۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ناظر عباس تقوی

حوزہ / مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید ناظر عباس تقوی نے کہا: دین کا غلبہ صرف دنیا میں اسلام کا پھیلنا نہیں ہے بلکہ اس کا مفہوم بہت وسیع ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید ناظر عباس تقوی نے ایران کے شہر قم المقدسہ میں حرم کریمۂ اہل بیت سلام اللہ علیہا کی مسجد اعظم کے شبستان نمبر 3 میں دفتر نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملت جعفریہ پاکستان قم کی جانب سے "انفجارِ نور و پاکستان میں نصابِ تعلیم" کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: دین کا غلبہ صرف دنیا میں اسلام کا پھیلنا نہیں ہے بلکہ اس کا مفہوم بہت وسیع ہے۔

انہوں نے کہا: خدا کے وعدہ کے مطابق دنیا بھر میں اسلام کا غلبہ اور حکمرانیت ہو گی۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں "روئے زمین پر کوئی مٹی کا گھر یا خیمہ، پہاڑوں پر یا غاروں میں ایسا کوئی فرد نہیں رہے گا جہاں پروردگار کے دین کا پیغام نہ پہنچے گا۔

انہوں نے سورۂ فتح کی آیت نمبر 28 "هُوَ الَّذي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدى وَ دينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ" کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: اس آیت کا مصداق پردہ غیبت میں موجود فرزند زہراء سلام اللہ علیہا ہے جس کے ہاتھوں پوری دنیا میں دین خدا کا غلبہ ہو گا۔

انہوں نے مخاطبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: سوال یہ ہے کہ دین کے غلبہ سے پہلے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ تو ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی اس حکومت کے لئے زمینہ ہموار کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے اور اس سلسلہ میں ہمار فریضہ کوشش کرنا ہے جیسے کہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فرمایا تھا کہ "انقلاب لانا میری ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اس کے لئے اپنی کوشش کرنا میرا فرض ہے"۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید ناظر عباس تقوی نے کہا: خداوند متعال سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 286 میں فرماتا ہے کہ "لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها" یعنی خدا کسی کو اس کی توان سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ لہذا حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی حکومت کے لئے زمینہ ہموار کرنے میں بھی جو جتنی توان رکھتا ہے اس سے اسی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا: آج دشمن کی سازش ہے کہ دین کو سیاست سے جدا کر دیا جائے حالانکہ کوئی بھی عبادت بغیر سیاست کے بے معنی ہے حتی ہماری عزاداری بھی اگر بغیر سیاست کے ہو تو وہ بے وقعت ہو کر رہ جاتی ہے چونکہ اس عزاداری کا ایک مقصد ہے اور تمام ائمہ علیہم السلام کی زندگی کا بھی اگر ہم بغور مشاہدہ کریں تو وہ سیاست پر مبنی دکھائی دیتی ہے۔جیسے ایک امام علیہ السلام کا صلح کرنا یا جنگ وغیرہ سب دینی و الہی ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی اعمال بھی ہیں۔

انہوں نے کہا: پاکستان میں نصابِ تعلیم کا مسئلہ انتہائی اہم ہے اور یہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم نے ایک نصاب کی تعلیم کو ویلکم کہا لیکن موجودہ تیار شدہ نصاب میں بہت زیادہ نقائص پائے گئے ہیں لہذا حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ اس طرح مذہبی انتشارات کو ہوا دینے والے اور پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے والوں کو لگام ڈالے کیونکہ ہم وطنِ عزیز پاکستان کو جو "لا الہ الا اللہ" کی بنیاد پر تشکیل پایا، کسی خاص مسلک کی کالونی بننے نہیں دیں گے۔

انہوں نے 6 فروری یوم کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یوم کشمیر کا مسئلہ کوئی سنی شیعہ مسئلہ نہیں بلکہ یہ مظلوموں کی حمایت کا مسئلہ ہے۔ ہم مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد اور تحریکِ آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں اورکشمیر سمیت یمن اور فلسطین میں بے گناہ یمنیوں پر بمباری اور ان کے قتلِ عام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے حاضرینِ کرام کی خدمت میں حضرت امام نقی علیہ السلام کے یومِ شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے ذکرِ مصیبت بیان کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .