حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام خمینی (رہ) نے اپنے سب سے واضح اور پائدار جملے میں اپنی جہادی اور ایثار کی روح کو یوں بیان کیا: "اگر پوری دنیا میں تلاش کرو، تو مجھ سے زیادہ تھکا ہوا کوئی نہیں ملے گا لیکن اسلام اور مسلمانوں کی خدمت سب سے زیادہ اہم ہے۔" (کتاب: برداشتهایی از سیره امام خمینی، ج۲، ص۳۴۲)
یہ جملہ صرف ایک اخلاقی نصیحت نہیں بلکہ امام خمینی (رہ) کے عملی مکتب کا نچوڑ ہے۔ ایسا مکتب جس میں اسلام اور عوام کی خدمت کی راہ میں تھکن اور مشقت اپنا مفہوم کھو دیتی ہے اور اس کی جگہ ایک لامحدود اور خدائی جذبہ لے لیتا ہے۔ امام (رہ) نے یہ بات انقلاب کے ابتدائی دنوں میں، بحرانوں اور مشکلات کے عالم میں، اسلامی نظام کے کمانڈروں اور خدمت گزاروں کے سامنے کہی تاکہ انہیں سکھایا جا سکے کہ خدمت سب سے بڑی عبادت ہے اور اس کی مشقت برداشت کرنا افضل ترین اطاعتِ خداوندی ہے۔
امام خمینی (رہ) اپنی پوری زندگی میں عوام اور اسلام کی خدمت کی اہمیت پر زور دیتے رہے اور سخت ترین تھکن کو راہِ خدا میں بخوشی قبول کرتے رہے۔ آپ نے بارہا حکام کو عوام کی بلاوقفہ خدمت کی دعوت دی اور فرمایا: "جمہوریہ اسلامی کے خادم خواہ کسی بھی عہدے اور مقام پر ہوں، ان کی مخلصانہ خدمت اور انقلاب کی مشکلات اور دشواریوں پر صبر و تحمل افضل ترین عبادت ہے۔"
امام خمینی (رہ) کی یہ سوچ نہ صرف اسلامی نظام کے حکام اور خادمین کے لیے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک نمونہ بن گئی۔ آپ کی فکر اور عمل نے دنیا بھر کی آزادی پسند تحریکوں اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں کو متاثر کیا اور امتِ اسلام کو عزت و کرامت سے نوازا۔ آپ نے بے شمار جسمانی اور روحانی تکالیف برداشت کرنے کے باوجود کبھی ہمت نہ ہاری اور اسلام و مسلمین کی خدمت کو ہمیشہ اپنی زندگی کا محور بنایا۔
آج بھی امام (رہ) کا یہ پیغام زندہ اور مؤثر ہے۔ جب بھی ہم عوام اور اسلام کی خدمت کے راستے میں تھکن محسوس کریں تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ امام خمینی (رہ) نے سخت ترین حالات میں بھی تھکن کو اپنے اوپر غالب نہ آنے دیا اور اسلام و مسلمین کی خدمت کو ہر چیز سے مقدم رکھا۔ یہی روح انقلاب اسلامی کی پائیداری اور ترقی کا راز اور حق کے راستے کے خادمین کے لیے دائمی نمونہ ہے۔









آپ کا تبصرہ