۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
عسکری امام خان

حوزہ/ بعض افراد کے ذہن میں یہ شبہہ ایجاد ہوتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے قیام کا آغاز مدینہ سے کیوں نہیں کیا ؟ اس کا جواب اس وقت کے حالات و شرائط کا جائزہ لے کر دیا جا سکتا ہے ہے۔

تحریر:حجۃ الاسلام مولانا عسکری امام خان

حوزہ نیوز ایجنسی | امام حسین علیہ السلام نے اپنے قیام کا آغاز مدینہ سے کیوں کیا؟ اس کا جواب اس وقت کے حالات و شرائط کا جائزہ لے کر دیا جا سکتا ہے ہے۔

1_ امام حسین علیہ السلام جس وقت مدینہ میں تھے اس وقت ابھی معاویہ کی موت کا علنی طور پر اعلان نہیں ہوا تھا اس کے علاوہ لوگ ابھی حکومت یزید و معاویہ کے فرق کو اچھی طرح سمجھ نہیں سکے تھے، ہر کوئی نہیں جانتا تھا کہ یزید شراب خوار ہے، بندروں اور کتوں سے کھیلتا ہے، معاویہ نے اپنی قدرت و سیاست، لالچ اور دھمکیوں سے اپنی زندگی میں ہی یزید کے لئے بہتوں سے بیعت لے لی تھی۔

2_ گرچہ مدینے میں بہت سے لوگ خاص کر انصار، اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرتے تھے لیکن یہ محبت ان کی جذبہ قربانی کی حد تک نہیں تھی، جیسا کی سقیفہ کے مسئلے سے یہ بات واضح ہے نیز جنگ جمل کے موقعہ پر یہ بات اور بھی واضح ہے کہ مدینہ کے اکثر لوگوں نے مولائے کائنات کا ساتھ نہیں دیا اور مولائے کائنات مجبور ہو کر چار سو یا سات سو لوگوں کو لے کر ہزاروں کے لشکر کے مقابلہ میں آئے۔

3_ یہی نہیں بلکہ پیغمبر اسلام کے بعد اہل مدینہ خود کو حکومت کا مطیع بنا کر پیش کرتے تھے یعنی خود کو شیخین ( ابوبکر و عمر )کا پیروکار بتاتے تھے اور سنت پیغمبر (ص) کے مقابلے میں شیخین کی سنت پر شدت سے عمل کرتے تھے ، اور سب پر واضح ہے کہ مولائے کائنات کے حکومت تک پہنچنے میں اہل مدینہ کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ مختلف شہروں کے مہاجرین(خاص کر اہل کوفہ) کے اصرار پر یہ حکومت آپ نے قبول فرمائی تھی۔

4_ قریش کے مختلف قبائل کے بہت سے معاویہ کے طرفدار لوگ اس زمانے میں مدینہ میں نفوذ اور تسلط رکھتے تھے،جیسے مروان اور اس کا خاندان، لھذا معلوم ہے کہ امام جو بھی قدم اٹھاتے وہ لوگ فورا اس کے خلاف صف آراء ہو جاتے۔

5_ مدینے کی آبادی اتنی نہیں تھی کہ جہاں سے ایک بڑے قیام کا آغاز کیا جا سکتا برخلاف بڑے شہروں کے جیسے کوفہ بصرہ شام وغیرہ۔

6_ مدینہ کے سابقہ حالات سے یہ بات طے تھی کہ اہل مدینہ اموی حکومت کے خلاف اہل بیت کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے اور ان کا دفاع نہیں کریں گے، اس لیے کہ مدینے کے منبروں سے مولائے کائنات پر معاویہ کی جانب سے ابلاغ شدہ حکم کے تحت سب و شتم کی تعمیل ہوتی تھی باوجود اس کے کہ یہ لوگ جانتے تھے کہ یہ جھوٹ اور غلط ہے، لیکن سوائے اس خاندان کے اور خاص کر امام حسین علیہ السلام کے کسی میں اعتراض کی جرات نہ تھی حتی امام کے اعتراض کے بعد بھی کوئی آپ کی حمایت میں کھڑا نہ ہوا۔

7_ حاکم مدینہ ولید بن عتبہ پوری طرح سے مدینہ پر مسلط تھا اور ایسا نہ تھا کہ ایک قیام سے زمام حکومت اس کے ساتھ خارج ہو جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .