۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
ولایت کانفرنس

حوزہ/ مقررین کا کانفرنس سے کہنا تھا کہ آج سے چودہ سو سال قبل صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمۂ زہرا سلام اللہ علیہا نے دفاع ولایت امیرالمومنین کے سلسلے میں جو آواز بلند کی تھی اس کی گونج آج بھی کائنات میں محسوس کی جاسکتی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ولایت سے آشنائی ضروری ہے اوریہ صرف ولایت فقیہ اسکی معرفت کرواسکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید شمع محمد رضوی نے بتایا کہ ایام فاطمیہ کے عنوان سے مجالس اور نوحہ و ماتم کے بعد ہرسال ایک عظیم پروگرام شام غربت اورولایت فقیہ کانفرنس کےعنوان سے انعقاد کیا جاتاہے، جسکی ضرورت بھی لوگوں کواب کافی سمجھ میں آنے لگی۔ اسمیں قاری محترم، ناظم محترم،اساتیذ وتحلیل گران،اور٢۴شعراء ولایت تشریف لاتے ہیں،خوشی کی بات یہ ہے یہ پروگرام اگلے سال تک جوملتوی ہوتا ہے تو وہ کتاب کی رسم اجراء کے ساتھ ساتھ،حضرت معصومہ قم (س) کایہ لطف وکرم ہےجویہ پروگرام اپنی شان کا انوکھا ہوا کرتا ہے۔ اسکی اہمیت اور افادیت کے سلسلے سے بہت ساری شخصیتوں نے اپنی توانائی کے مطابق بہت سی تحلیلیں کیں اور مختلف عناوین پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ صدیقۂ طاہرہ (س) دفاع ولایت کی راہ میں اگر عورت مرد کی پشت پناہ اور زندگی کے مختلف میادین عمل میں اس کے شانہ بہ شانہ اور قدم بہ قدم چلے اور اس کی ہمت افزائی کرتی رہے تو مرد کی قوت و طاقت کئی گنا ہوجاتی ہے،ہمارا لاکھوں سلام ہو اس عالمہ ، حکیمہ اور محدثہ پر جس نے اپنے تمام تر اعلی درجات کے ساتھ تمام مراحل زندگی میں جب تک زندہ رہیں اپنے شوہر ، صحابی رسول اور اپنے وقت کے امام کے پیچھے ایک بلند و بالا اور مضبوط پہاڑ کی مانند کھڑی رہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ مولائے کائنات کی زوجیت میں آنے کے بعد صدیقہ طاہرہ کے کاندھوں پر نبوت کی ذمہ داریوں کے بعد ولایت کی حفاظت کی ذمہ داری بھی آگئی، رسول کی وفات کے بعد بنت رسول پر مصائب و آلام کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ، حضرت علی کی ولایت سے نالاں اصحاب نے تمام حدود کو پار کرکے انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں کیں ، لیکن سلام ہو اس فاطمہ پر جنہوں نے ایسی نازک صورت حال میں دین خدا کی بقا کے لئے ولایت کا تحفظ کیا اور اپنے بیٹے محسن کو بھی اس راہ ولایت و امامت میں قربان کردیا ۔آپ نے ہر قدم پر حضرت علی کی ولایت کا دفاع کیا ، جب دروازے پر آگ لگائی گئی اس وقت بھی آپ حضرت علی کے سامنے سینہ سپر بن کر ڈٹی رہیں ، جب گلے میں رسّی کا پھندا ڈالا گیا تو اس وقت بھی گھر سے باہر نکل کر بدعا کی دھمکی دے کر ولایت امیر المومنین کی حفاظت کی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ صرف یہ نہیں تھا کہ رسول کے بعد حکومت اسلامی کو کون سنبھالے گا ، مسئلہ دین اسلام کی بقا کا تھا اور دین اسلام کی بقا ولایت میں مضمر تھی ، وہ تمام منافقین جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اپنے آباء و اجداد کا بدلہ لینے کے لئے اور اسلام کی سرکوبی کے لئے مناسب موقع کی تلاش میں تھے رسول خداۖ کی وفات کے بعد اپنی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے متحرک ہوگئے تھے ...اسلام خطروں میں گھر چکا تھا ، ایسی نازک صورت حال میں جس نے ولایت اور حکومت اسلامی کے دفاع میں سب سے پہلی آواز بلند کی وہ صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہراء تھیں ۔

آخر میں کہا کہ آج سے چودہ سو سال قبل صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمۂ زہرا سلام اللہ علیہا نے دفاع ولایت امیرالمومنین کے سلسلے میں جو آواز بلند کی تھی اس کی گونج آج بھی کائنات میں محسوس کی جاسکتی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ولایت سے آشنائی ضروری ہے اور یہ صرف ولایت فقیہ اسکی معرفت کرواسکتا ہے؛لہٰذا جس طرح اس ولایت کی معرفت ہر حق پسند انسان کے لئے ضروری ہے اسی طرح سے آج بھی ولایت فقیہ کی معرفت و شناخت انتہائی ضروری ہے ۔۔۔۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .