۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
لکھنؤ میں تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام جامعۃ المصطفیٰؐ العالمیہ کی شرکت کے ساتھ بسہ روزہ انٹرفیتھ کانفرنس؛

حوزہ/ ادارہ ٔ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام نمایندگی جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ ہندوستان کی شرکت کے ساتھ تنظیم المکاتب کیمپس گولہ گنج لکھنؤ میں سہ روزہ انٹرفیتھ کانفرنس بعنوان ’’کربلا مظلوم کی حمایت اور امن و انصاف کی سرمدی تحریک ‘‘ کے انعقاد کے دوران  ’’نشرِ پیغام کربلا اور جدید ذرائع ابلاغ‘‘ اور  ’’تحفظ منبر و عزاداری‘‘ کے عنوان سے دو راؤنڈ ٹیبل کانفرنس منعقد ہوئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ ٔ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام نمایندگی جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ ہندوستان کی شرکت کے ساتھ تنظیم المکاتب کیمپس گولہ گنج لکھنؤ میں سہ روزہ انٹرفیتھ کانفرنس بعنوان ’’کربلا مظلوم کی حمایت اور امن و انصاف کی سرمدی تحریک ‘‘ کے انعقاد کے دوران ’’نشرِ پیغام کربلا اور جدید ذرائع ابلاغ‘‘ اور ’’تحفظ منبر و عزاداری‘‘ کے عنوان سے دو راؤنڈ ٹیبل کانفرنس بھی منعقد ہوئیں۔ جنمیں ملک کے معروف علماء ، دانشور اور شعراء نے اتفاق آراء سے ایام عزا سے قبل حسب ذیل گذارشات تمام علماء، خطباء، ذاکرین، شعراء، مرثیہ خواں، نوحہ خواں، انجمن ہائے ماتمی ، بانیان مجالس و جلوس اور شرکاء کی خدمت میں دست بستہ پیش کرنا اپنی حسینی ذمہ داری سمجھا۔

ایام عزا کے سلسلہ میں علماء، شعراء و دانشوروں کا مشترکہ بیان

ایام عزا کے سلسلہ میں علماء، شعراء و دانشوروں کا مشترکہ بیان

راونڈ ٹیبل کانفرنس میں علماء، شعراء اور دانشور حضرات نے مذکورہ بیانیہ کے نکات کو منظوری دی جسے کانفرنس کے آخری عمومی جلسہ میں مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے پڑھا۔ بعدہ دیگر علماء، شعراء اور دانشور حضرات نے اس کی تائید کی۔

ایام عزا کے سلسلہ میں علماء، شعراء و دانشوروں کا مشترکہ بیان

ایام عزا کے سلسلہ میں علماء، شعراء و دانشوروں کا مشترکہ بیان

بیانیۂ علماء ، خطباء ، ذاکرین ، شعراء ، دانشوران ، مرثیہ خوان ، نوحہ خوان ، ذمہ داران انجمن ہائے ماتمی ، بانیان مجالس و جلوس اور عزادارن امام مظلومؑ؛

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔

’’ إِنَّ لِقَتْلِ اَلْحُسَيْنِ حَرَارَةً فِي قُلُوبِ اَلْمُؤْمِنِينَ لاَ تَبْرُدُ أَبَداً‘‘ (بحارالانوار ، جلد ۴۵، صفحہ ۵۸)

’’یقینا شہادت حسینؑ سے مومنین کے دلوں میں ایک ایسی حرارت پیدا ہوگی جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی۔ ‘‘

۱۔ کربلا خلوص اور للٰہیت کا اعلیٰ مظہر ہے ۔ لہذا عزاداری میں ہر طرح کے دکھاوے اور شہرت طلبی سے پر ہیز کیا جائے۔

۲۔ کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے الگ الگ رنگ و نسل کے لوگوں کو جوڑا تھا ۔ اس لئے عزاداری میں اختلافات سے دور رہا جائے۔

۳۔ عزاداری عبادت ہے اور اعلیٰ ترین عبادت ہے۔ لہذا اسکو خدا، رسول ؐ خدا اور اہل بیت علیہم السلام کی اطاعت اور قربت کا ذریعہ بنایا جائے۔

۴۔ جہاں ذکر حسینؑ ہوتا ہے وہاں رسولؐ خدا، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ، ائمہ ہدیٰ علیہم السلام اور ملائکہ مقربین تشریف لاتے ہیں۔ لہذا ان مقدس ہستیوں کی موجودگی کا خیال رکھا جائے۔

۵۔ مقصد امام حسین علیہ السلام اصلاح امت تھا۔ لہذا اصلاح امت پیش نظر رہے، لیکن ہر قسم کے طنز اور طعنہ سے دور رہا جائے۔

۶۔محرم و صفر بیان فضائل و مصائب اور اصلاح امت کا بہترین زمانہ ہے مگر اہلبیت علیہم السلام کے فضائل و مصائب اس طرح بیان کئے جائیں کہ غلو یا تقصیر کا کوئی پہلو نہ نکلے۔ کسی طرح کی غلط بیانی نہ ہو اور تفسیر بالرائے نہ ہو۔ مطالب کو معتبر کتابوں سے بیان کیا جائے۔

۷۔ پیش نظر رہے کہ عزاداری سیرت معصومین علیہم السلام سے ماخوذ ہے لہذا اسی کی روشنی میں عزاداری کا اہتمام ہو۔

۸۔ عزاداری کے سلسلہ میں مراجع کرام، آیات عظام اور علمائے اعلام کی روش جو در حقیقت سیرت معصومین علیہم السلام کی آئینہ دار ہے اسے ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ لہذا علماء، خطباء، ذاکرین اور شعراء کسی پر بھی کسی طرح کی تنقید سے قبل مراجع کرام کے بیانات اور روش کو پیش نظر رکھیں۔

۹۔ خطباء و ذاکرین و مقررین مکمل توجہ کے ساتھ آیات و احادیث کے متن کو پڑھیں ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ کبھی کبھار رواروی میں آیات یا روایات کو پیش کرنے میں غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح شعرائے کرام تخیل سے ضرور کام لیں مگر اپنے تخیلات کو معصومین علیہم السلام کی جانب منسوب کرنے سے سختی سے پرہیز کریں۔

۱۰۔ خطباء و شعراء آداب منبر کا بھر پور خیال رکھیں اور صاحب بیاض و نوحہ خواں حضرات اپنے لباس، حلیہ، لحن اور طرز ادا سے عزائی ماحول کو فروغ دینے کا سبب بنیں۔

۱۱۔ اگر کسی خطیب کی کوئی بات یا کسی شاعر کا کوئی شعر آپ کو مناسب نہیں لگتا تو براہ راست اسی سے رابطہ کریں یا علماء سے سوال کریں ۔ منبر یا سوشل میڈیا سے جواب دینے سے پرہیز فرمائیں

۱۲۔ علماء اور خطباء عزاداری کے جلوسوں اور نوحہ و ماتم میں شریک بلکہ پیش پیش رہیں۔

۱۳۔ زیارت اربعین کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کا قیام جہالت اور گمرہی کے خلاف تھا ۔لہذا عزاداری میں ہر عزادار کی ذمہ داری ہے کہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کا پابند رہے۔

۱۴۔ پیش نظر رہے کہ امام حسین علیہ السلام کی’’ صدائے ھل من ‘‘ کے مُخاطَب فقط دشت کربلا میں موجود یا 61 ؁ھ کے حاضرین ہی نہیں تھے بلکہ رہتی دنیا تک علماء، خطباء، ذاکرین، شعراء، مرثیہ خوان، سوز خوان، ماتمی دستے، شرکاء ،عزادار اور سارے صاحبان ایمان اور انسان سب کے سب مخاطب ہیں ۔لہذا ملحوظ خاطر رہے کہ امام حسین علیہ السلام کے مقصد میں مددگار بننا ہر عزادار کی ذمہ داری ہے۔

والسلام

ایام عزا کے سلسلہ میں علماء، شعراء و دانشوروں کا مشترکہ بیان


۱۔ حجۃ الاسلام آقائے رضا شاکری دام عزہ نمایندہ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ ہندوستان دہلی
۲۔ مولانا ممتاز علی صاحب نائب صدر تنظیم المکاتب ، امام جمعہ امامیہ ہال دہلی
۳۔ مولانا ناظم علی صاحب خیرآبادی بانی جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو
۴۔ مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنو
۵۔ مولانا سید احتشام عباس زیدی حشم جونپوری صاحب قم مقدس ایران
۶۔ مولانا سید صفدر حسین زیدی صاحب بانی و مدیر جامعہ امام جعفر صادق علیہ السلام جونپور
۷۔ مولانا اشتیاق حسین صاحب پرنسپل جامعہ ابوطالب علیہ السلام سیتاپور
۸۔ مولانا سید سلطان حسین صاحب پرنسپل جامعہ مہدیہ اعظم گڑھ
۹۔ ڈاکٹر سید کلب سبطین نوری صاحب مینیجر یونٹی مشن اسکول لکھنؤ
۱۰۔ ڈاکٹر محمد ابراہیم میر صاحب سابق نگراں سکریٹری معاون کمیٹی تنظیم المکاتب کشمیر
۱۱۔ مولانا سید صبیح الحسین صاحب رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب
۱۲۔ مولانا سید ممتاز جعفر نقوی صاحب مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۱۳۔ مولانا ذہین حیدر دلکش صاحب غازیپوری استاد جامعہ جوادیہ بنارس
۱۴۔ مولانا سید تہذیب الحسن صاحب استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۱۵۔مولانا غمخوار حسین صاحب امام جمعہ و جماعت چلکانہ سہارنپور
۱۶۔ مولانا سید منور حسین صاحب انچارج جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۱۷۔ مولانا فیروز علی بنارسی صاحب استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب و ایڈیٹر ماہنامہ تنظیم المکاتب لکھنوؐ
۱۸۔ مولانا منہال رضا صاحب استاد جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو
۱۹۔ مولانا محمد جون اعظمی صاحب استاد جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو
۲۰۔ مولانا سید نامدار عباس صاحب دہلی
۲۱۔ مولانا سردار حسن صاحب استاد مدرسہ باب العلم نوگاواں سادات
۲۲۔ مولانا علی عباس حمیدی صاحب معاؤن فرہنگی دفتر نمایندگی المصطفیٰ دہلی
۲۳۔ مولانا سید اطہر عباس جعفری صاحب مسؤل دفتر نمایندگی المصطفیٰ دہلی
۲۴۔ جناب شوکت بھارتی صاحب الہ آبادسینیئر صحافی
۲۵۔ مولانا منظر علی عارفی صاحب استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۲۶۔ مولانا سید محمد علی صاحب استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۲۷۔ مولانا سید حیدر عباس رضوی صاحب ڈائرکٹر ہادی ٹی وی لکھنو
۲۸۔ مولانا سید فیض عباس مشہدی صاحب لکھنؤ
۲۹۔ مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ
۳۰۔ ڈاکٹر سید عراق رضا آدمی سیتھلی صاحب ریٹائرڈ پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
۳۱۔ جناب نایاب بلیاوی صاحب
۳۲۔ جناب تاج کانپوری صاحب
۳۳۔ جناب باقر بلیاوی صاحب
۳۴۔ جناب مائل چندولوی صاحب

اب تک مذکورہ بیانیہ اور اپیل کی مندرجہ ذیل علماء، خطباء، ذاکرین، شعراء، دانشوران، مرثیہ خوان، نوحہ خوان، ذمہ داران انجمن ہائے ماتمی، بانیان مجالس و جلوس عزا اور عزادارن امام مظلومؑ نے تائید فرمائی ہے۔


۱۔ مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب پرنسپل حوزہ علمیہ غفرانمآب رہ لکھنو
۲۔ مولانا سید حیدر عباس رضوی صاحب (آل باقر العلومؒ) لکھنؤ
۳۔ مولانا تحقیق حسین صاحب امام جمعہ و جماعت بھاو نگر
۴۔ مولانا صابر عمرانی صاحب لکھنو
۵۔ مولانا فرمان علی موسوی صاحب بمبئی
۶۔ مولانا وجیہ اکبر صاحب افریقہ
۷۔ مولانا سید پیام حیدر صاحب مدیر مدرسہ امام باقر علیہ السلام لکھنو
۸۔ مولانا سید حسنین باقری صاحب استاد جامعہ ناظمیہ لکھنو
۹۔ مولانا ڈاکٹر حیدر مہدی صاحب پروفیسر خواجہ معین الدین یونیورسٹی لکھنؤ
۱۰۔ مولانا سید منظور عالم جعفری صاحب معاؤن آموزش دفتر نمایندگی المصطفیٰ دہلی
۱۱۔ مولانا سید نصرت علی جعفری صاحب (وکیل آیۃ اللہ العظمیٰ جوادی آملی دام ظلہ)
۱۲۔ مولانا میثم رضا خاں صاحب تہران ریڈیو
۱۳۔ مولانا اعجاز محسن صاحب بڑاگاوں شاہگنج جونپور
۱۴۔ مولانا سید تنویر عباس صاحب بانیٔ ادارۂ البینات لکھنو
۱۵۔ مولانا سید عزمی عباس صاحب امام جمعہ و جماعت بڑاگاوں شاہگنج جونپور
۱۶۔ مولانا سید کرامت حسین جعفری صاحب کشمیر
۱۷۔ مولانا سید محمد میاں عابدی صاحب بانیٔ مرکز فقہ و فقاہت لکھنو
۱۸۔ مولانا سید شکیل عباس صاحب صدر مجمع علماء و طلاب ہندوستان مقیم قم مقدس ایران
۱۹۔ مولانا سید حیدر عباس صاحب صدر انڈین اسلامک اسٹوڈنٹ یونین قم مقدس ایران
۲۰۔ مولانا سید قمر الحسن رضوی صاحب انجمن فلاح المومنین لکھنو
۲۱۔ مولانا معراج حیدر خان صاحب جونپور
۲۲۔ مولانا سید وقار حسین صاحب زیدپوری ممبئی
۲۳۔ مولانا کاظم عسکری صاحب مظفر پور بہار
۲۴۔ ڈاکٹر سید محمد کامل رضوی صاحب پروفیسر بی بی ڈی یونیورسٹی لکھنو
۲۵۔ مولانا سید سبط محمد رضوی مشہد مقدس ایران
۲۶۔ مولانا سید عابد عباس صاحب امام جماعت مسجد قلع اناؤ
۲۷۔ مولانا سید قمر حسنین صاحب مدیر مدرسہ جامعۃ الفاطمہ سلام اللہ علیہا دہلی
۲۸۔ مولانا سید ضمیر حیدر صاحب امام جمعہ کراری کوشامبی
۲۹۔ مولانا سید شاہنواز حسین صاحب استاد سلطان المدارس لکھنو
۳۰۔ مولانا علی حیدر فرشتہ صاحب حیدرآباد
۳۱۔ مولانا سید رضا حسین صاحب امام جمعہ عالم نگر لکھنو و ممبر شیعہ سنٹرل وقف بورڈ اتر پردیش
۳۲۔ مولانا سید عازم حسین زیدی عزم سیتھلی صاحب
۳۳۔ مولانا سید محمد علی گوہر صاحب مدیر مدرسہ قرآن و عترت چکیہ کربلا الہ آباد
۳۴۔ مولانا سید غلام رضا صاحب لکھنو
۳۵۔ مولانا سید فیاض محسن عابدی صاحب قم مقدس ایران
۳۶۔ مولانا سید روح ظفر صاحب امام جماعت خوجہ مسجد ڈونگری ممبئی
۳۷۔ مولانا سید ضیغم عباس زیدی صاحب
۳۸۔ مولانا محمد عباس مسعود صاحب حیدرآباد
۳۹۔ مولانا سید حیدر علی زیدی صاحب افریقہ
۴۰۔ مولانا سید شوکت عباس صاحب بمبئی
۴۱۔ مولانا سید حسن رضا زیدی صاحب امام جمعہ الہ آباد
۴۲۔ مولانا سید مراد رضا رضوی صاحب بانی و صدر ام الائمہ تعلیمی فلاحی ٹرسٹ پٹنہ بہار
۴۳۔ مولانا ذیشان حیدر صاحب بہار
۴۴۔ مولانا سید محمد تقی رضوی صاحب امام جمعہ بجنور لکھنو
۴۵۔ مولانا سید ظفر حسینی صاحب امام جمعہ بنارس
۴۶۔ مولانا احمد رضا حسن صاحب کینیڈا
۴۷۔، مولانا ہیات نقوی صاحب امام جمعہ چنئی
۴۸۔ مولانا انصار علی ہندی مدیر مدرسہ رسول اعظم ص۔ نیو کامٹی ناگپور مہاراشٹرا
۴۹۔ مولانا فیروز عباس صاحب مبارکپوری جوائنٹ سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنو
۵۰۔ مولانا شمیم حیدر ناصری مدرس مدرسہ رسول اعظم ص۔ نیو کامٹی مہاراشٹرا و امام جمعہ راجنانند گاوں چھتیس گڑھ
۵۱۔ مولانا سید ظہیر عباس صاحب امام باڑہ زینبیہ ممبئی
۵۲۔ مولانا امیر حیدر صاحب امام جمعہ احمد آباد
۵۳۔ مولانا موسی رضا یوسفی امام جماعت سرفراز گنج لکھنو
۵۴۔ مولانا سید غلام حیدر زیدی امام جمعہ و جماعت گریٹر نوئڈا
۵۵۔ مولانا فیروز حسین زیدی 24 پرگنہ ویسٹ بنگال
۵۶۔ مولانا محمد رضا مبلغ قم مقدس ایران
۵۷۔ مولانا توقیر حسن صاحب قم مقدس ایران
۵۸۔ مولانا سید نجیب الحسن زیدی صاحب امام جماعت مغل مسجد ممبئی
۵۹۔ مولانا سید ابن عباس صاحب بارہ بنکی
۶۰۔ مولانا سید تقی رضا صاحب لکھنو
۶۱۔ مولانا اخلاق حسین صاحب پکھناروی قم ایران
۶۲۔ مولانا سید میثم نقوی امام جمعہ امراوتی مہاراشٹرا
۶۳۔ مولانا سید منہال حیدر زیدی لکھنو
۶۴۔ مولانا سید تصدیق حسین زید پوری امام جمعہ مسجد باب العلم اوکھلا دہلی
۶۵۔ مولانا سید وقار حیدر رضوی لکھنو
۶۶۔ مولانا سید شمشاد حسین رضوی صاحب ناروے
۶۷۔ مولانا نوشاد حسین صاحب امام جمعہ کھجوری دہلی
۶۸۔ مولانا سراج حسین صاحب قم ایران
۶۹۔ مولانا مختار حسین جعفری صاحب موسس و مدیر جامعہ امام باقر علیہ السلام گرسائی پونچھ
۷۰۔ مولانا شجر عباس صاحب مہوا گجرات
۷۱۔ مولانا سید مبین حیدر صاحب قم ایران
۷۲۔ مولانا سید زوار حسین جعفری صاحب خطیب و امام جمعہ و جماعت جامع مسجد امام رضا علیہ السلام سنٹرل بٹھندی جموں
۷۳۔ مولانا سید کاظم علی زیدی میرٹھی راجسٹھان
۷۴۔ مولانا محمد سعید حیدری صاحب جلالپور
۷۵۔ مولانا عارف اعظمی صاحب دفتر رہبری شعبہ تقریب مذاہب اسلامی کونسل
۷۶۔ مولانا سید وصی حیدر نقوی صاحب امام جمعہ و جماعت سکندر پور مظفر نگر
۷۷۔ مولانا سرکار حسین صاحب امام جمعہ و جماعت روانڈا افریقہ
۷۸۔مولانا سید علمدار حسین صاحب المومل لکھنو
۷۹۔ مولانا احتشام الحسن صاحب بانی المومل لکھنو
۸۰۔ مولانا شفقت تقی صاحب بڑگاوں گھوسی مئو
۸۱۔ مولانا سلمان حیدر زین پور سہارنپور
۸۲۔ مولانا سیدحسین مہدی صاحب امسن خورد فیض آباد
۸۳۔ مولانا مظہر حسین پرنسپل باب العلم مبارک پور مئو
۸۴۔ مولانا سید امانت حسین صاحب سابق پرنسپل سلیمانیہ پٹنہ،
۸۵۔مولانا زاہد حسین امام جماعت علی گڑھ یونیورسٹی
۸۶۔ مولانا محمد تقی ہندی مدرس جامعہ رسول اعظم ص کامٹی ناگپور
۸۷۔ مولانا سید مشاہد عالم صاحب ہلوری
۸۸۔ مولانا سید یاسین حسین صاحب پرنسپل مدرسہ امام حسن عسکری علیہ السلام کانودر گجرات
۸۹۔ مولانا مظفر نقی صاحب گھوسی مئو
۹۰۔ مولانا سید رضوان حیدر صاحب اکبرپوری حیدرآباد
۹۱۔ مولانا سید شوکت عباس صاحب گوپالپوری نجف اشرف عراق
۹۲۔ مولانا وفا حیدر صاحب امام جمعہ سریا بہار
۹۳۔ مولانا شکوہ حیدر صاحب امام جمعہ ٹھیتکی سہارنپور
۹۴۔ مولانا ماجد رضا صاحب جھال چتوارہ مظفر نگر
۹۵۔ مولانا میثم صاحب امام جمعہ بسواں جونپور
۹۶۔ مولانا سید امیر حسن رضوی صاحب پالی بٹانہ گجرات
۹۷۔ مولانا واصف کاظمی صاحب سہارنپور
۹۸۔ مولانا نذر حسین صاحب گھوسی مئو
۹۹۔ مولانا وصی حیدر صاحب امام جمعہ سنبھلہیرہ مظفرنگر
۱۰۰۔ مولانا سید محمد میاں زیدی صاحب مظفر نگر
۱۰۱۔ مولانا سید وقار حیدر صاحب مدیر مدرسہ معصومہ قم لکھنؤ
۱۰۲۔، جناب فرحت مہدی کاظمی صاحب سہارنپور
۱۰۳۔ مولانا ظہور مہدی مولائی صاحب قم مقدس ایران
۱۰۴۔ مولانا سید ذوالفقار حیدر صاحب شیولی اعظم گڑھ
۱۰۵۔ مولانا ظفر عباس صاحب ممبئی
۱۰۶۔ مولانا سید بشیر حسین صاحب مہندر پونچھ
۱۰۷۔ مولانا سید نذیر حسین صاحب صدر انجمن حیدریہ گرسای مہندر پونچھ
۱۰۸۔ مولانا محمد شاویز صاحب امام جمعہ کھتولی مظفر نگر
۱۰۹۔ نوحہ خواں جناب خرم صاحب مظفر نگر
۱۱۰۔ مولانا عطا حیدر صاحب ممبئی
۱۱۱۔ مولانا سید محمد عامر کاظمی امام جمعہ و جماعت بہٹہ حاجی پور لونی غازی آباد یوپی
۱۱۲۔ مولانا کاظم عباس صاحب جلالپور
۱۱۳۔ مولانا سید شجاعت حسین صاحب گوپالپوری
۱۱۴۔ مولانا محمد مسلم صاحب ملا شادمان پٹنہ
۱۱۵۔ مولانا سید مردان علی نقوی مسجد امام عصر علیہ السلام جدید مصطفی آباد گلی نمبر 20 دہلی 94
۱۱۶۔ شاعر اہلبیت جناب آصف جلال صاحب بجنور
۱۱۷۔ مولانا زاہد حسین رضوی صاحب حسینی مسجد زوہراباغ علی گڑھ
۱۱۸۔ مولانا سید نظیر حسن رضوی امبیکاپور چھتیس گڑھ
۱۱۹۔ مولانا سید علی انور عابدی صاحب امام جماعت بیت الصلوۃ امیرالمومنین علیہ السلام مصطفیٰ آباد دہلی
۱۲۰۔ مولانا خورشید عالم صاحب امام جمعہ گنگیرو شاملی
۱۲۱۔ مولانا نشاط مہدی صاحب امام جمعہ جٹوارہ مظفر نگر
۱۲۲۔ مولانا سید اقرار علی زیدی صاحب امام جمعہ کھرورہ جلالپور میرٹھ
۱۲۳۔ مولانا سید بابر حسین علوی صاحب امام جمعہ کلہوا مظفر پور بہار
۱۲۴۔ مولانا سید شاہد امام باقری صاحب کانپور
۱۲۵۔ مولانا عسکری صاحب گوپالپور بہار
۱۲۶۔ مولانا علی حیدر غازی صاحب دہلی
۱۲۷۔ مولانا نثار حسین خان پرنس صاحب جونپور
۱۲۸۔مولاناسید عباس مہدی حسنی صاحب قم ایران
۱۲۹۔ مولانا کاظم عباس خان صاحب
۱۳۰۔ مولانا ظفر عباس صاحب امام جمعہ بارہ سادات مظفر نگر
۱۳۱۔ جناب مناظر میرٹھی صاحب
۱۳۲۔ مولانا سید ریحان حیدر زیدی صاحب رائے بریلی
۱۳۳۔ مولانا سید وصی الحسن صاحب جونپوری امام جماعت راجہ پور اعظم گڑھ، امام جمعہ شہاب الدین پور مفتی گنج لکھنؤ
۱۳۴۔ مولانا کاظم حسین صاحب امام جمعہ بڈینہ خورد مظفر نگر
۱۳۵۔ مولانا عارف علی زیدی صاحب رائے بریلی
۱۳۶۔مولانا سیدوفادارحسین نقوی امام جمعہ بڈھانہ مظفرنگر
۱۳۷۔مولانا سہیل اصغر ثالثی جلالپوری صاحب نمایندہ مجمع ذخائر اسلامی قم ایران
۱۳۸۔ مولانا خورشید عباس صاحب ککرولی مظفرنگر
۱۳۹۔ مولانا ستار صاحب نائی مزرا سہارنپور
۱۴۰۔ سیدوفادارحسین نقوی امام جمعہ بڈھانہ مظفرنگر
۱۴۱۔ مولانا سید عسکری رضا رضوی صاحب امام جمعہ مسجد علی بن ابی طالبؑ سانگلی
۱۴۲۔ مولاناسید آل محمدصاحب امام جمعہ و جماعت سید پوری ضلع بجنور
۱۴۳۔ مرثیہ خواں جناب مہدی رضا صاحب میمن سادات بجنور
۱۴۴۔مولانا سید احتشام حسین نقوی حشم امام جماعت محمل حسین ٹیکری ایم پی
۱۴۵۔ مولانا محمد مھدی صاحب امام جمعہ شاہ پور مظفر نگر
۱۴۶۔ مولانا شیخ رفیق الاسلام صاحب قم ایران
۱۴۷۔ جناب شبیہ الحسن نقوی ہلوانوی صاحب تسہ مظفرنگر
۱۴۸۔ جناب سرفراز حسین صاحب
۱۴۹۔ مولانا سید مسعود عباس رضوی صاحب پیکر جارچوی امام جمعہ والجماعت جارچہ سادات ضلع گوتم بدھ نگر یو پی
۱۵۰۔ مولانا وسیم عباس صاحب میرٹھ
۱۵۱۔ مولانا سید نعیم عباس زیدی صاحب امام جمعہ و جماعت گوئلی سادات مظفر نگر
۱۵۲۔ ڈاکٹر کمیل ترابی صاحب استاد مبارک پور گرلس ڈگری کالج مبارک پور مئو
۱۵۳۔ جناب کلیم اصغر صاحب بجنوری
۱۵۴۔مولانا سید محمد اصغر نقوی صاحب بوڈینہ خورد ضلع مظفر نگر
۱۵۵۔ جناب سید حسین عباس نقوی صاحب ہلوانہ سہارنپور
۱۵۶۔ مولانا شمسی صاحب لکچرر رضوی کالج ممبئی
۱۵۷۔ مولانا علی عباس خان نجفی صاحب
۱۵۸۔ مولاناسید مظفر علی رضوی صاحب امام جمعہ سوپور کشمیر
۱۵۹۔ مولانا تسلیم رضا صاحب گیا بہار
۱۶۰۔ مولانا قمر عباس کاظمی صاحب امام جمعہ جٹ پورہ بجنور
۱۶۱۔ مولانا قسیم جعفر نقوی صاحب
۱۶۲۔ مولانا مرزا شہزاد علی صاحب مبلغ و بانی قافلہ شفا ٹور دہلی
۱۶۳۔ مولاناطالب حسین صاحب مدیر مرکز قرآنی امام عصر ؑ جامعہ نگر نیودہلی
۱۶۴۔مولانا سید سیف مہدی رضوی زیدپور ی صاحب قم المقدس، ایران
۱۶۵۔ مولانا محمد مہدی صاحب سندھوالی مظفر نگر
۱۶۶۔ مولانا سید صفدر عباس نقوی صاحب رہکڑا سادات مظفر نگر
۱۶۷۔ مولانا سید قائد عباس رضوی صاحب چوبیس پرگنہ مغربی بنگال
۱۶۸۔ مولانا سید جلال حیدر صاحب ولایت فاؤنڈیشن دہلی
۱۶۹۔ مولانا سید منتظر جعفری صاحب کاروان اسلام لکھنؤ۔
۱۷۰۔ جناب مظہر الحسنین صاحب دتیانہ مظفرنگر
۱۷۱۔ مولانا سید احتشام رضا نقوی صاحب سرسی
۱۷۲۔ مولانا ذاکر علی صاحب امام جمعہ یوسف پور مظفر نگر
۱۷۳۔ مولانا سید محمد دانش نقوی صاحب امام جمعہ فتحپور
۱۷۴۔ مولانا سید سجاد صاحب زنگی پوری
۱۷۵۔ مولانا سید سرور امام رضوی قمی صاحب امام جمعہ و جماعت کشن گنج بہار
۱۷۶۔ ڈاکٹر فیضان حیدر خان صاحب سینیئر سائنٹسٹ بائسینا لیمیٹڈ سینڈفورڈ ڈبلن ۱۸، آئرلینڈ
۱۷۷۔ مولانا سید سجاد باقر زیدی (عرفی) صاحب نانپاروی
۱۷۸۔ مولانا حسین مہدی صاحب گڑھی مجھیڑا مظفر نگر
۱۷۹۔ محترمہ ذاکرہ ذہین فاطمہ عرف زوبی زیدی صاحبہ ایڈوکیٹ
۱۸۰۔ مولانا سید کوثر مجتبیٰ صاحب امروہہ
۱۸۱۔ نوحہ خواں جناب بلال حیدر صاحب چلکانہ سہارنپور
۱۸۲۔ مولانا سید نقی حیدر صاحب ہلوانہ سہارنپور
۱۸۳۔جناب سید مہدی رضوی صاحب تیسرو کرگل لداخ
۱۸۴۔مولانا سید منتظر الحسین رضوی صاحب امام جمعہ والجماعت کیرا کچھ گجرات
۱۸۵۔مولانا سید مجاہد عباس رضوی صاحب امام جمعہ و جماعت لیڈز انگلینڈ یو کے
۱۸۶. ‌مولانا مرزا عسکری صاحب کلکتوی مقیم حال کویت
۱۸۷.مولانا سید خمینی زیدی صاحب پنڈیشور مغربی بنگال
۱۸۸. مولانا سید شبیہ الحسن صاحب امام جمعہ و جماعت موتی پورا اجمیر راجستھان
۱۸۹. مولانا کمیل عباس الحسینی صاحب امام جمعہ و جماعت سہاوا سادات رامپور
۱۹۰. مولانا سید حسن رضا موسوی صاحب امام جماعت خوجہ قبرستان آرام باغ مجگاوں ممبئی۔
۱۹۱. ‌المیزان فاونڈیشن دوبگہ لکھنو، صدر مولانا مسیب علی صاحب، سکریٹری مولانا سجاد حیدر عابدی صاحب
۱۹۲. ‌مولانا وصی حیدر صاحب شیعہ نگر رجیٹی
۱۹۳. ‌مولانا سید محمد اطہر کاظمی صاحب استاد منصبیہ عربی کالج میرٹھ
۱۹۴. مولانا اسد رضا صاحب کوپا گنج
۱۹۵. مولانا طالب حسین صاحب مدیر مرکز قرآنی امام عصر علیہ السلام جامعہ نگر نیو دہلی
۱۹۶. مولانا محمد قاسم حیدری صاحب پرنسپل مدرسہ باقر العلوم نسواں حسین آباد پورہ معروف مئو
۱۹۷. مولانا سید محمد مہدی صاحب حوزہ علمیہ مہدی علیہ السلام اعظم گڑھ
۱۹۸. ‌مولانا سید رضی امام صاحب ممبئی
۱۹۹. ‌مولانا محمد رضا خان رنوی صاحب سرپرست جامعہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا جونپور
۲۰۰. مولانا سید غلام حسین رضوی ہلوری صاحب مسوول امور مبلغین بومی، ایران کلچر ہاوس دہلی
۲۰۱. حکیم سید ممتاز عباس زیدی صاحب علی گڑھ
۲۰۲. مولانا سید سرور امام رضوی صاحب امام جمعہ و جماعت کشن گنج بہار
۲۰۳. مولانا غفران رضا صاحب امام جماعت مہدی باغ بہاو نگر
۲۰۴. مولانا نیاز حیدر حسینی جنیری صاحب قم ایران
۲۰۵. ‌مولانا سید علی حسین صاحب امام جماعت گواڑیہ اجمیر راجستھان
۲۰۶. مولانا حسن رضا کریمی صاحب جلالپور
۲۰۷. مولانا سید زکی حسن رضوی صاحب امام جمعہ مٹیابرج کولکاتہ
۲۰۸۔ مولانا محمد منیر خان صاحب لکھیم پوری صاحب قم ایران
۲۰۹. شاعر اہلبیت جناب اختر اعجاز صاحب جلالپور
۲۱۰. جناب سید اطہر عباس رضوی صاحب پرنسپل سلطان المدارس لکھنو
۲۱۱. مولانا سید احمد علی زیدی صاحب
۲۱۲. مولانا سید نور علی عابدی صاحب جنیر پونہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .