حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بچپن میں آزادی وہ قیمتی سرمایہ ہے جو انسان کو جوانی میں باہمت، نڈر اور باصلاحیت بناتا ہے۔
والدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بچوں کو اپنی بات کہنے کا موقع دیں۔ انہیں بولنے دیں، چاہے وہ بے ربط بات ہی کیوں نہ ہو۔ انہیں غلط دلیل دینے اور غلط نتیجہ اخذ کرنے دیں، بلکہ جہاں تک نقصان سنگین نہ ہو، انہیں اس غلط نتیجے کے ساتھ آگے بڑھنے دیں تاکہ وہ خود تجربہ حاصل کریں۔ وہ تلخ تجربات جو بچے اپنی اپنی مرضی اور اختیار سے حاصل کرتے ہیں، نصیحت کی کسی کتاب سے کہیں زیادہ مؤثر ہوتے ہیں، بلکہ بعض اوقات قرآن پڑھنے سے بھی زیادہ اثر چھوڑتے ہیں۔ خود قرآن فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کی کتاب ہے، مگر انتخاب کرنے والے انسان کے لیے۔
اگر بچوں کو یہ موقع نہ دیا جائے تو ایسا انسان پروان چڑھتا ہے جو دبا ہوا، احساسِ کمتری کا شکار اور بے وقعت ہوتا ہے، یہاں تک کہ جوانی میں دس افراد کی محفل میں بھی اپنی رائے پیش کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔
ماخذ: آیت اللہ شہید بہشتیؒ، بچوں کی تربیت میں آزادی کا کردار، صفحات 21–22









آپ کا تبصرہ