حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بچوں کے ذہن میں خدا سے متعلق پیدا ہونے والے سوالات کے جواب دینے سے پہلے سب سے اہم کام یہ ہے کہ ان کے لیے سمجھ اور گفتگو کا ایک پُرسکون ماحول بنایا جائے۔ یہ سوالات حجت الاسلام غلامرضا حیدری ابهری کی کتاب «بچوں کی قرآنی خدا شناسی» سے ماخوذ ہیں، جن میں سادہ مگر گہرے سوالات کے ذریعے بچوں کو خدا کے بارے میں سوچنے کا راستہ دکھایا گیا ہے۔
کبھی ایسا ہوتا ہے کہ میں یا کوئی اور بچہ غلطی کر بیٹھتا ہے۔ بعض اوقات شیطان آہستہ آہستہ ہمیں بہکاتا ہے اور ہم اس کے دھوکے میں آ جاتے ہیں۔ تب ہمارا دل اُداس ہو جاتا ہے اور ہم اپنے آپ سے کہتے ہیں:
“کہیں خدا مجھ سے ناراض تو نہیں ہو گیا؟ کیا وہ اب بھی مجھے دوست رکھتا ہے؟”
لیکن نہیں! خدا بہت ہی زیادہ مہربان ہے۔ خدا نے خود قرآن میں فرمایا ہے کہ اگر اس کے بندے اپنی غلطی پر شرمندہ ہوں اور دل سے پچھتاوے کا اظہار کریں تو وہ انہیں معاف کر دیتا ہے۔ ہمارے نیک اماموںؑ نے بھی فرمایا ہے کہ جو شخص توبہ کر لیتا ہے، وہ ایسا ہو جاتا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔
خدا اتنا مہربان ہے کہ بس دل سے یہ کہہ دینا کافی ہے:
“اے خدا! مجھ سے غلطی ہو گئی، مجھے معاف کر دیجئے”
تو وہ فوراً معاف کر دیتا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ اس کے بچے دوبارہ اس کی طرف لوٹ آئیں۔
اصل میں شیطان ہمیں مایوس کرنا چاہتا ہے اور کہتا ہے:
“اب کوئی فائدہ نہیں!”
مگر وہ جھوٹ بولتا ہے۔ شیطان نہیں چاہتا کہ ہم اپنے مہربان خدا کے دوست بنیں، اسی لیے وہ ہمیں غمگین اور ناامید کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اگر کبھی ہم سے کوئی غلطی ہو جائے تو ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ بس یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ دوبارہ وہ غلط کام نہیں کریں گے۔ خدا ایک غلطی پر ہمیں سزا نہیں دیتا۔ اس کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
بس آہستہ سے یہ کہنا کافی ہے:
“خدایا! مجھے معاف کر دے”
تو خدا مسکرا کر ہمیں معاف فرما دیتا ہے۔









آپ کا تبصرہ