۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
Ayatollah Khamenei: The U.S. protests are a fire under ashes that will destroy the current American system

حوزہ/آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ امریکی پابندیاں بظاہر تو اسلامی جمہوری نظام کے خلاف ہیں لیکن یہ پابندیاں درحقیقت ایرانی عوام کے خلاف ہیں اور جرم شمار ہوتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید الاضحی کے مبارک موقع پر ٹی وی سے براہ راست نشر ہونے والے قوم سے اپنے خطاب میں کمزور طبقات کی مومنانہ امداد اور طبی شعبے میں جانفشانی کرنے والے اہلکاروں سے تعاون کی مسابقت میں وسیع اور سرگرم شرکت کی دعوت دی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے مجرمانہ اقدام میں امریکہ کے کوتاہ مدتی، میانہ مدتی اور دراز مدتی اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن پابندیوں کے اس سلسلے کے ساتھ حقائق کی تحریف کی مہم بھی چلا رہا ہے لیکن فضل پروردگار اور ملت ایران کی بیداری، دانشمندی اور امریکہ کے سلسلے میں گہری شناخت کی وجہ سے وہ اپنا کوئی بھی ہدف پورا نہیں کر سکا اور نہ کر سکے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران صبر و ثابت قدمی اور عوام کی معیشتی و اقتصادی مشکلات کے حل کے لئے عہدیداران کی مزید کوششوں اور داخلی توانائیوں کے بھرپور استعمال کی بدولت اپنے روشن راستے پر گامزن رہے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ محرم کی عزاداری کے سلسلے میں فرمایا کہ تمام حسینی عزاداروں، انجمنوں، نوحہ خوانوں اور ذاکرین کی ذمہ داری ہے کہ انسداد کورونا قومی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں کیونکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران، دنیا کے مسلمانوں اور ادیان ابراہیمی کے پیروکاروں کو عید الاضحی کی مبارکباد پیش کی اور ماہ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کو پرشکوہ، رہنما اور توسل و تضرع کا عشرہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس با برکت مہینے کا دوسرا عشرہ عید غدیر کے مد نظر ولایت کا عشرہ ہے اور اس موضوع کی اہمیت تمام احکامات الہیہ سے زیادہ ہے کیونکہ ولایت تمام احکامات الہیہ کے نفاذ کی ضمانت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ذی الحجہ کا تیسرا عشرہ مباہلہ جیسی مناسبتوں کی وجہ سے بہت اہم عشرہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پہلا عشرہ ملت ایران نے بابرکت انداز میں گزارا ہے اور آئندہ دونوں عشرے بھی رضائے پروردگار اور ملت کی خوشبختی کے تقاضوں کے مطابق گزارے گی۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عوامی ملاقاتیں ان کے لئے بہت پرکشش اور مسرت بخش ہوتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس حقیر لیکن خطرناک دشمن یعنی کورونا وائرس نے یہ مسرت سلب کر لی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کورونا کی وبا کے دوران عوام کی اکثریت کو پہنچنے والے اقتصادی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دوران کچھ لوگ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں لہذا مومنانہ امداد کی مہم کو تیز کرکے ایسے طبقات کی مدد کرنا چاہئے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرآنی آیتوں کی روشنی میں عوام کو اس روحانی مسابقت میں بھرپور شرکت کی دعوت دی اور فرمایا کہ کار خیر میں مسابقت قرآن میں مذکور اللہ کے ان احکامات میں ہے جن پر بار بار تاکید کی گئی ہے اور اس سے دوسروں میں بھی کار خیر کا شوق اور جذبہ بیدار ہوتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اصلی انقلابی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے کام انجام دئے جائیں۔ آپ نے فرمایا کہ ماہ محرم میں نذر و نیاز تقسیم کرنے کا عمل بھی طبی سفارشات کی مکمل پابندی کے ساتھ اور مومنانہ امداد کی شکل میں انجام پا سکتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کورونا وائرس کے سلسلے میں تحقیقات اور اس کے سد باب کے طریقوں کے علاج کے لئے ملک میں جاری مربوط کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کی کوششیں تمام شعبوں میں انجام دی جانی چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے خلاف امریکہ کی پابندیوں کو سنگین مجرمانہ اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران کے حوصلے پست کر دینے کی کوشش میں پابندیاں عائد کرنے والے دشمن کی نظریں کئی اہداف پر ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملت ایران کو تھکا مارنا پابندیوں کا کوتاہ مدتی ہدف ہے، آپ نے فرمایا کہ دشمن عوام کو مشتعل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل پڑیں، اسی لئے وہ ہمیشہ تپتے ہوئے موسم گرما کی بات کرتا ہے لیکن اس وقت تو وہ خود تپتے ہوئے موسم گرما میں مبتلا ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق ملکی پیشرفت، خاص طور پر علمی میدان میں ملک کی ترقی کا سد باب امریکیوں کا میانہ مدتی ہدف ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن دراز مدت میں ایران کی معیشت کو تباہ اور اسے دیوالیہ کر دینے کی کوشش میں ہے کیونکہ ایسی صورت میں کسی ملک کے لئے اپنی زندگی جاری رکھ پانا ممکن نہیں رہتا۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علاقے میں مزاحمتی تحریکوں اور مراکز سے اسلامی جمہوریہ کے رابطے کو منقطع کرنا پابندیوں سے امریکہ کا ذیلی ہدف ہے۔ آپ نے فرمایا کہ فضل پروردگار سے اور ملت ایران کی ہوشیاری کے نتیجے میں دشمن ان اہداف کی تکمیل میں ناکام رہا اور کہاوت ہے کہ بلی کو خواب میں چھیچھڑے نظر آتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بے شک وطن عزیز کو کچھ مشکلات در پیش ہیں جن میں کچھ کا تعلق پابندیوں سے اور کچھ کا تعلق خامیوں اور انتظامی کمیوں سے ہے جبکہ کچھ کی وجہ کورونا وائرس ہے، تاہم جیسا کہ مغربی کارکنوں اور مفکرین کی طرف سے اعتراف کیا جا رہا ہے کہ اپنی تمام تر سختیوں کے باوجود دشمن مجرمانہ پابندیوں کے اپنے اہداف پورے نہیں کر سکا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پابندیوں کے ساتھ ہی حقائق میں تحریف کی ایک اور مہم بھی جاری ہے جس کے تحت حقائق کو الٹ پلٹ کر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس مہم کا مقصد عوام کے جذبات پر وار کرنا اور پابندیوں کے سلسلے میں غلط راہ حل کی نشاندہی کرنا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران سے متعلق حقائق کو برعکس دکھانے کے لئے امریکی حکام کے بیانوں اور ان سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کا مقصد عوام بالخصوص نوجوانوں کے اندر امید و نشاط کا جذبہ ختم کر دینا ہے تاکہ یہ تاثر دے سکیں کہ ملک دیوار سے جا لگا ہے اور مشکلات کے حل کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

آپ کا کہنا تھا کہ حقائق کی تحریف گزشتہ چالیس سال میں مغربی ذرائع ابلاغ کی دائمی روش رہی ہے اور اس روش کے تحت مثبت اور تعمیری پیشرفت کا پوری طرح انکار یا اس کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں لیکن جیسے ہی کہیں کوئی خامی نظر آتی ہے دسیوں بلکہ سیکڑوں گنا بڑھا کر اسے پیش کرتے ہیں۔

پابندیوں کی مشکلات کے سلسلے میں غلط راہ حل پیش کرنے کی روش کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ دشمن کے پروپیگںڈے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ پابندیوں سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پسپائی اختیار کیجئے، مزاحمت نہ کیجئے اور افسوس کی بات ہے کہ ملک کے اندر بھی کچھ لوگ یہی غلط راہ حل بیان کرتے ہیں لیکن ملت ایران کی اکثریت پر دشمن اور اس کی خود غرضی کی شناخت کی وجہ سے اس کا اثر نہیں ہوتا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ حقائق میں تحریف پر کام کرنے والے حلقے کو اپنا ہدف پورا کرنے میں ناکامی ہوئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تحریف کی مہم اگر ناکام ہو جائے تو پابندیوں کی مہم بھی یقینا ناکام ہوگی کیونکہ اس وقت کی جنگ ارادوں کی جنگ ہے اور اگر ملت ایران کے ارادے مستحکم رہے تو اسے دشمن پر غلبہ حاصل ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک اور نکتے کی جانب اشارہ کیا کہ ہوشیار ملت ایران نے پابندیوں کے نتیجے میں ملک کی علمی پیشرفت کا راستہ ہموار کر لیا۔ آپ نے فرمایا کہ بے شک پابندیاں بڑا مجرمانہ اقدام ہے لیکن عوام بالخصوص نوجوان، عہدیداران، سائنسدان اور سیاسی کارکن اس صورت حال کو قومی خود اعتمادی کا جذبہ مستحکم کرنے کے لئے استعمال کرنے میں کامیاب ہوئے۔

آپ نے فرمایا کہ ٹریننگ جیٹ کی پیداوار، حساس اور ظریف پرزوں کی ساخت، کئی ہزار نالج بیسڈ کمپنیاں، سپاہ پاسداران انقلاب کے ہاتھوں ستارہ خلیج فارس ریفائنری کی تعمیر، پارس جنوبی میں عظیم پروجیکٹوں پر کام، بجلی اور پانی کے شعبوں میں وزارت توانائی کے پروجیکٹ، وزارت سڑک کے پروجیکٹ اور حیرت انگیز دفاعی وسائل کی ساخت، ساری کامیابیاں پابندیوں کے دور میں حاصل ہوئی ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق پابندیوں کا ایک ثمرہ یہ ملا کا ملکی معیشت کا تیل سے انحصار ختم ہو گیا۔ آپ نے فرمایا کہ چونکہ تیل کی فروخت کم ہو گئی ہے اس لئے خام تیل سے معیشت کا انحصار فطری طور پر بتدریج ختم ہو رہا ہے اور یہ عمل حکومت اور پارلیمنٹ کی محنت سے اپنے انجام تک پہنچنا چاہئے۔

پابندیوں کے علاج کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پابندیوں کا مسئلہ قابل حل ہے لیکن اس کا حل امریکہ کے سامنے پسپائی اور گھٹنے ٹیکنا نہیں ہے کیونکہ پسپائی کی صورت میں دشمن اور بھی سر پر سوار ہو جائے گا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج ایران سے امریکہ کا مطالبہ ایٹمی صنعت سے مکمل کنارہ کشی، دفاعی توانائی میں شدید کمی اور علاقائی اثر و رسوخ کا خاتمہ ہے لیکن ان مطالبات کو تسلیم کرنے کی صورت میں بھی امریکہ ہرگز باز نہیں آئے گا اور کوئی بھی عقل یہ نہیں کہتی کہ جارح کی پیش قدمی روکنے کے لئے اس کے مطالبات تسلیم کر لینا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایٹمی ڈیل کی وجہ سے ایٹمی صنعت کو کافی نقصان پہنچا لیکن خود صنعت محفوظ ہے۔ آپ نے امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی کے بارے میں فرمایا کہ میں نے اس کی وجہ بارہا بیان کر دی ہے لیکن کچھ لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں یا اظہار کرتے ہیں کہ وہ سمجھ نہیں پائے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ مذاکرات کے دعوے کرکے امریکہ کا مقصد ملت ایران کی حیاتی توانائیوں کو سلب کر لینا ہے البتہ امریکہ کے موجودہ صدر کچھ ذاتی اور انتخاباتی مفادات وغیرہ کی فکر میں ہیں جیسا کہ انھوں نے شمالی کوریا سے مذاکرات کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ اور جعلی صیہونی حکومت کے علاوہ ہر ملک سے ایران مذاکرات کا طرفدار ہے، آپ نے فرمایا کہ پابندیوں کا علاج پسپائی اور دشمن سے مذاکرات نہیں بلکہ اس کا اصلی حل قومی توانائیوں پر بھروسہ کرنا، نوجوانوں کو میدان میں اتارنا اور ملک کی بے پناہ صلاحیتوں کو متحرک کرنا اور ایک جملے میں کہا جائے تو استقامتی معیشت کے اصولوں پر عمل آوری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے با اثر دوست ہیں لیکن اس کا بھروسہ اللہ اور عوام پر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ داخلی وسائل اور خود مختاری پر اعتماد کے خلاف کچھ بیرونی دشمن اور کچھ داخلی بدخواہ عناصر سرگرم ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جو شخص ذاتی مفاد کے لئے اس بات پر آمادہ ہے کہ ملک کے اندر پیدا ہونے والی مصنوعات باہر سے امپورٹ کرے وہ در حقیقت خیانت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

پابندیوں کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دوسروں کے کھوکھلے وعدوں سے آس نہیں لگانا چاہئے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ 2018 میں ایٹمی ڈیل سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد افسوس کی بات ہے کہ ملک کئی مہینوں تک یورپی ممالک کے وعدوں پر بھروسہ کرکے بیٹھا رہا جبکہ ملکی معیشت کو دوسروں کے وعدوں پر منحصر کر دینا بہت ضرر رساں طریقہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یورپیوں نے امریکیوں کی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا اور انسٹیکس کے نام سے انھوں نے جو چیز پیش کی وہ ایک کھلواڑ ہے جبکہ اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔  

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پابندیوں کا علاج داخلی توانائیوں کو متحرک کرنا ہے اور اس کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اصلی دشمن یعنی امریکہ کی مشکلات بہت بڑی ہیں جن کا ایران کی مشکلات سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ آپ نے حیرت انگیز طبقاتی فاصلے، نسل پرستی، اقتصادی مشکلات، بڑے پیمانے پر بے روزگاری، کورونا کے مسئلے میں بدانتظامی اور سماجی مشکلات کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار بے رحمانہ قتل جیسا جرم انجام دیتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت امریکہ عالمی سطح پر تنہا ہے اور اسے نفرت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں محرم کی عزاداری کے موضوع پر گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا کہ عزاداری میں معیار وہی ہے جو انسداد کورونا قومی کمیشن معین کرے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ کمیشن کی جو ہدایات ہوں گی میں بھی اس پر عمل کروں گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .