۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مسجد خواجہ محمود شمس آباد تلنگانا

حوزہ/ شمس آباد میں واقع مسجد خواجہ محمود کی شہادت پر اظہار مذمت کر تے ہوئے اپنے صحافتی بیان میں مولانا سید شجیع مختار (صدر تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل) نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور منصوبہ بند سازش کا حصہ لگتا ہے کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید شجیع مختار (صدر تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل) نے شمس آباد میں واقع مسجد خواجہ محمود کی شہادت پر اظہار مذمت کر تے ہوئے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور منصوبہ بند سازش کا حصہ لگتا ہے کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

مذمتی بیان کا متن کچھ اس طرح ہے:

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

( درحقیقت مسجدوں کو تعمیر و آباد وہ ہی کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، نماز قائم کرتا ہے اور زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور اللہ کے سوا اور کسی سے نہیں ڈرتا۔ انہی کے متعلق یہ کہا جا سکتاہے کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہوں گے)

مسجد خواجہ محمود شمس آباد کی شہادت کا واقعہ انتہائی افسوسناک و منصوبہ بند سازش کا حصہ، شمس آباد میں واقع مسجد خواجہ محمود کی شہادت پر اظہار مذمت کر تے ہوئے اپنے صحافتی بیان میں مولانا سید شجیع مختار (صدر تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل) نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور منصوبہ بند سازش کا حصہ لگتا ہے کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نہ صرف تلنگانہ ریاست میں بلکہ ھندوستان بھر میں اس طرح کے واقعات کا بار بار پیش آنا یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا ۔ ابھی حال ہی میں کئی مقامات پر ایسے واقعات پیش آ چکے کہیں مساجد کہیں قبرستانوں کو نشانہ بنایا جا رہا اگر تلنگانہ ہی کہ بات کہ جاے تو ابھی افضل گنج کے قریب قبرستان کو مسمار کیا گیا اور اب 2 اگست کو شمس آباد میں واقع مسجد خواجہ محمود کی کومسمار کردیا گیا تلنگانہ ریاستی حکومت اور انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان کھڑا ہوتا ہے کہ آخر کیوں حکومت اور انتظامیہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے سخت اقدامات سے پرہیز کر رہی ہیں یا پھر خود حکومت و برسر اقتدار افراد بھی شریک جرم ہیں ؟

یہ سراسر ظلم وزیادتی اور ناانصافی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا کہ مقامی انتظامیہ بلدیہ اور محکمہ پولیس کی بھاری جمعیت کی زیر نگرانی آدھی رات گذرنے کے بعد علاقہ کو تاریک کر کے یہ انتہائی بزدلانہ اقدام انجام دیا گیا اس بزدلانہ اقدام میں بلدیہ کمشنر و کلکٹر سمیت مقامی بر سر اقتدار افراد بھی برابر کے شریک جرم ہیں کیونکہ ان سب کے علم میں لائے بنا یہ کارروائی ممکن ہی نہیں تھی ۔

ہم تلنگانہ مرکزی شیعہ علماءکونسل حیدرآباد، اس واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے حکومت و انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اسی مقام پر مسجد کی تعمیر نو حکومتی اخراجات پر کروائی جائے کیونکہ مسجد پوری طرح لیگل تھی , اور ابھی کے ابھی اس مقام پر ادائیگی نماز سے مسلمانوں کو نہ روکا جائے۔

اور جو جو افراد اس بدبختانہ اقدام میں شریک تھے انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ورنہ مسلمان شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہو جاینگے اور تعمیر مسجد کے لئے جوانٹ ایکشن کمیٹی بھی اپنا اہم رول ادا کرےگی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .