۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
رهبر انقلاب

حوزہ/رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران شہید قاسم سلیمانی کے بہیمانہ قتل کو ہرگزفراموش نہیں کرےگا اور ایران یقینی طور پر امریکہ پر جوابی ضرب وارد کرےگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ  ملاقات میں فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران شہید قاسم سلیمانی کے بہیمانہ قتل کو ہرگزفراموش نہیں کرےگا اور ایران یقینی طور پر امریکہ پر جوابی ضرب وارد کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور عراق کے تاریخی، مذہبی ، ثقافتی  ، برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: ایران کے لئے دوطرفہ تعلقات میں جو چیز سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے وہ عراق کی عزت، امن و  سلامتی ، علاقائی اقتدار اور عراق کے مفادات ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کے امور میں عدم مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران نے عراق کے امور میں کبھی مداخلت نہ کی اور نہ کرےگا، ایران عراق کی ارضی سالمیت، عزت ، استقلال اورعراقیوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا خواہاں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق کے بارے میں امریکیوں کا نظریہ ایران کے نظریہ کے بالکل خلاف ہے کیونکہ امریکہ حقیقی معنی میں دشمن ہے اور وہ مستقل، مضبوط اور قوی عراق کے خلاف ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ عراق میں پال بریمر جیسے شخص کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے جو صدام کی حکومت کے خاتمہ کے وقت عراق میں امریکہ کی طرف سے حاکم بنا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں ایران مداخلت نہیں کرتا ، لیکن عراقی دوستوں سے توقع کی حاتی ہے کہ وہ امریکہ کو اچھی طرح پہچانیں اور سمجھ لیں کہ امریکہ نے جس ملک میں بھی قدم رکھا ہے وہاں اس نے فساد، تباہی اور بربادی پھیلائی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراقی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کو عراق سے امریکیوں کے انخلاء کے سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ امریکہ عراق میں بد امنی کا اصلی سبب بنا ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ہاتھوں میجر جنرل سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کے بہیمانہ قتل کو عراق میں امریکہ کی موجودگی کا نتیجہ قراردیا اور عراقی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے آپ کے مہمان کو آپ کے گھر میں قتل کیا اور اس سنگین جرم کا اعتراف کیا یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اس موضوع کو ہرگز فراموش نہیں کرےگا  اور یقینی طور پر امریکہ پر جوابی ضرب لگائی جائےگی۔

رہبر معظم نے آیت اللہ سیستانی کو عراق کے لئے ایک نعمت اعظمی قرار دیا اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ حشد الشعبی (عراقی عوامی رضاکار فورس ) عراق کے لئے ایک اور بڑی نعمت ہے جس کو باقی رہنا چاہیے ۔

اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے ۔ عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات کو بہت بڑی سعادت قراردیا اور داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف عراقی حکومت اور عوام کی حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام اور حکومت مشکل شرائط میں ایران کی مدد ، ہمدردی اور حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

عراقی وزیر اعظم نے عراق اور ایران کے تاریخی، ثقافتی اور دینی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی نصیحتیں مشکلات کا بہترین راہ حل ہیں اور میں آپ کی ہدایت اور رہنمائی پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .