کے انجام سے آگاہ کیا جائے۔

4. اللہ کی صفات:

"عَزِيزًا": اللہ غالب ہے، کسی کو اس کے احکام سے فرار ممکن نہیں۔

"حَكِيمًا": اللہ صاحبِ حکمت ہے، اس کا ہر فیصلہ عدل و حکمت پر مبنی ہے۔

اہم نکات:

1. انکار حق کی سنگینی: اللہ کی آیات کو جھٹلانا ایک سنگین جرم ہے جس کی سزا شدید ترین عذاب کی صورت میں ہوگی۔

2. عذاب کی نوعیت: جسمانی تکلیف، جس میں کھال کی تبدیلی سے تسلسل برقرار رہے گا، انسان کو عذاب کی شدت کا احساس دلاتی رہے گی۔

3. اللہ کی قدرت اور حکمت: یہ آیت اللہ کی صفات عزیز اور حکیم کو اجاگر کرتی ہے، جو ہر عمل کا مکمل انصاف کرنے والا ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت انسانوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اللہ کی آیات پر ایمان لائیں اور آخرت کی فکر کریں۔ جھٹلانے والوں کا انجام ان کے لیے عبرت کا ذریعہ ہے۔ اللہ کی طرف رجوع کرنے اور اس کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی نجات ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .