حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور نصاب سے متعلق کمیٹی کے کنوینیر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حکومت اور وزارت تعلیم کی جانب سے نصاب تعليم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے خدشات اور اعتراضات کو فوری طور پر دور کرنا چاہئے، کیونکہ متنازعہ نصاب کے یک طرفہ نفاذ سے قومی یکجہتی متأثر ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے کسی بھی شہری کو اس کے مذہبی عقائد کے خلاف تعلیم نہیں دی جا سکتی۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے منگل 8 فروری کو متنازعہ نصاب کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔جس میں دلیلوں کے ساتھ نصاب کے متنازعہ نکات کی نشاندہی کی جائے گی، جبکہ جمعہ 11فروری کو ملک بھر میں متنازعہ نصاب کے حوالے سے عوامی آگاہی مہم کا دن منایا جاۓ گا۔
مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آئمہ جمعہ خطبات جمعہ میں متنازعہ نصاب میں موجود نقائص اور متنازعہ مواد کی نشاندہی کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے قومی اسمبلی کی ایک قرارداد کا سہارا لے کر صدیوں سے رائج درود شریف کو بدلنے کی کوشش کی ہے جو کہ سنی شیعہ مسلمانوں کے درمیان صدیوں سے رائج درود اور مسلمات کے خلاف ہے۔ ریاستی ادارے ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور اختلافی امور کو اچھال کر مذہبی منافرت پھیلانے سے گریز کریں۔