جمعہ 17 اکتوبر 2025 - 15:11
آیت اللہ سعیدی: امریکہ سے سمجھوتہ دراصل ذلت اور کمزوری کی علامت ہے

حوزہ/ قم المقدسہ کے امام جمعہ آیت اللہ سید محمد سعیدی نے کہا کہ امریکہ کی باتوں میں آنے کا مطلب ذلت اور تسلیم ہے، کیونکہ وہ صلح کے نام پر ایران کو کمزور کرنا چاہتا ہے، ایران کی اصل طاقت ایمان، خود انحصار معیشت اور عوامی اتحاد میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید محمد سعیدی نے قم المقدسہ میں نماز جمعہ قم کے خطبے میں کہا کہ ایران کا قوی ہونا اس وقت ممکن ہے جب معیشت اندرونی صلاحیتوں، فعال انسانی سرمائے اور علاقائی و عالمی سطح پر اچھے روابط پر مبنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کسی ملک کی طاقت اس کے قدرتی وسائل سے زیادہ اس کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کی صلاحیت سے جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط معیشت نہ صرف قومی سلامتی کی ضمانت ہے بلکہ علمی ترقی، سیاسی استقلال اور تہذیبی پیشرفت کا ذریعہ بھی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مضبوط معیشت کی تشکیل عوامی شرکت، نجی شعبے کی فعالیت، شفاف مالی نظام اور پائیدار اقتصادی پالیسی کے بغیر ممکن نہیں۔ آیت اللہ سعیدی نے کہا کہ ایسا نظام ہی ایران کو بیرونی دباؤ سے محفوظ اور دشمن کے سامنے مزاحمت کے قابل بنائے گا۔

امریکہ کے صدر ٹرمپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے برجام (ایٹمی معاہدہ) سے نکلنے کو اپنی کامیابی قرار دیا اور اب دوبارہ مذاکرات کی بات کر رہا ہے، حالانکہ اسی نے اسرائیل جیسے وحشی کتے کو ایران پر حملے کے لیے اکسایا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے نزدیک "توافق" اور "صلح" کا مطلب تسلیم و ذلت ہے، جس کی تازہ مثال شرم الشیخ میں ہونے والا اجلاس اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتِ ایران ان استکباری طاقتوں سے مرعوب ہونے والی نہیں، بلکہ دشمن کو پسپا کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

آیت اللہ سعیدی نے عفیفانہ زندگی کو ایک الہی و اجتماعی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرد و عورت دونوں کو شرعی و اخلاقی حدود کی رعایت کرتے ہوئے معاشرے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق عفت و حیا کوئی انفرادی انتخاب نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داری ہے جو برکات و استحکام کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے شہید یحییٰ سنوار کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہادری اور ایمان کے ساتھ صہیونی منصوبوں کو ناکام بنایا اور خاک شفا کی تسبیح ان کی معنوی وابستگی کا نشان تھی۔

آیت اللہ سعیدی نے سورہ فتح کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ اس سورہ میں صلحِ حدیبیہ کے پس منظر میں مسلمانوں کو فتحِ مبین کی بشارت دی گئی، جو بعد میں فتح مکہ کی صورت میں ظاہر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی غزہ میں جو مزاحمت نظر آ رہی ہے، وہ اُسی قرآنی وعدۂ نصرت کا مظہر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سورۂ فتح میں سات بنیادی مضامین ہیں جن میں فتح کی بشارت، صلح حدیبیہ، مقامِ نبوی، نفاق، جهاد اور پیغمبرِ اکرمؐ کے حقیقی پیروکاروں کی صفات شامل ہیں۔ یہ سورہ مومنین کے لیے روحانی استقامت اور نشاطِ ایمانی کا سرچشمہ ہے جو انہیں مشکلات میں ثابت قدم رکھتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha