حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید استاد مطہری نے اپنی ایک تصنیف میں ”معاشرے میں دو گروہوں کے درمیان اختلافات“ کے موضوع پر گفتگو کی ہے، جس کا خلاصہ اہلِ علم کی خدمت میں پیش ہے۔
معاشرے میں بعض اختلافات منطقی اور فطری ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک سماج میں دو سیاسی گروہ وجود میں آ جاتے ہیں جن کے پروگرام اور نقطۂ نظر ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
یہ دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوتے ہیں؛ ایک گروہ دوسرے کے کام پر تنقید کرتا ہے اور دوسرا پہلے کے عمل کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس طرح کے اختلافات دونوں کو بہتر کام کرنے اور آگے بڑھنے میں مدد دیتے ہیں۔
اگر ایسا اختلاف موجود نہ ہو اور سب لوگ ایک ہی طرح سوچنے لگیں، تو معاشرہ ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح بن جاتا ہے؛ اس میں حرکت بہت کم ہو جاتی ہے اور کبھی کبھار تو معاشرہ جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔
لیکن کچھ اختلافات انتشار اور ہرج و مرج کی طرح ہوتے ہیں، جو ایک دوسرے کا اثر ہی ختم کر دیتے ہیں۔
ایک طرح کا اختلاف وہ ہے جو مقابلے اور آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے؛ جیسے ایک شخص آگے کی طرف دوڑ رہا ہے اور دوسرا اس سے آگے نکلنے کے لیے کوشش کر رہا ہے، یہ اختلاف رحمت ہے۔
لیکن ایک اور طرح کا اختلاف بھی ہوتا ہے:
ایک شخص ایک قدم آگے بڑھنا چاہتا ہے، مگر دوسرا اُس سے چمٹ جاتا ہے اور اسے آگے بڑھنے نہیں دیتا — ایسا اختلاف مصیبت (نقمت) ہے۔
ماخذ: کتاب شناخت از نظر قرآن، صفحہ 190-191









آپ کا تبصرہ