۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ انحرافی گروہوں کے خلاف جہد مسلسل اور اپنے اصولوں پر ٹھوس اور دو ٹوک موقف امام محمد باقر ؑ کا خاصا تھا چنانچہ اس راستے میں مشکلات و مصائب کی پرواہ کئے بغیر پیغام حق کے ذریعہ علم جہاد بلند کرتے رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یکم رجب المرجب کوامام پنجم حضرت امام محمد باقر ؑ کے یوم ولادت باسعادت کے پرمسرت موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ائمہ اہل بیت ؑ کے اعلی و ارفع مشن اور پاکیزہ اہداف و مقاصد میں کوئی فرق نہ تھا بلکہ کاملا یکسوئی پائی جاتی تھی البتہ ان مقاصد کے حصول کے راستے اپنے اپنے دور کے تقاضوں کے لحاظ سے مختلف تھے‘ کسی امام ؑ نے راہ صلح ‘ کسی نے قیام‘ کسی نے ثورہ الدموع و راہ دعا تو کسی نے مسند علم پر بیٹھ کر علوم و فنون کو شگافتہ کرکے باقر العلوم کے لقب کو اپنے ساتھ خاص کیا ہے۔امام محمد باقر ؑکی منفرد فضیلت یہ بھی ہے کہ سلسلہ امامت کے وہ نجیب الطرفین امام ہیں جن کے والد بھی امام‘ نانا بھی امام ‘ دادا بھی امام اور بیٹا بھی امام ہیں۔اسی طرح وہ کمسنی کے عالم میں واقعہ کربلا کے چشم دید گواہ بھی بنے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ پیغمبر اکرم نے اپنے صحابی حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری کو فرمایا کہ ”تم میرے پانچویں جانشین کا دیدار کرو گے جس کا نام میرے نام پر ہوگا اور وہ علوم کو شگافتہ کرے گا اس کو میرا سلام کہنا“ اسی طرح حضرت امام محمد باقر ؑ نے اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اپنی پاکیزہ جد امجد کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔

علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ انحرافی گروہوں کے خلاف جہد مسلسل اور اپنے اصولوں پر ٹھوس اور دو ٹوک موقف امام محمد باقر ؑ کا خاصا تھا چنانچہ اس راستے میں مشکلات و مصائب کی پرواہ کئے بغیر پیغام حق کے ذریعہ علم جہاد بلند کرتے رہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تخصصی انداز سے شاگردوں کی تربیت کی سوچ کے بانی کا نام امام محمد باقر ؑ ہے جس کے ذریعہ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور سینکڑوں کی تعداد میں شاگردان تیار کئے ‘ چنانچہ اس دور کے دیگر مذاہب کے بھی بڑے بڑے علماء یہ کہتے دکھائی دیئے کہ ”جو بھی محمد باقر ؑ تعلیم دے وہ حق اور صحیح ہے“ اپنے فرزند امام جعفر صادق ؑ کو پندو نصائح تاریخ کا ایک گرانقدر سرمایہ اور خزانہ ہیں‘ ایک موقع پر فرمایا کہ ”اے جعفر ؑ خالق کائنات نے ہم اولاد پیغمبر کو علم کے لئے چن لیا ہے جو علم ہمارے خاندان کی میراث ہے‘ اس علم کو امانت سمجھ کر انسانوں تک پہنچانا، صدیوں تک انسان یہ جان لے کہ اس کی خلقت کا سبب کیا ہے؟“ آپ کی مسلسل اور پیہم جدوجہد رہتی دنیا تک کی انسانیت کی رشد و ہدایت کا سامان فراہم کرتی رہے گی۔اس طرح معاشرہ کی رہنمائی اور نظام کی اصلاح کیلئے جو سنجیدہ اور ٹھوس کردار امام نے ادا کیا اس کے نقوش تاریخ کا حصہ ہیں جس سے اس دور میں استفادہ کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .