۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ایام فاطمیہ

حوزه/ مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے زیراہتمام مرکزی امام بارگاہ جعفر طیار سوسائٹی میں منعقدہ سہ روزہ مجالس بسلسلہ شہادت شہزادی کونین فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید محمد علی نقوی نے کہا ہے کہ جن کی تعظیم میں پوری کائنات کھڑی ہوجائے انہیں محمد مصطفیٰ ۖ کہتے ہیں اور جس ہستی کی تعظیم میں خود محمد مصطفیٰ ۖ کھڑے ہوجائیں انہیں فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کہتے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے زیراہتمام مرکزی امام بارگاہ جعفر طیار سوسائٹی میں منعقدہ سہ روزہ مجالس بسلسلہ شہادت شہزادی کونین فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید محمد علی نقوی نے کہا ہے کہ جن کی تعظیم میں پوری کائنات کھڑی ہوجائے انہیں محمد مصطفیٰ ۖ کہتے ہیں اور جس ہستی کی تعظیم میں خود محمد مصطفیٰ ۖ کھڑے ہوجائیں انہیں فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کہتے ہیں، جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کو پنجتن پاک میں کلیدی حیثیت حاصل ہے، وہ اللہ کے نبی کی بیٹی، ولی اور شیرخدا کی زوجہ اور سیدین شباب اہل جنت کی والدہ ہیں، مخدومہ کونین نے ہر رشتے میں اپنے نمونہ عمل کو مثالی بنایا، بندگی میں یہ اعزاز پایا کہ اللہ رب العزت نے ہر نماز کے دعائوں کی مستجابی کے لئے تسبیح زہرا سلام اللہ علیہا کو مجرب وسیلہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بیٹی کے روپ میں آپ سلام اللہ علیہا نے ام ابیہا کا اعزاز حاصل کیا اور اسے نبھاتے ہوئے والد گرامی کے وصول کے بعد صرف تین ماہ بقید حیات رہیں، زوجہ کے طور پر حضرت علی (ع) کے حق کے تحفظ کی اعانت میں اپنی جان جان آفرین کے سپرد کردی، اولاد کی پرورش ایسے کی کہ دونوں شہزادے جنت کے جوانوں کے سردار قرار پائے اور اللہ دین کی بالادستی کے لئے اپنے تن من دھن کو قربان کردیا۔آپ سلام اللہ علیہا کی دونوں بیٹیوں نے بھی زینب کبریٰ اور زینب صغریٰ جیسے اسماء ہائے مبارکہ کی لاج رکھتے ہوئے خود کو باپ کی زینت ثابت کیا، جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بطن مبارکہ سے جنم لینے والے ہر بچہ نے ثابت کیا کہ اہلبیت نبوی ہی اللہ پاک کا وہ اصل چہرہ ہیں جنہیں قرآن حکیم میں وجہہ اللہ سے موسوم کیا گیا ہے، یہی وہ ہستیاں ہیں جن کے ذکر پر درود و سلام واجب ہوجاتا ہے اور درود و سلام ہی اللہ کی معرفت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ اللہ اور اس کے ملائکہ ہمہ درود و سلام میں مشغول رہتے ہیں لہذا جب کوئی بنی بشر درود و سلام پڑھتا ہے تو اپنی فریکوینسی اللہ پاک اور ملائکہ کرام اجمعین سے ٹیون کرلیتا ہے، اس لئے ہمیں چاہیئے کہ کثرت سے درود پاک کا ورد زبان رکھیں، یہ قرب و ارتباط الہی کا بہترین ذریعہ ہے، اسی طرح صدقہ بھی اللہ سے قرب اور تقویٰ کا موجب ہے، صدقہ کہتا ہے کہ میں فانی تھا اور صاحب صدقہ نے مجھے باقی کردیا، میں قلیل تھا اور صدقہ دینے والے نے مجھے کثیر کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و اہلبیت سے متمسک رہ کر ہی ہم صراط مستقیم کے راہی بن سکتے ہیں کیونکہ دونوں نور الہی ہیں، کتابی شکل میں قرآن صامت اور اہلبیت عملی شکل میں قرآن ناطق ہیں، کربلا میں سید الشہداء ابا عبداللہ الحسین کی شہادت نے ہمیں سبق دیا کہ سبط پیمبرؑ ہی وہ ہستی ہیں جنہوں نے رہتی دنیا کو حریت اور سربلندی کا سبق دیا کہ اقوام عالم میں راس المرفوع یعنی سرفراز کے طور جانے جاتے ہیں۔

انہوں نے ایک سجدے میں مقام بشریت کو اشرف المخلوق کی معراج، حسین منی وانا من الحسین کا وعدہ، مخدومہ کونین جیسی ماں کی تربیت، جد ابوطالب اور پدر علی مرتضیٰ کی غیرت و حمیت، بنی ہاشم کے صبر و استقلال اور جاہ و جلال کے مرقع جلوہ گر کردیئے کہ رہتی دنیا تک پوری انسانیت ہزاروں سال کی زندگی پاکر بھی ایسا نمونہ توحید و یقین پیش کرنے کی کوشش کرے تو کامیاب نہیں ہوسکتی، یہ شیر فاطمہ سلام اللہ علیہا کہ تاثیر امام حسین علیہ سلام ہی جن کی اعزاز میں اللہ رب کریم کو قرآن پاک کے سورہ الفجر میں گویاہونا پڑا کہ اے چین پالینے والی جان، اپنے رب کی طرف باہمی رضا کے اعزاز کے ساتھ لوٹ ،حق بندگی ادا کرنے والے کامیابوں میں شامل اور باغ بہشت میں ابداََ ابدا داخل ہوجا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .