۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر/مصاحبه با امام جمعه نجف در خبرگزاری حوزه

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین قبانچی امام جمعه نجف اشرف ، نے حوزہ نیوز ایجنسی کو  انٹرویو دیتے ہوئے، عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا وقت ، ایران پر عراق کے اندرونی معاملات میں  مداخلت کا الزام اور عراق کے اندر جمعہ کے اماموں کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے ، کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے ۔

حجت الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی امام جمعه نجف اشرف نے ، حوزہ نیوز ایجنسی کے ہیڈ آفس  کے دورے کے موقع پر، حوزہ نیوز ایجنسی کو  انٹرویو دیتے ہوئے، عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا وقت ، ایران پر عراق کے اندرونی معاملات میں  مداخلت کا الزام اور  عراق کے اندر جمعہ کے اماموں کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے، کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے ۔

حوزہ نیوز : حوزہ نیوز ایجنسی میں آپ کی تشریف آوری کا شکریہ۔حوزہ نیوز ایجنسی کی سرگرمیوں کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے ؟

میں بھی آپ کا اور حوزہ نیوز ایجنسی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ حوزہ نیوز ایجنسی نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں ،عمدہ اقدامات اٹھائے ہیں اور اچھے تجربات کا حامل ادارہ ہے  اور  مزید ترقی کیلئے زمینہ فراہم  ہے۔

مجھے یقین ہے کہ موجودہ دور دین اور ایمان کا دور ہے۔ اقوام عالم ایمان کی روشنی ،خصوصاً اہل بیت علیہم السلام کے نور سے منور ہونے اور اہل بیت علیہم السلام کے شیعوں کے تجربے سے استفادہ  کرنے کی منتظر ہیں اور یہ مرکز (حوزہ نیوز ایجنسی) انشاءاللہ ،اس راہ کی ایک آواز ہے۔

چین اور افریقہ کی  کمزور اور مظلوم امتوں  پر توجہ مرکوز کرنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ ہماری آواز یورپ تک پہنچ سکتی ہے ، لیکن یہ پیغام ہندوستان، چین اور افریقہ تک پہنچانا بہت ضروری ہے۔ ان قوموں کا مستقبل اسلام کے لئے ہے، جلد ہی عالمی سطح پر تبدیلیاں رونما ہوں گی، یہ اقوام اسلام قبول کر لیں گی  اور ہمیں ان اقواموں تک  پیغام پہنچانے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

حوزہ : تقریباً دس سال پہلے ، حوزہ  نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ، آپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا وقت آگیا ہے، یہ اب تک وقوع پذیر  کیوں نہیں ہوا ہے؟

اب امریکہ کے پاس صرف چند فوجی اڈے باقی ہیں ، جو کہ امریکی سیاسی شکست کی دلیل ہے

در حقیقت ، امریکیوں نے عراق چھوڑ دیا ہے ، لیکن ان کی باقیات عراق میں اب بھی باقی ہیں  اور  ہم انہیں  نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ عراق پر غلبہ حاصل کرنے اور اپنے سیاسی نظام اور وابستہ شخصیات کو عراق پر مسلط کرنے میں ناکام ہو چکا ہے. امریکہ عراق میں اپنی مطلوبہ اور پسندیدہ شخصیات کی حکومت قائم کرنے میں بھی ناکام ہوا ہے . وہ اپنا سیاسی نظام قائم کرنے میں ناکام رہا اور اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام رہا ، جیسے ایران کا بائیکاٹ کرانا اور عراق پر صدی کی ڈیل کو ڈکٹیٹ کرانا۔ اب امریکہ کے پاس صرف چند فوجی اڈے باقی ہیں ، جو کہ امریکی سیاسی شکست کی دلیل ہے.  خدا نے چاہا تو  یہ فوجی اڈے بھی جلد ان سے آزاد کرائیں گے. 

حوزہ نیوز: کیا ایران عراقی امور میں مداخلت کر رہا  ہے؟

ایران اور عراق کے مابین ایک مذہبی اور تاریخی رشتہ ہے

ایران اور عراق کے مابین ایک مذہبی اور تاریخی رشتہ ہے جس کی جڑیں مضبوط اور وسیع ہیں  اس رشتے کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ 
ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے  ایران ہمارے ساتھ ثقافتی اور تاریخی مشترکات رکھتا ہے ، ایران  کو بھی عراق کی مدد کرنی چاہیے  اور ایران ہر میدان میں عراق کی مدد کر رہا ہے. عراقی عوام اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی  کا بھی احترام کرتے ہیں۔ جو چیز موجود ہے وہ دونوں ممالک کے مابین ثقافتی اور معاشرتی رابطہ ہے جسے ہم مداخلت  نہیں کہہ سکتے۔ لیکن باہمی ارتباط  اچھی چیز ہے۔ ایران ، ترکی ، مصر اور یہاں تک کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اور باہمی ارتباط برقرار رکھنا اچھا قدم ہے. کیونکہ عراق  عربی اور اسلامی بنیادوں پر مشتمل ایک ملک ہے لہذا ان دو بنیادوں کی بناء پر روابط برقرار رکھنا ضروری ہے .

حوزہ نیوز : عراق کے اندر جمعہ کے اماموں کا انتخاب کس طرح کیا جاتا ہے؟ ایرانی دینی طلباء  جاننا چاہتے ہیں کہ نجف اور کربلا کے جمعہ کے اماموں کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے ؟

اس کے کئی طریقے ہیں۔ 

ان میں سے ایک،  آیت اللہ العظمی سیستانی خود انتخاب کرتے ہیں. دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک شخص خود ہی  گاؤں کے امام جمعہ کا عہدہ سنبھال لیتا ہے  جس کی بعد میں تصدیق کی جاتی ہے. 
البتہ عراق میں جمعے کے اماموں کی کوئی تحریری یا سرکاری تصدیق نہیں کی جاتی ہے ، لیکن یہ تصدیق زبانی ہوتی ہے۔دوسرے طریقے میں زیادہ تر جمعہ کے امام شامل ہیں، جیسے آئمہ مساجد  جو کسی سرکاری ادارے کے ذریعے مقرر نہیں ہوتے ،بلکہ اہل محلہ کسی ایک شخص کو امام جماعت کے طور پر  منتخب کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز : آخر میں ، شہید سید محمد باقر حکیم رحمة الله عليه کی کچھ یادداشت سنائیں۔

وہ ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے .وہ علمی لحاظ سے ممتاز تھے اور قدیم زمانے سے متعدد اجتہادی اجازت نامے حاصل تھے۔ سیاسی طور پر ، وہ ایک اعلی سیاستدان  اور جہادی تھے ، وہ عراقی تحریک انقلاب  (صدام کے خلاف) کے بانی تھے۔ آیت اللہ العظمی شہید سید محمد باقر صدر رحمة الله عليه ، جس نے عوام سے صدام حسین کا تختہ الٹنے کی دعوت دی تھی  ، ان کی شہادت کے بعد ، سید محمد باقر حکیم وہ تھے جس نے انقلابی تحریک کا پرچم اٹھایا تھا اور عراقی انقلابیوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہوئے تھے. 

ان کا ایک خاص مقصد تھا وہ کبھی داخلی  جنگوں میں شریک نہیں ہوئے  اور ان کا مخصوص ہدف صدام کی حکومت ختم کرنا تھا ، انہوں نے اس راہ میں  بہت ساری مشکلات برداشت کیں ، لیکن  کسی صورت ان کو  اپنے مقصد تک پہنچنا تھا۔ صدام کی حکومت کا تختہ الٹنے کے ساتھ ، خداتعالیٰ نے انکو اپنے  مقصد میں کامیاب کر دیا  اور ان کا ایک ہدف عراق میں  نیا نظام تشکیل دینے کا تھا ، جو کہ خدا نے چاہا تو عنقریب وجود میں آنے والا ہے.

ترجمہ؛ ضامن علی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .