حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مظفر نگر تسہ سادات/سلسلہ مجالس عزائے فاطمیہ موضع تسہ مظفرنگر میں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حجة الاسلام مولانا جنان اصغرمولائی نےکہا: حضرت فاطمہ زہرا(س) کی تاریخی قیام اور اس راہ میں بے مثال قربانی کا مقصد اسلامی معاشرے کو انحراف و انحطاط سے بچانا تھا۔
صدیقہ طاھرہ نے بعد رسول پیغمبرانہ شان سے ولایت الہیہ کو اسلامی معاشرے کے کمال و ترقی کی ضمانت اور اس سے روگردانی کو تباہی و تنزلی کا سبب قرار دیتے ہوئے نظام حاکمیت اور مدینہ کے خاموش معاشرے کو واضح لفظوں میں بتایا کہ امن وامان کا یہ مذہب ولایت سے انحراف کے بعد کس طرح دہشت و بربریت کے مذہب میں تبدیل ہوجائےگا۔
قتل و خونریزی کس طرح اسلام کے چہرے کو خونیں بنا دے گی۔ مولانا جنان اصغر صاحب نے کہا افسوس کہ فلاح و نجات کی اس آواز حق کو در و دیوار کے درمیان پیس دیا گیا کاش فاطمہ زھرا کی آواز سنی گئی ہوتی تو اسلام کا دامن بنیاد ظلم رکھنے والوں اور یزید پلید، متوکل عباسی، حجاج ابن یوسف، منصور دوانیقی اور عصر حاضر کے جلاد نما حکمرانوں نیز طالبان، بوکوحرام، القاعدہ و داعش جیسے کوڑھ مغز و سنگدلوں کے وجود سے آلودہ نہ ہوتا در حقیقت حضرت زھرا چودہ سو سال سے آج تک اسلام کے نام پر اجڑتے شہروں، لٹتے گھروں، کٹتے گلوں اور ذبح ہوتے بچوں کو بچانا چاہتی تھیں۔
صدیقہ طاھرہ کی مظلومانہ شھادت دفاعِ حق اور ظلم ستیزی کی روشن علامت ہے جو تا ابد حق پرستوں کو عزم و حوصلہ اور جرآت و ہمت عطا کرتی رہے گی۔
سوزخوانی و مرثیہ خوانی جناب بابر علی زیدی نے کی اور نظامت حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار عطش کربلائی نے انجام دی۔
واضح ہو موضع تسہ مظفرنگر میں مجالس عزائے فاطمیہ کا سلسلہ ٢٧ دسمبر تک جاری ہے جن میں مختلف علماء و ذاکرین خطاب فرمائیں گے انشاء اللہ