حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجت الاسلام المسلمین علی عباسی نے 9 دی اور حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی چوتھی برسی کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام کے دوران جامعۃ المصطفیٰ کے منتظمین، اساتید اور غیر ایرانی اور ایرانی طلباء کے اجتماع سے خطاب میں کہا: ہم سب کو شہداء کے خون کی قدر کرنی چاہیے اور شہداء کے مقدس اہداف کو سمجھتے ہوئے ان کے قابل افتخار راستے پر چلنا چاہئے۔
انہوں نے دنیا میں واقع ہونے والے حالیہ حالات و واقعات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: انسانی معاشرہ اس وقت تاریخ کے ایک نازک اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہا ہے۔ ان سالوں کے اندر وقوع پزیر ہونے والے واقعات کو دیکھ کر ایک اہم تاریخی دور سے گزرنے کے حالات کی حساسیت کو بخوبی درک کیا جا سکتا ہے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ نے مغربی ایشیا کے خطے کو اس تاریخی اور تہذیبی تبدیلی کے اہم ترین عناصر میں شمار کیا اور کہا: یہ خطہ ماضی سے لے کر حال تک دنیا کا اہم ترین اور فیصلہ کن جغرافیائی خطہ رہا ہے۔ مغربی ایشیا کو الہی اور توحید پرست مذاہب کے ظہور کا مقام سمجھا جاتا ہے، جن کے پیروکار آج دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ آج بھی ہمارا خطہ دنیا کی بڑی طاقتوں کی کشمکش اور توجہ کا مرکز اور ایک نئی انسانی تہذیب کی تشکیل کا مقام ہے۔
انہوں نے حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی چوتھی برسی کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانی نے تکفیری قوتوں اور داعش کو شکست دے کر خطے میں استعماری بنیادوں کو مستحکم کرنے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے کہا: نئے مشرق وسطیٰ میں مقاومتِ اسلامی بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ یقیناً مستقبل قریب میں اہم واقعات رونما ہوں گے۔ ہمیں اس مشکل دور سے گزرنے کے لیے اللہ پر توکل اور بھروسہ کرنا چاہیے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ نے نے خطے میں شہید سلیمانی کی کامیابی کو ان کے الہی وعدوں پر سچے یقین کا نتیجہ قرار دیا اور کہا: ہمارا قطعی عقیدہ ہے کہ باطل نابود ہونے والا ہے اور دنیا حق کے سامنے تسلیم ہونے والی ہے۔ مقاومتی محاذ کے شہداء جن میں شہید سلیمانی، ابومہدی المہندس اور سید رضی موسوی شامل ہیں، اس تہذیبی تبدیلی اور تاریخی تصادم کے اہم ہیرو اور کردار ساز ہیں اور ہم اپنے آپ کو ان قابل فخر شہداء کا مقروض اور شکر گزار سمجھتے ہیں۔