۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
محمد زبیر

حوزہ/ آلٹ نیوز کے شریک بانی اور حقائق کی جانچ کرنے والے صحافی محمد زبیر کے خلاف بچوں کے تحفظ کے ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک آٹھ سالہ مسلمان بچے کو ہم جماعتوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنانے والے سفاک استاد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے، آلٹ نیوز کے شریک بانی اور حقائق کی جانچ کرنے والے صحافی محمد زبیر کے خلاف بچوں کے تحفظ کے ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

اس ایف آئی آر کے بعد، محمد زبیر اور میں زبیر کے ساتھ گھڑا ہوں نامی ہیش ٹیگ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکمرانی والے اتر پردیش کے ایک پرائیویٹ اسکول میں، جنہیں ہندو مذہب کا بنیاد پرست چہرہ سمجھا جاتا ہے، بچوں کی جانب سے خاتون ٹیچر کے کہنے پر اپنی ہی کلاس میں پڑھنے والے مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے اور اسکول کو سیل کر دیا گیا ہے تاہم ٹیچر کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اس دوران معروف صحافی رویش کمار نے اپنی ایک ویڈیو میں ایک صحافی کے ٹوئٹ کا حوالہ دیا کہ کوئی بھی خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی دینے کو تیار نہیں ہے، اس لیے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے یا نہیں اور اگر ہے تو کن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس معاملے میں آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ محمد زبیر کی جانب سے بچے کی پٹائی کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں بچے کی شناخت ظاہر کی گئی۔ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ بعد میں انہوں نے یہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس چاہتے تھے کہ لوگ اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کریں، اس لیے انہوں نے ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیا۔

دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ اب تک میں جانتا ہوں کہ میرے علاوہ کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔

محمد زبیر کو گزشتہ سال پولیس نے ایک ٹویٹ پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ لیکن پھر سپریم کورٹ کی ہدایت پر محمد زبیر کو 23 دن کی قید کے بعد رہا کر دیا گیا۔

ترپتا تیاگی نے ابھی تک اسکول کو سیل کیے جانے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم ایک انٹرویو میں انھوں نے اپنے برے رویے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسکول میں بچوں کو کنٹرول کرنے اور ان کے ساتھ پیش آنے کے لیے ان کا رویہ ضروری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .