۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان: تخصصی انداز سے شاگردوں کی تربیت کی سوچ کے بانی کا نام امام محمد باقر ؑ ہے جس کے ذریعہ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام پنجم حضرت امام محمد باقر ؑ کے یوم ولادت باسعادت (یکم رجب المرجب)کے پرمسرت موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ائمہ اہل بیت ؑ کے اعلی و ارفع مشن اور پاکیزہ اہداف و مقاصد میں کوئی فرق نہ تھا بلکہ کاملا یکسوئی پائی جاتی تھی البتہ ان مقاصد کے حصول کے راستے اپنے اپنے دور کے تقاضوں کے لحاظ سے اختیار کئے ‘ کسی امام ؑ نے راہ جنگ کسی نے راہ صلح ‘ کسی نے قیام‘ کسی نے ثورہ الدموع و راہ دعا تو کسی نے مسند علم پر بیٹھ کر علوم و فنون کو شگافتہ کرکے باقر العلوم کے لقب کو اپنے ساتھ مختص کر دیا۔امام محمد باقر ؑکی منفرد فضیلت یہ بھی ہے کہ سلسلہ امامت وہ نجیب الطرفین امام ہیں جن کے والد بھی امام‘ نانا بھی امام ‘ دادا بھی امام اور بیٹا بھی امام ہیں۔اسی طرح وہ واقعہ کربلا کے چشم دید گواہ بھی بنے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ پیغمبر اکرم نے اپنے صحابی حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری کو فرمایا کہ ”تم میرے پانچویں جانشین کا دیدار کرو گے جس کا نام میرے نام پہ ہوگا اور وہ علوم کو شگافتہ کرے گا اس کو میرا سلام کہنا“ اسی طرح حضرت امام محمد باقر ؑ نے اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اپنی پاکیزہ جد امجد کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔

علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ انحرافی گروہوں کے خلاف جہد مسلسل اور اپنے اصولوں پر ٹھوس اور دو ٹوک موقف امام محمد باقر ؑ کا خاصا تھا چنانچہ اس راستے میں مشکلات و مصائب کی پرواہ کئے بغیر پیغام حق کے ذریعہ جدوجہد کرتے امام نے زندگی کیلئے جدوجہد جا سلیقہ سکھایا۔حافظ قرآن محمد بن منکدر کے مطابق ایک دن میں مدینہ سے باہر نکلا تووہاں صحرا میں تپتی دھوپ میں محمد بن علی بن حسین کو دیکھا کہ وہ اپنے بھاری بدن کےساتھ دو سیاہ فام غلاموں کے ہمراہ کام میں مشغول تھے میں نے دل میں سوچا کہ قریش کا ایک بزرگ شخص اس وقت اور اس حالت میں حصول دنیا کی کوشش میں مشغول ہے مجھے اسے نصحیت کرنی چاہیے میں ان کے پاس گیا اور کہا کہ آپ کو اس حالت میں موت آجائے تو کیاکریں گے ؟ فرمایا اگر اس حال میں میری موت آپہنچے تو میں اس دنیا میں اطاعت الہٰی کی حالت میں رخصت ہوں گامیں کام کرکے اپنے اہل و عیال کو دوسرے لوگوں کا محتاج بننے سے محفوظ رکھتا ہوں میں اس وقت موت سے پہنچنے سے ڈروں گاجب وہ مجھے خدا کی نافرمانی کی حالت میں آدبوچے ۔جس پر محمد بن منکدر نے کہا کہ میں آپ کو نصحیت کرنا چاہتا تھا لیکن الٹا آپ نے مجھے ہی نصحیت کر دی ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تخصصی انداز سے شاگردوں کی تربیت کی سوچ کے بانی کا نام امام محمد باقر ؑ ہے جس کے ذریعہ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور سینکڑوں کی تعداد میں شاگردان تیار کئے ‘ چنانچہ اس دور کے دیگر مذاہب کے بھی بڑے بڑے علماءیہ کہتے دکھائی دیئے کہ ” جو بھی محمد باقر ؑ تعلیم دے وہ حق اور صحیح ہے“ اپنے فرزند اور امام جعفر صادق ؑ کو پندو نصائح تاریخ کا ایک گرانقدر سرمایہ اور خزانہ ہیں‘ ایک موقع پر فرمایا کہ ”اے جعفر ؑ خالق کائنات نے ہم اولاد پیغمبر کو علم کے لئے چن لیا ہے جو علم ہمارے خاندان کی میراث ہے‘ اس علم کو امانت سمجھ کر انسانوں تک پہنچانا صدیوں تک انسان یہ جان لے کہ اس کی خلقت کا سبب کیا ہے؟“ آپ کی مسلسل اور پیہم جدوجہد رہتی دنیا تک کی انسانیت کی رشد و ہدایت کا سامان فراہم کرتی رہے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .