حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی (جامعۃ المصطفی العالمیہ) کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے مشرقی افریقہ میں واقع ملک روانڈا کے دورے کے دوران اس ملک کے مفتی اعظم سے ملاقات کی۔
جالمصطفیٰ العالمیہ کی صلاحیتوں اور سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے جامعۃ المصطفی ٰ کی نمائندگی کے توسط سے ا س ملک میں مسلم کمیونٹی کی علمی اعتبار سے پیشرفت کے سلسلے میں مدد کا اعلان کیا۔
اس اجلاس میں روانڈا کے مفتی اعظم نے اس ملک میں مسلمانوں کی صورت حال پر ایک مختصر رپورٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری اعدادوشمار (تقریباً تین فیصد) کے برعکس مسلمانوں کی آبادی تقریباً بیس فیصد ہونے کا تخمینہ لگایا۔
اس ملک میں اسلام کی تاریخ اور آثار قدیمہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے نوآبادیاتی دور کو مسلمانوں کی پسماندگی کی وجہ کو دانستہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اسکولوں اور تعلیمی مراکز میں عیسائیت کے غلبہ کے باعث مسلمان اپنا نام اور تشخص (Identity) چھپاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مشترکہ تعاون کے لیے المصطفیٰ یونیورسٹی کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرتے ہوئے مشترکہ شعبوں میں تعاون کریں گے۔
جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ نے روانڈا کے شہر کیگالی میں واقع مدرسہ امام حسین علیہ السلام کے طلباء اور اساتذہ سے بھی ملاقات کی، اس مدرسہ کے اساتذہ اور انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے علم اور علم حاصل کرنے کی اہمیت کے بارے میں کہا:قرآن مجید میں ایمان اور علم دونوں کا تذکرہ ایک ساتھ آیا ہے، اور روایات میں بھی کہا گیا ہے کہ معرفت الہی سے سکون قلبی حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے امام خمینی (قدس سرہ) کو مکتب اہل بیت علیہم السلام کا بہترین نمونہ اور اعزاز قرار دیا اور کہا: امام خمینیؒ نے خالص اسلام کی ترویج اور اس کی توصیف کرتے ہوئے امت اسلامیہ کے اتحاد اور عظمت کو مضبوط کرنے کے لیے عظیم قدم اٹھایا۔