۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر/سخنرانی سخنرانی آیت الله جواد مروی در جمع کارکنان مرکز مدیریت حوزه

حوزہ/ آیت الله جواد مروی نے کہا کہ فدک، آئمہ کرام کی نگاہ میں امامت و ولایت کا ایک عنوان ہے، لہٰذا ہمیں ایام فاطمیہ میں فدک کی حقیقت کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت الله جواد مروی نے اپنے درس خارج کے دوران ایام فاطمیہ کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر دو نکات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ایک فدک کی بحث کو واضح کریں اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مبلغین جوانوں کے ساتھ اپنے روابط کو مستحکم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوڈانی عالم دین عبدالمنعم حسن نے "بنور فاطمة اھتدیت" کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے، یہ کتاب تقریباً 270 صفحات پر مشتمل ہے۔ وہ اس کتاب میں اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ کس طرح حضرت کے خطبہ نے مجھے اپنی طرف جذب کیا۔ خاص طور پر کتاب کے ایک حصے میں یہ بہت خوبصورت عنوان ملتا ہے کہ "خطبة فاطمة شعلة الحق"

ایت اللہ مروی نے کہا کہ فاطمه سلام اللہ علیہا کے خطبہ اور اس کا نام فدکیہ رکھنے کے حوالے سے، اگرچہ اس خطبہ کا بڑا حصہ اسلامی حقائق کے اہم معارف و علوم پر مشتمل ہے، لیکن فدک کی اصل اور عنوان اہل بیت علیہم السلام کی حاکمیت اور امامت ہے۔آئمہ کرام علیہم السلام کی زبان میں فدک سے مراد حاکمیت ہے، کیونکہ معاملہ خلافت کا تھا نہ کہ ایک باغ اور فدک کے علاقے کا معاملہ تھا۔

استادِ حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ بنی مروان و بنی عباس کے دور میں جب شیعہ برسر اقتدار آئے تو بنی مروان اور بنی عباس کے خلفاء نے شیعہ بغاوت سے خوفزدہ ہو کر فدک کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی اولاد کو واپس کر دیا، ان میں سے ایک عمر بن عبدالعزیز ہے کہ جنہوں نے فدک واپس کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مناقب ابن شہر آشوب میں ایک واقعہ ملتا ہے جو بظاہر مدینہ میں بھی پیش آیا تھا۔ ہارون الرشید جس کی حکومت وسیع رقبے پر تھی اور وہ بادلوں سے مخاطب ہو کر کہتا تھا کہ تم جہاں بھی برسو میری حکومت میں ہی بارش ہو گی۔ وہ امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے کہتا ہے۔ ان هارون الرشید کان یقول لموسی بن جعفر : حُدَّ فدکا حتی أردها إلیک ، فیأبی حتی ألحّ علیه فقال علیه السلام : لا آخذها إلا بحدودها قال : وما حدودها ؟ قال : ان حددتها لم تردها ؟ قال : بحق جدک إلا فعلت ، قال اما الحد الأول فعدن (جنوب جزیرة العرب، یمن)، فتغیّر وجه الرشید وقال : إیه ، قال : والحد الثانی سمرقند ، فأربد وجهه . والحد الثالث إفریقیة (تونس)، فاسود وجهه وقال : هیه. قال : والرابع سیف البحر مما یلی الجزر و أرمینیة (سواحد مدیترانه)، قال الرشید : فلم یبق لنا شئ ، فتحوّل إلی مجلسی قال موسی : قد أعلمتک اننی إن حددتها لم تردها فعند ذلک عزم علی قتله۔

استاد حوزه علمیه قم نے کہا کہ ایسے شیعہ بھی تھے جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اہل بیت علیہم السلام تک خمس پہنچاتے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فدک کی آمدنی بہت کم تھی، پس ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک باغ، چند درختوں اور کچھ پانی کے چشموں پر لڑائی ہوئی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ لہٰذا حضرت فاطمه کے خطبہ پڑھنے کے بعد مخالفین کے ردعمل دیکھیں، ابن ابی الحدید اپنی نهج البلاغه کی شرح ج ۱۶، ص ۲۱۴ پر لکھتے ہیں: فلما سمع أبو بکر خطبتها شق علیه مقالتها فصعد المنبر و قال أیها الناس ما هذه الرعّة إلی کل قالة. وہ اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں اپنے تمام نظریات کو ظاہر کرتا ہے اور ایسے جملے کہتا ہے کہ انسان کی زبان ایسے جملوں کی ادائیگی سے قاصر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .