حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عشرہ فاطمیہ کی دوسری مجلس سے مدرسہ سفینہ اہل بیت کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عابد علی عرفانی نے خطاب کیا۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند کا شکر ہے کہ ہم خاندان اھلبیت ع سے جوڑے ہوئے ہیں کہا کہ اللہ عزوجل کو آپ نہیں دیکھ سکتے لیکن وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ برادران اہلسنت کے ہاں قیامت کہ دن کرسی پر بیٹھ کر اللہ فیصلہ کرے گا اور ہمارے ہاں کچھ غالی نظریہ کے افراد ہیں اور کہتے ہیں کہ کرسی پر چودہ معصومین علیہم السلام ہیں وہ فیصلہ کریں گے، لیکن ہمیں ان چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ نظام خدا کا ہے اور خدا کو ہی یہ سنبھالنا ہے۔
مولانا علی عرفانی نے کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کے نظام کو منظم کرنے کے لیٸے اپنے نماٸندوں کا انتخاب کیا۔ ہمارے رسول (ص) کا نظام قیامت تک رہے گا، لہٰذا ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ رسول اللہ کی اطاعت بھی قیامت تک واجب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام صادق (ع) نے فرمایا: لولانا ماعبداللہ۔ اگر ہم نا ہوتے تو اللہ کی عبادت ہی نہ ہوتی۔ رسول اللہ (ص) سے پوچھا گیا آپ پہلے تھے یا فرشتے؟ فرمایا: ھم تسبیح کر رہے تھے تو فرشتوں نے تسبیح سیکھی۔
حجت الاسلام عرفانی نے سیدہ کائنات کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ کنیز ہیں خدا کی، سیدہ نے کبھی بھی اپنی بات نہیں کی جب بھی کوئی بات کرتیں تو فرماتیں تھیں کہ اللہ نے کہا ہے یا میرے بابا نے کہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا کے قانون میں ردوبدل کا حکم رسول خدا کو بھی نہیں ہے تو عام لوگوں کو یہ اختیار کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کی دلیل کیلئے مسجد ذوالقبلتین موجود ہے۔
مولانا عرفانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کاٸنات کے وجود کا کیا مقصد ہے؟ کہا کہ کاٸنات کے وجہ تخلیق محمد (ص) ہے اور کاٸنات اگر باقی ہے تو امام مہدی عج کی وجہ سے باقی ہے۔ خدا کے نماٸندوں کا انکار یعنی خدا کا انکار کرنا ہے۔
انہوں نے عبد کے بعض معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال نے قران میں رسول خدا (ص) کو کتنے ہی القاب سے پکارا ہے لیکن جب معراج پر پکارا تو اس وقت رسول خدا ص کو عبد کے نام سے پکارا ہے۔ رٸیس المنافقین ابی ابن کعب آیا اور نماز پڑھنا شروع کی تو رسول خدا نے ابی کو بلایا۔ ایک صحابی نے کہا یا رسول اللہ!!! ابی نماز پڑھ رہے ہیں اسی طرح 3 مرتبہ ابی ابن کعب کو پکارا گیا لیکن وہ نہیں آیا۔جب نماز پڑھ کر رسول کے پاس آیا تو رسول خدا نے کہا اب ضررت نہیں تو نماز کا عذر بیان کرنے لگا تو رسول خدا نے فرمایا: آپ کو نماز سکھاٸی کس نے؟ جب رسول خدا نماز کے دوران بھی کسی کو بلاٸے تو ان کے اس بلاوے پر چلے جانا عبدیت ہے۔ سیدہ نے اتنی مصیبتیں کیوں برداشت کیں کیونکہ آپ خدا کی کنیز تھیں۔
حجت الاسلام عرفانی نے کہا کہ ہر جگہ خدا کا نظام ہے۔ ہمارے نظام میں کہا جاتا ہے کہ سیاست الگ چیز ہے۔ سیاست سے مراد جدوجھد کرنا ہے اگر جو جدوجھد نہیں کرتا وہ حیوان کی طرح اپنی زندگی گزارتا ہے، بلکہ حیوان سے بھی بدتر گزارتا ہے۔ سیدہ خدا کی جانب سے ایک نماٸندہ ہیں ( اھلبیت ع ) چاہتے ہیں کہ یہاں خدا کا نظام ہونا چاہیٸے لیکن دشمن اھلبیت (ع) اپنی مرضی چاہتے تھے اسی لئے سیدہ پر مظالم ڈھائے، کیونکہ یہ لوگ چاہتے تھے کہ اپنا نظام راٸج کریں لیکن سیدہ نے چاہا کہ خدا کا نظام راٸج ہو۔