۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا

حوزہ/ انہوں نے کہا: اگر کوئی یہ نہیں جاننا چاہے کہ اہل بیت (ع) پر کیا ظلم ہوئے ہیں تو وہ اہل بیت (ع)پر ظلم میں شریک ہے، کیونکہ عالم اسلام میں تمام برائیوں کی بنیاد حضرت زہرا (س) کے دروازے پر آگ لگانے اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی توہین سے شروع ہوئی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین بندانی نیشاپوری نے حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام س کی مناسبت سے تعزیت کا پیش کی اور کہا: احادیث اور تاریخ کی کتابوں میں فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی تاریخ کے بارے میں 11 اقوال مذکور ہیں،حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نےتبلیغ کی وادی میں قدم رکھا اور اسی سقیفہ کے خلاف کھڑی ہوئیں جس نے ظاہراً حق، خیراور عدل و انصاف کا نقاب پہن رکھا تھا۔

انہوں نے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے القاب کا ذکر کرتے ہوئے آپ کے زہد و تقوی اور عبادت پر روشنی ڈالی اور کہا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ولایت کے دفاع میں کوئی کسر نہیں چوڑی، اور امامت، اور حقیقی معنوں میں آپ ولایت کے دفاع میں ’صدیقہ‘ رہیں ہیں۔

حرم کریمہ اہل بیت علیہم السلام کے خطیب نے فدک کے غصب کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: قرآنی اصولوں کے مطابق جہاں بھی اسلام بغیر کسی فوجی مہم اور خونریزی کے مال غنیمت حاصل کرتا ہے، وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و آلہ و سلم کی ملکیت ہے۔ اس مال غنیمت کو ’’ فیء‘‘ کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: حضرت زہرا نے ولایت اللہ کا دفاع کیا، امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی بیعت غدیر خم میں تین دن تک جاری رہی، حضرت زہرا نے ولایت کے دفاع میں مسجد میں کئی مرتبہ خطبہ دیا۔

انہوں نے ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ نہیں جاننا چاہتا کہ اہل بیت علیہم السلام پر کیا ظلم ہوئے ہیں تو وہ اہل بیت علیہم السلام پر ظلم میں شریک ہے، کیونکہ عالم اسلام میں تمام برائیوں کی بنیاد حضرت زہرا (س) کے دروازے پر آگ لگانے اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی توہین سے شروع ہوئی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .