۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
قیام حسین

حوزہ/ امام حسین علیہ السلام مدینہ سے مکہ اس لئے تشریف لے گئے کہ یزید نے اپنے خط میں ولید بن عتبہ سے (جو کہ اس وقت حاکم مدینہ تھا) چند لوگوں کی بیعت کا مطالبہ کیا تھا جس میں امام حسین علیہ السلام کا نام مبارک بھی تھا اور اس بات کی تاکید کی تھی کہ کسی بھی صورت ان سے بیعت لینی ہے۔

تحریر: حجۃ الاسلام مولانا عسکری امام خان

حوزہ نیوز ایجنسی | امام حسین علیہ السلام مدینہ سے مکہ اس لئے تشریف لے گئے کہ یزید نے اپنے خط میں ولید بن عتبہ سے (جو کہ اس وقت حاکم مدینہ تھا) چند لوگوں کی بیعت کا مطالبہ کیا تھا جس میں امام حسین علیہ السلام کا نام مبارک بھی تھا اور اس بات کی تاکید کی تھی کہ کسی بھی صورت ان سے بیعت لینی ہے۔

ولید نہیں چاہتا تھا کہ اس کا ہاتھ امام حسین علیہ السلام کے خون میں آلودہ ہو، لیکن مروان بن حکم جیسے بعض معاویہ کے حامی افراد نے اس پر دباؤ ڈالا اور اور ولید سے کہا کہ اگر حسین بیعت یزید سے انکار کرتے ہیں تو ان کا سر قلم کر دو۔

لہذا امام حسین علیہ السلام نے مدینہ کے حالات کو دیکھتے ہوئے یزید کی مخالفت اور اس کے خلاف قیام کے لئے مدینہ کو خیر آباد کہہ دیا، جیسا کی ابو مخنف تحریر کرتے ہیں کہ امام نے ۲۷ یا ۲۸ رجب کی شب میں اپنے بعض اہل خاندان کے ساتھ مدینہ چھوڑ دیا دیا، مدینہ چھوڑتے وقت امام علیہ السلام اس آیہ کریمہ کی تلاوت فرما رہےتھے" فخرج منها خائفا يترقب قال رب نجني من القوم الظالمين" (سوره قصص،آيت21)

ترجمہ: موسی شہر سے نکلے اس حال میں کی خوفزدہ تھے اور ہر لمحہ حادثے کے منتظر تھے عرض کیا پروردگارا مجھے اس قوم سے نجات دے۔

یہ آیہ کریمہ اس بات کی شاہد ہے کہ مدینہ امام کے لئے جائے امن نہیں رہ گیا تھا۔

امام علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کا انتخاب کیا کیوں کہ ابھی لوگ معاویہ کی موت سے باخبر نہیں تھے اور یزید کی مخالفت میں ابھی لوگ اٹھ نہیں رہے تھے اور کسی شہر سے از جملہ کوفہ سے بھی ابھی امام کو دعوت نہیں دی گئی تھی، لہذا امام کو ایک ایسی جگہ کی تلاش تھی کہ جہاں امام علیہ السلام آزادانہ طور پر اور امن و امان کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں، دوسری بات یہ کہ مکہ سے امام علیہ السلام اسلامی مملکت کے تمام دور دراز کے علاقوں تک یزید کے سلسلے میں اپنی رائے کا اظہار کر سکتے تھے اور لوگوں کو اس کی خباثتوں سے آگاہ کر سکتے تھے، نیز مکہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں امام کا خون بھی محفوظ رہتا اس لئے کی مکہ امن الہی کا حرم ہے "و من دخله كان امنا" (سورہ آل عمران، آیت 97) اس کے علاوہ خانہ کعبہ مکہ کے اطراف و اکناف کے لوگوں کی زیارت کی آماجگاہ بھی ہے کہ جہاں سے امام اپنے پیغام کو آسانی سے لوگوں کے گوش گزار کر سکتے ہیں اور معاویہ و یزید کی مخالفت کے علل و اسباب بیان کر سکتے ہیں۔

امام علیہ السلام تیسری شعبان، شب جمعہ، سنہ ۶۰ ہجری قمری کو مکہ پہنچے اور آٹھ ذی الحجۃ تک اپنے مشن میں سرگرم عمل رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .