حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی مرتضی زیدی نے انقلاب اسلامی کی 42 ویں سالگرہ کے موقع پر انفجار نور کے عنوان سے سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی، مادی اور سماجی انقلاب نہیں بلکہ الاہی انقلاب اور روحانی انقلاب تھا جس کی بنیاد معنویت پر تھی۔
مولانا موصوف نے کہا کہ ایک معاشرہ دوسرے معاشرے کی کاپی کرسکتا ہے مگر اگر ایک معاشرے میں ظلم ہو اور دوسرے میں عدل ہو تو دونوں کا مستقبل مختلف ہے۔ ایک میں شکر خدا ہے اور دوسرے میں کفران نعمت ہے۔ امام خمینی نے دنیا میں پہلئ بار مذہب کو بنیاد بنا کر انقلاب لے کر آئے۔ امام خمینی غیر معمولی انسان تھے انہوں نے ظلم کا مقابلہ کیا اور انکو فتح ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایک گروپ نے تہران ریڈیو کی بلڈنگ پر قبضہ کیا اورریڈیو پر کہا کہ یہ ریڈیو انقلاب ایران ہے۔ امام خمینی نے یہ سنا تو کہا کہ اس طرح کہیں یہ ریڈیو اسلامی انقلاب ایران ہے۔ امام خمینی نے اس قوم کو جو ایرانیت میں ڈوبی ہوئی تھی اس کو اسلام سکھایا۔ انقلاب اسلامی ایران سیاسی، سماجی اور مادی نہیں بلکہ معنوی انقلاب تھا۔ اس روحانی جدوجہد کا مقصد اور ہدف یہ ہے کہ پاکیزہ انسان بن جائیں تو امام زمانہ تشریف لائیں۔ اصل مقصد یہ نہیں کہ 40 یا 50 کروڑ لوگ مسلمان بن جائیں بلکہ کچھ لاکھ لوگ پاکیزہ بن جائیں اور اپنی پاکیزگی کے ساتھ کمالات پر پہنچ جائیں گے۔ انقلاب اسلام کی پاکیزگی اس کی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کا کہنا تھا کہ ہم جنگ جیت کیلئے نہیں بلکہ اللہ کی بندگی کی خاطر لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ فتنہ کو ختم کرنے تک جاری رہے گی۔ امام خمینی کا فرانس سے واپسی پر 35 لاکھ لوگوں نے استقبال کیا مگر ان کے جنازہ میں ایک کروڑ افراد تھے یہ لوگوں کی محبت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش معنویت بڑھانے کیلئے ہونی چاہیے۔ پاکستان میں کتب بینی کا رجحان بہت کم ہے جب کہ ایران میں کتب بینی بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے اپنے استاد کے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹیز بنانا کیسا ہے؟ پارٹیز، آرگنائیزیشن، فاؤنڈیشن وغیرہ بنانا اچھا کام ہے۔ لوگ آرگنائیز ہوجاتے ہیں، ایک دوسرے سے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ آیت اللہ شہید الصدر نے بھی حزب الدعوہ بنائی تھی۔ کافی اچھا کام کیا اور اہم کام ہے۔ مگر تنظیم میں کیا خرابی آتی ہے؟ اول، تنظیم بت بن جاتی ہے۔ دوم لوگ تنظیم کیلئے کام کرتے ہیں ان مین منصب ہوتے ہیں لوگ منصب کی لالچ میں آجاتے ہیں۔ خلوص ختم ہوجاتا ہے منصب کی لالچ میں آجاتے ہیں۔ سوم بعض اوقات تنظیم کا اسٹرکچر غلط لوگوں کے ہاتھوں میں چلا جاتا ہے۔ ایک بندہ خلوص کے ساتھ کام کرتا ہے مگر اس کو غلط لوگ استعمال کرتے ہیں۔ چھارم وقت کے ساتھ معاشرے کی ضرورت کے حساب سے تنظیم کی ڈائنامکس کو تبدیل ہونا چاہئے۔ مگر وہ اپنی دھن میں چلتی ہے اور معاشرہ کہیں اور چلتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا ہدف کیا ہے؟ اس کا ہدف برتری، طاقت، دولت ہے ہر گز نہیں۔ اس ک ہدف انسان بنانا ہے۔ امام کی نصرت کیلئے لوگ تیار کرنے ہیں۔ عبودیت کے ذریعے سے انسان بنانا ہے ۔ اس میں چیلنج نفس ہے۔ اللہ کی بندگی نفس پرستی کے ساتھ نہیں چل سکتی۔ گلستان کا ہدف یہ نہیں کہ پلاٹ کی قیمت دو کروڑ ہوجائے۔ برزخ میں سب سے مشکل جگہ حقوق الناس سے وادی ہے جس میں انسان لاکھوں برس پھنس سکتا ہے۔ حقوق الناس کی وادی سخت ہے۔ اللہ کی بندگی میں مشکل چیلنج نفس ہے۔ پی ایچ ڈی نفس پرستی کے ساتھ چلتی ہے۔ اللہ کی بندگی نفس پرستی کیساتھ نہیں چل سکتی۔
آخر میں کہا کہ معاملہ صرف سیاسی انقلاب، میزایئل اور ائٹمی ٹیکنالوجی کا نہیں ہے جس میں بھی ایران آگے ہے جس نے مسلمانوں کا نام روش کیا ہے۔ عرب امارات نے کھوکھلے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریخ پر جانے والے گروہ کو کہا کہ ہم نے بھیجا ہے۔ بلکہ معیار انسانیت کو بلند و درجہ کمال تک پہنچا دینا جس سے ہمارا خدا راضی ہو اسکا نا انقلاب اسلامی ہے۔