۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ علی رضا رضوی

حوزہ/ دین عقل و جذبات دونوں لحاظ سے انسان کو اعتدال کے دروازے پر کھڑا دیکھنا چاہتا ہے تاکہ دل و دماغ یکسوئی کے ساتھ انسانوں کے انفراد و اجتماع کے سہولت کار بن سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ شہدائے کربلا ٹرسٹ اور خیر العمل ورکنگ کمیٹی کے زیرِ اہتمام عشرہ محرم الحرام کی دوسری مجلسِ عزاء سے خطیب اہلبیت (ع) علامہ سید علی رضا رضوی نے اپنے موضوع دین و حکمت پر خطاب کرتے ہوئے کہا: دین کا تعلق معاشرت سے ہے اور دین اپنے پیروکاروں کو ذمہ داری اور معاشرے میں معقولات کو رواج دینا چاہتا ہے اور اپنی نمائندگی کرنے والے ہر فرد اور ہر شخص سے یہ امید رکھتا ہے کہ ضد ، ہٹ دھرمی اور ظلم و جبر کو ترک کرتے ہوئے حکمت ، معقولات ، عدالت اور تواضع کے ذریعہ معاشرے کو اخلاقیات سے نزدیک کرے۔

انہوں نے کہا: جہاں لوگوں کو حق کی دعوت کا اہتمام کلام کے بجائے عمل اور کردار سے ہو دین عقل و جذبات دونوں لحاظ سے انسان کو اعتدال کے دروازے پر کھڑا دیکھنا چاہتا ہے تاکہ دل و دماغ یکسوئی کے ساتھ انسانوں کے انفراد و اجتماع کے سہولت کار بن سکیں، جبکہ دل و دماغ اور عقل و جذبات کے مابین اعتدال انسان کو ہر طرح کی تجاوز و تقصیر سے بھی دور رکھتا ہے اور سماج میں انصاف کے نظام کو استحکام بخشتا ہے اور ظلم و زیادتی کے خلاف انسدادی عمل کے فروغ کا باعث بنتا ہے۔

مولانا نے مزید کہا: واقعہ کربلا ،امام حسین (ع) اور آپ کے انصار نے بھی دین کے بیان کردہ اصول ، سماجی عدل، معقول اور معتدل رویے اور عقل و جذبات کے مشترکہ اقدامات کی خاطر کسی قسم کی استبدادی و استحصالی روش کو قبول نہیں کیا، لہٰذا آپ اور آپ کے انصار کے خون کی خوشبو انسان کے لئے ہر دور میں رہبری کا معیار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .