۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی

حوزہ/ جت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری نے" فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم  وتربیت میں نرمی اور رواداری {رفق و مدارا}" کے موضوع پر تھیسز تحریر کرنے کے بعد اعلی نمبروں سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرلی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ ایران میں جامعۃ المصطفی بین الاقوامی یونیورسٹی کے فقہ ہائر ایجوکیشن کمپلیکس میں فقہ تربیتی کے شعبہ میں "تعلیم و تربیت" کے موضوع پر حجت الاسلام مولانا محمد لطیف مطہری کچوروی نے پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہے۔

فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا) کے موضوع پر حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی کی پی ایچ ڈی مکمل

موصوف نے " فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری {رفق و مدارا}" کے موضوع پر تھیسز تحریر کرنے کے بعد اعلی نمبروں سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرلی۔آپ کے سپروائزر حجۃ الاسلام و المسلمین پروفیسر ڈاکٹر علی سائلی صاحب اور ایڈوائزر حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر مجید طرقی تھے۔

مولانا موصوف نے تھیسز کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اور قرآن کریم کے سامعین صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت ہیں۔قرآن کریم انسان کی ہدایت کے لئے بہترین الہی دستور ہے۔ اسلامی تربیتی امور میں سے ایک اولاد اور متربی کی مختلف شعبوں میں اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق تربیت کرناہے۔ والدین جس طرح اولاد کے عقائد، عبادات، اخلاقیات، احساسات کی تربیت کا ذمہ دار ہے اسی طرح ان کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور اجتماعی تعلیم و تربیت کے بھی ذمہ دار ہے۔

فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا) کے موضوع پر حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی کی پی ایچ ڈی مکمل

انہوں نے بتایا کہ تعلیم و تربیت کے اصول اور قواعد کی رعایت کئے بغیر بچوں کی تربیت کرنا نہ فقط مشکل کام ہے بلکہ یہ ان کے حق میں نقصان دہ بھی ہے ۔بچوں کی تعلیم وتربیت میں نرمی اوررواداری{رفق و مدارا} جیسے اصول کی رعایت نہایت ہی ضروری ہے۔والدین بچوں کی تعلیم و تربیت میں طاقت استعمال کرکےاور انہیں مختلف امور میں مجبور کر کے تربیت کے اہداف حاصل نہیں کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس موضوع پر تھیسز لکھنے کا مقصد بچوں کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری {رفق و مدارا} جیسے اصول کا فقہی حکم بیان کرنا ہے ۔بہت سارے والدین اور مربیان بچوں کی تعلیم اور تربیت میں طاقت اورسخت طریقہ کار کا انتخاب کرتے ہیں جس سے نہ فقط بچوں کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ وہ غلط راستے کے انتخاب پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔

فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا) کے موضوع پر حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی کی پی ایچ ڈی مکمل

انکا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں تجزیاتی اور اجتہادی طریقہ سے عقل ، آیات اور احادیث کی روشنی میں بچوں کی مختلف شعبوں میں تربیت کے حوالہ سے والدین اوردیگر ذمہ دار افراد کے فرائض کا فقہی حکم بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ فقہی حکم کے مطابق اولاد کی تعلیم و تربیت میں نرمی اوررواداری سے پیش آنا مستحب موکد ہے۔ اگر تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری اختیار کرنے کے بجائے تشدد اورطاقت کے ذریعہ مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنا چاہے جس سے بچے کو جسمانی یا روحی طور پر نقصان پہنچ جائے تو اس صورت میں بچوں کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری سے کام لینا واجب جبکہ ان کو مجبور کرنا اور طاقت کا استعمال کرنا حرام ہو گا۔امید ہے یہ علمی اور تجزیاتی کاوش معاشرے میں والدین اور دیگر ذمہ دار افرادکے لئے مددگار ثابت ہو ۔

واضح ہو کہ مولانا سید محمد لطیف مطہری کچوروی ایک عرصہ سے حوزہ علمیہ قم مقدس میں زیر تعلیم ہیں، تحصیل علم کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی خدمات میں بھی سرگرمِ عمل ہیں۔جامعہ روحانیت بلتستان ، مجمع طلاب سکردو کے سابقہ نظارت کے رکن اور علماء کونسل کچورا کے سابقہ صدر ڈاکٹر محمد لطیف مطہری کچورا سے پہلی مرتبہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر نے والے خوش نصیب ہے۔

فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا) کے موضوع پر حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی کی پی ایچ ڈی مکمل

موصوف المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی میں دو مرتبہ محقق برتر{بہترین محقق} منتخب ہو کر بھی ملک اور علاقہ کا نام روشن کر چکا ہے۔ ڈاکٹر صاحب ایک بہترین اسلامک ریسرچ اسکالر ہے جن کے مقالات مختلف علمی مجلات،حوزہ نیوز ،اسلام ٹایمزاور دیگر اسلامی سائٹ کی زینت بھی بن چکی ہے۔علماء کونسل کچورا اورمجمع علمی فرہنگی کچورا کی تاسیس آپ کی مذہبی خدمات کا ایک نمایاں کارنامہ ہے ادارۂ ہذا کی دینی اور مذہبی خدمات آج بھی جاری و ساری ہیں۔ علمی حلقوں کی جانب سے ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں تبریک کا سلسلہ جاری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .