۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
بازدید جمعی از طلاب خوزستانی از دستاوردهای نیروی دریایی سپاه

حوزہ/ انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس نے غیور عوام کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں ۔عوام نے علی الاعلان اور دوٹوک الفاظ میں شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے حواریوں کو پیغام دیا کہ وہ ملک کی سیاست ،اقتصاد نیز مذہبی معاملات میں ان کی مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔بلکہ اپنے کندھوں پر یہ سارا بوجھ بآسانی اور خوشی خوشی کے ساتھ اٹھا سکتے ہیں ۔

تحریر: مجتبیٰ علی شجاعی، گنڈ حسی بٹ

حوزہ نیوز ایجنسی | اسلامی انقلاب سے پہلے سرزمین ایران بیہودہ اور بھیانک رخ کی جانب رواں دواں تھا ۔ مجموعی طور پرایران کی مذہبی،سیاسی،اقتصادی، اخلاقی،تہذیبی اور علمی حالت نہایت ابتر تھی۔انقلاب سے قبل قاجار اور پہلوی کی ذلت آمیز اور مطلق العنان بادشاہت نے یہ سرزمین بے راہ روی،عریانیت، اخلاقی پسماندگی، سیاسی غلامی اور لاقانونیت کی مثال بن گئی تھی۔ہزاروں سالہ شہنشاہیت نے اس سرزمین کو فتنہ وفساد ،ظلم وجبراور قتل وغارتگری جیسی ہزاروں سماجی برائیوں کا آماجگاہ بنادیا تھا۔نااہل اور ناجائز حکمرانوں نے استحصالی نظام تشکیل دیا تھا ۔جہاں دولت کی ہوس میں انسانی واسلامی اقدار کی توہین کی جارہی تھی۔ حکومت کے کارندےعلمائے کرام اور باحجاب خواتین کی توہین کرتے تھے ان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا ان پر طرح طرح کے مصائب اور مظالم ڈھائے جارہے تھے ۔ان تمام مسائل ومشکلات کے باوجود علمائے کرام کے سرپرستی میں ایران کا غیور اور باشعور طبقہ ظلم وظالم کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے ۔سختیاں برداشت کی مصائب کو گلے لگایا۔جیلوں کو ترجیح دی ۔سڑکوں پر خون بہایا لیکن سامراجی زر خرید حکومت سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ظلم وظالم کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے ۔بلکہ تمام فتنوں کے مقابلے میں آکر انسانی واسلامی اقدار کو ذلت آمیز حکمرانوں کے چنگل سے آزاد کروایا۔سرزمین ایران پر غیور عوام اور اسلام نےشہنشاہیت کی تاریک تاریخ سے نکل کرسُرخروئی اور سرفرازی حاصل کی۔

اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد کی تاریخ کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تواس میں کوئی دورائے نہیںکہ اسلامی انقلاب تاریخ کا ایک پاورفُل ،مستحکم ،محکم اورصالح انقلاب ثابت ہوا ۔حقیقت یہ ہے انقلاب اسلامی سے پہلےدنیا کی تاریخ الگ ہے اور انقلاب اسلامی کے بعد کی تاریخ پہلے کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے۔انقلاب اسلامی نے نہ صرف سرزمین ایران کی تاریخ بدل ڈالی بلکہ دنیا بھرمیں اس صالح اور معاشرہ ساز انقلاب نے گہرےاثرات چھوڑ کرتاریخ کا دھارا موڑ دیا ۔ عرب وعجم کی سیاست میں تاریخ ساز تبدیلیوں کا جنم دیا ۔دنیابھر کے ہر آزاد منش انسان کی فکری ترجمانی کرکےان کے اندر مزاحمت ،جرائت،شجاعت ،صبرو استقلال اور عزم واسقلال اور یقین محکم کے جذبات بیدار کئے۔

بیسویں صدی کا یہ عظیم الشان انقلاب نہ فقط ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوم ارو مستضعف قوموں کے لئے اُمید بن کر ظہور پذیر ہوا ۔اس انقلاب نے ایک منصفانہ ،عادلانہ اور صالحانہ نظام تشکیل دیا ۔جس نظام میں تمام مظلوم اور مستضعف قوموں نے اپنا قسمت آزمایا اور الحمد اللہ از انقلاب تا ایں دم یہ صالحانہ نظام ،جابرانہ ،غیر منصفانہ،ظالمانہ اور طاغواتی نظام پر حاوی رہا ۔نظام انقلاب اسلامی کی برکات سے وقت آپہنچا کہ نام نہاد سپر پاور،شیطان بزرگ امریکہ کے رعب ودبدبہ کا جنازہ دھوم دھام سے نکلا ہے۔

اس انقلاب کے بعد جمہوری اسلامی ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی تیزی کے ساتھ پیشرفت حاصل کی ہے ۔نااہل حکمرانوں نے ایران کا کنٹرول اغیار کے ہاتھ میں رکھا تھا لیکن بعد از انقلاب ایران کی خود انحصاری اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ ایران نیوکلیئے فیول سائکل،نینو ٹیکنالوجی ،بائیو ٹیکنالوجی ،صنعت ،بجلی ،صحت ،زراعت اور دیگر شعبوں میں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ صف اول میں کھڑا ہے۔انقلاب کے بعد ایران نےپابندیوں کے باوجود طب ،انجینرنگ اور زندگی کے دیگر شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور دیگر اسلامی ممالک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔

انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس نے غیور عوام کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں ۔عوام نے علی الاعلان اور دوٹوک الفاظ میں شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے حواریوں کو پیغام دیا کہ وہ ملک کی سیاست ،اقتصاد نیز مذہبی معاملات میں ان کی مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔بلکہ اپنے کندھوں پر یہ سارا بوجھ بآسانی اور خوشی خوشی کے ساتھ اٹھا سکتے ہیں ۔

تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ غیور عوام نے علمائے کرام کی قیادت میں انقلاب اسلامی کےتئیں بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے ۔انقلاب اسلامی لاکھوں شہدا کے خون سے سینچی ہوئی تحریک کا نام ہے اور یہ تحریک دنیا کی دیگر تحریکوں کی طرح دولت کی ہوس یا کرسی کی لالچ پر مبنی نہیں ہے بلکہ خالص انسانی اور اسلامی اصولوں پر مبنی عظیم الشان تحریک ہے ۔صرف ایک دور کی تحریک نہیں بلکہ یہ تحریک تب تک زندہ وپائندہ ہے جب تک دھرتی پر آخری آزاد منش اور حریت پسند انسان موجود ہے۔درحقیقت یہ تحریک ،کربلا کی عظیم الشان اور مقدس تحریک کا ادامہ ہے جس نےباطل ایوانوں کو للکارا ہے جس نے ظالم اور جابر حکمرانوں کا تختہ پلٹ دیا ہے ۔اور ان نجس اور نحس انسانوں کا وجود ہی صفحہ ہستی سے مٹادیا ہے ۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے لئے ایران کےبرگزیدہ شخصیات ،علمائے کرام اور دانشوروں نےامام راحل حضرت امام روح اللہ خمینی ؒ کی پیروی میں اہم رول ادا کیا ۔ان شخصیات کی کاوشوں اور قربانیوں سے اسلامی بیداری کی لہر اٹھی جو سامراجی اور سامراج کے زرخرید حکومت کے لئےایک آفت بن کر نازل ہوئی ۔ اور اس سرزمین سے انہیں اپنا بور و بستر گول کرنا پڑا۔

امام خمینی ؒ نے اسلامی انقلاب کے لئے جو تحریک شروع کی تھی اس کے کئی اہداف تھے ان میں سےایک ہدف یہ تھا کہ جن تیل خوروں اور دنیا پراپنا دبدبہ قائم کرنے والوں نے ایران کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اس کو ان کے چنگل سے آزاد کیا جائے ۔کیونکہ انہوں نے پوری ایران قوم کو یرغمال بنایا تھا ۔دوسرا اہم ہدف یہ تھا کہ جو اسلامی اقدار پر حملے ہورہے تھے ان کا مقابلہ کیا جائے۔رضا خان پہلوی نے جب سے حکومت سنھبالی تھی اس دن سے ایران میں برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کی مداخلت حد درجہ بڑھ گئی تھی جن کا ہدف ایران میں اسلام کی جڑیں اکھاڑنا تھا ۔اس سنگین خطرہ کو امام خمینی ؒ نے محسوس کیا۔تیسرا ہدف امام خمینی کا صیہونیوں سے نمٹنے کا تھا جو فلسطین کی سرزمین پر قابض بنے بیٹھے تھے جنہوں نے قبلہ اول کی حرمت پامال کی تھی ۔اور چوتھا ہدف قوم کو گربت اور بدحالی سے نکالنا تھا۔ایران کے پاس تیل کےزرخیز وسائل تھے جو دشمن کے نرغے میں تھے جس کا قیمت برطانیہ اور امریکہ کے ہاتھ میں تھا۔ اس طرح کے دیگر اہداف تھے کلی طور پر ہدف ایران ،اسلام اور مسلمین کی سرفرازی اور کامیابی تھا۔

امام راحل نے قران و اہلبیت کے پرچم تلے اپنا نصب العین بنایا اور ایک محکم و مستحکم تحریک شروع کی ۔جس کے لئے آپ کو جیل بھی جانا پڑا ،طویل سالہ جلاوطنی کی زندگی بھی گزارنی پڑی ساواک کے مصائب ومشکلات بھی جھیلنے پڑے لیکن آپ جدوجہد انقلاب میں ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹے ۔آخر کار کئی سالوں کےتحریک انقلاب کامیاب ہوگئی اور11فروری1979کے دن انقلاب اسلامی کا سورج بڑی آب وتاب کے ساتھ نمودار ہوا اور سرزمین ایران پر اللہ کی حکومت قائم ہوئی ۔

آج بھی یہ انقلاب قائد انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی رہبری و رہنمائی میں ترقی کے منازل تیزی کے ساتھ طے کررہا ہے ۔اور دشمن خاص طور پر شیطان بزرگ امریکہ اور غاصب اسرائیل کے لئے ملک الموت کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس انقلاب کے برکات سے آج دنیا بھر کے مظلوم سپر پاور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہا ہے اورانہیں جنگ کا چلینج دے کر للکار رہا ہے۔جمہوری اسلامی ایران بھی سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر علمی میدانوں میں ترقی کے پرچم لہراکر دشمن کی نیند حرام کررہا ہے ۔

انقلاب اسلامی ایران کی44ویں سالگرہ پر دنیا بھر کے تمام حریت پسندوں کو بالعموم ایرانی قوم ،و رہبر انقلاب اسلامی کو بالخصوص دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

خدایا تا انقلاب مہدی ؑ انقلاب اسلامی را محافظت بفرما
خامنہ ای رہبر بہ لطف خود نگہدار

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .