۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ سربراہ امت واحدہ پاکستان: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا شریکہ کارِ رسالت ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ عالمِ بشریت کے ہادی اور رسول ہیں جس کا بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ زندگی کے کئی ایسے پہلو ہیں جن میں مرد حضرات خواتین کے لئے نمونہ عمل نہیں بن سکتے، لہذا اللہ تعالی نے ماں، بہن اور بیوی کی عاطفت کے خلا کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے ذریعہ پُر کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے مسجد حسنین بہمن، مومباسا (کینیا) میں ایامِ فاطمیہ کی دوسری مجلس سے خطاب کیا۔ انہوں نے سورہ کوثر کی تفسیر کی روشنی میں سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شخصیت اور مقام کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کے چار سورہ کا آغاز لفظ ”اِنَّا“ سے ہوتا ہے جن کے نام بالترتیب سورہ نوح، سورہ فتح، سورہ قدر اور سورہ کوثر ہیں۔ سورہ نوح میں نسلِ انسانی کی بقا، سورہ فتح میں اسلام کے کفر پر غلبہ اور سورہ قدر میں بنی نوع انسان کو نجات دینے والی رات کی نوید سنائی گئی ہے۔

انسانوں کی نجات کا سفر جس کا آغاز آدمِ ثانی (حضرت نوح علیہ السلام) سے ہوا، وہ شبِ قدر میں بامِ عروج پر نظر آتا ہے اور پھر اس کے بعد خداوند متعال نے سورہ کوثر نازل فرمائی۔ اللہ تعالی نے اس سورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ کو کوثر (خیرِ کثیر) عطا کرنے کا اعلان کیا۔ خیرِ کثیر سے مراد حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہیں، یعنی قیامت تک جو بھی ہادی من جانب اللہ آئے گا، اس کا تعلق ہدایت و نجات کے اس منبع سے ہوگا جسے فاطمہؑ کہتے ہیں۔

انہوں نے مکتبِ تسنن کی روایات بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا گھر غیر معمولی مقام کا حامل تھا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ نے انبیاء علیہم السلام کے گھروں سے بھی افضل قرار دیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ آپؐ کا معمول تھا کہ پنج گانہ نماز کے وقت درِ بیتِ فاطمہؑ پر بلند آواز سے "السلام علیکم یا اھل بیت النبوة" کہ کر خانہ خدا میں داخل ہوتے۔ ایک روایت میں آپؐ کے اس عمل کے ساتھ آیہ تطہیر کی تلاوت کا بھی ذکر ہوا ہے۔

بیتِ فاطمہؑ پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کے سلام کی تکرار کا مقصد یہی تھا کہ اہلِ مدینہ، اصحاب و زائرینِ رسولؐ حتی کہ اجنبی لوگ بھی یہ جان لیں کہ اہل بیت علیہم السلام کے گھر میں داخل ہونے کے آداب کیا ہیں۔ نبی کریمؐ کا ہر عمل لوگوں کی تربیت اور شعور و معرفت میں اضافہ کے لئے ہے۔

ایک اور روایت کے مطابق جب کبھی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نبی کریمؐ سے ملاقات کے لئے تشریف لایا کرتیں تو آپؐ اپنی جگہ سے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے، ان کا بوسہ لیتے اور ہاتھ تھام کر ان کو اپنی جگہ پر بٹھانے کے بعد خود ان کے سامنے بیٹھ جاتے۔ رسول کریمؐ کے عمل میں اتنا ادب کسی اور ہستی کے لئے نہیں دیکھا گیا۔ یہ ادب محض بیٹی کی نسبت کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس ادب میں کئی پوشیدہ اسرار ہیں جن میں سے ایک سِر یہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا شریکہ کارِ رسالت ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ عالمِ بشریت کے ہادی اور رسول ہیں جس کا بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ زندگی کے کئی ایسے پہلو ہیں جن میں مرد حضرات خواتین کے لئے نمونہ عمل نہیں بن سکتے، لہذا اللہ تعالی نے ماں، بہن اور بیوی کی عاطفت کے خلا کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے ذریعہ پُر کر دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .