حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف کالم نگار اور محقق ڈاکٹر محمد لطیف مطہری کی نئی کتاب ’’فقہِ امامیہ کے نقطۂ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری‘‘ زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منظرِ عام پر آ گئی ہے۔
ڈاکٹر محمد لطیف مطہری نے اپنی کتاب کے بارے میں بتایا کہ اسلام ایک آفاقی دین ہے اور قرآنِ کریم کے مخاطب صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ تمام انسان ہیں، جن کا مقصد انسانی کمالات کی بلند ترین منازل تک پہنچنا اور سعادت حاصل کرنا ہے۔ ان کے مطابق، تربیتی اور سماجی روابط کے اہم اصولوں میں سے ایک بنیادی اصل نرمی، بردباری اور رواداری (رفق و مدارا) ہے، جو گھریلو اور معاشرتی زندگی کے ساتھ ساتھ انسانی روابط میں نہایت تعمیری اور مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنتِ الٰہی تربیت کے معاملے میں سختی نہیں بلکہ آسانی پر مبنی ہے، کیونکہ دینِ اسلام مشقت اور غیر ضروری سختی کے خلاف ہے اور ہر انسان کو اس کی طاقت اور وسعت کے مطابق مکلف بناتا ہے۔ انسانوں کی تربیت تمام انبیاء، اولیاء اور عظیم مصلحین کا مشترکہ لائحہ عمل رہی ہے، جس کے لیے مختلف اصولوں اور تربیتی طریقوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔ تربیت کا بنیادی مقصد انسان کو کمال کی راہ پر گامزن کرنا، اس کی اصلاح کرنا اور برے اوصاف و اعمال سے باز رکھنا ہے، جبکہ تمام تربیتی سرگرمیاں اسی ہدف کے حصول کے لیے انجام دی جاتی ہیں۔
مصنف کے مطابق، دینی تربیت کو اس کے درست راستے پر آگے بڑھانے اور اس کے اہداف تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دینی تربیت کے نظام کے بنیادی عناصر واضح اور منظم ہوں، بصورتِ دیگر یہ نظام عملی میدان میں انحراف، آفات اور لغزشوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ اسلام کے نقطۂ نظر سے تربیتِ دینی میں رفق و مدارا اور اس کی حدود و جہات کی وضاحت بہت سی عملی خرابیوں اور نقصان دہ رویوں کی روک تھام کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی ضرورت کے پیشِ نظر اس کتاب میں فقہِ امامیہ کے نقطۂ نظر سے تربیت میں رفق و مدارا، یعنی نرمی اور رواداری کی نوعیت اور مختلف تربیتی میدانوں—اعتقادی، عبادی اور عاطفی—میں اس کے فقہی احکام کو قرآنی آیات، روایات اور معتبر دینی مصادر کی روشنی میں اخذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مصنف کے مطابق اگرچہ رفق و مدارا پر متعدد کتابیں، مقالات اور رسائل موجود ہیں، تاہم تمام تربیتی میدانوں میں فقہِ امامیہ کے نقطۂ نظر سے جامع بحث کم یاب ہے۔
کتاب میں قرآنی، روائی، عقلی دلائل اور سیرتِ عقلا کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ حکمِ اوّلیٰ کے اعتبار سے تربیت میں رفق و مدارا رخصت اور مستحب ہے، لیکن اگر رفق و مدارا اختیار نہ کرنے کی صورت میں متربی کے گناہ میں مبتلا ہونے، کسی واجب کے ترک، یا عسر و حرج، نفرت، دشمنی اور فساد جیسے عناوینِ ثانویہ کا اندیشہ ہو، تو ایسی حالت میں رفق و مدارا کی رعایت لازم ہو جاتی ہے اور اس کا اختیار کرنا واجب قرار پاتا ہے۔
مزید برآں، عقلی و نقلی دلائل اور سیرتِ عقلا کی بنیاد پر اعتقادی، عبادی اور عاطفی پہلوؤں میں رفق و مدارا کی رعایت کو مستحبِ مؤکد قرار دیا گیا ہے، جبکہ تربیت کے دوران خشونت، سختی، یا متربی کی جسمانی، معنوی اور عاطفی طاقت سے بڑھ کر بوجھ ڈالنا، اگر نقصان کا باعث بنے، تو اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح، مختلف تربیتی میدانوں میں متربی پر کسی امر کو زبردستی مسلط کرنا، اگر اس کے گمراہی اور ضلالت کا سبب بنے، تو وہ عمل بھی شرعاً حرام ہوگا۔

یہ کتاب پانچ حصوں پر مشتمل ہے جس میں فقہی نتائج و خلاصہ بھی شامل ہیں۔
اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ تربیت میں نرمی و مدارا کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر نیز مختلف تربیتی میدانوں (اعتقادی، عبادی اور جذباتی) میں نرمی و مدارا کے فقہی حکم کو دینی مصادر و متون سے کشید و استخراج کیا جائے۔
یہ تحقیق توصیفی، تحلیلی اور اجتہادی اسلوب میں مختلف تربیتی پہلوؤں (عبادی، اعتقادی اور عاطفی) میں نرمی و رواداری کی رعایت کا جائزہ لیتی ہے اور عقل، آیات، روایات، سیرت اور عمومی فقہی قواعد جیسے دلائل کی روشنی میں تربیت میں نرمی و رواداری کے فقہی حکم کو بیان کرتی ہے۔
حصہ اول: مفاہیم و کلیات
حصہ دوم: نرمی اور رواداری کے اصل یا روش نیز اس کے تشخیص دینے والے مرجع کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر
حصہ سوم: نرمی اور رواداری کے رخصت یا عزیمت ہونے اور تربیت میں نرمی و رواداری کے عدم جواز کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر
حصہ چہارم: مختلف تربیتی پہلوؤں (اعتقادی، عبادی اور عاطفی) میں نرمی و رواداری کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر
حصہ پنجم: غلطیوں کی اصلاح اور روک تھام میں نرمی و رواداری کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر
حصہ ششم: خلاصہ و فقہی نتائج
تربیت کا بنیادی مقصد، کمال کی طرف رہنمائی یا اصلاح اور غلط صفات و اعمال سے باز رکھنا ہے۔ تمام تربیتی اقدامات اسی مقصد کی تکمیل کے لیے کیے جاتے ہیں۔ تاکہ دینی تربیت اپنے صحیح راستے پر گامزن رہے اور اپنے مقاصد تک پہنچ سکے، ضروری ہے کہ دینی نظام تربیت کے اجزاء واضح اور منقح ہوں، وگرنہ دینی تربیت عملی طور پر صحیح راستے سے ہٹ جائے گی اور مختلف آسیبوں اور لغزشوں کا شکار ہو جائے گی۔ اسلام کا نقطۂ نظر دینی تربیت میں نرمی و رواداری اور اس کی حدود و ابعاد کی وضاحت سے اس سے متعلقہ بہت سی لغزشوں اور آسیبوں کا سد باب ہو سکتا ہے، لہٰذا ضروری تھا کہ نرمی و رواداری اور اس سے متعلقہ مسائل کا دقیق فقہی جائزہ لیا جائے۔ اسی مقصد کے پیشِ نظر اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ تربیت میں نرمی و مدارا کے بارے میں فقہ امامیہ کا نقطۂ نظر نیز مختلف تربیتی میدانوں (اعتقادی، عبادی اور جذباتی) میں نرمی و مدارا کے فقہی حکم کو دینی مصادر و متون سے اخذ کر کے بیان کیا گیا ہے۔










آپ کا تبصرہ