حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بروز اتوار ، ملک کے کچھ صنعت کاروں اور کارخانوں کے مالکان سے ملاقات میں، انٹرپرینیورز اور صنعت کاروں کو، امریکہ کے ساتھ معاشی جنگ میں، مقدس دفاع کے پاکیزہ طینت و با اخلاص سپاہیوں کی مانند قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شدید اقتصادی جنگ میں امریکی حکام کی طرف سے اعتراف شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جفاکش عہدیداروں کو چاہیے کہ وہ 'صنعتی روڈ میپ کا دستاویز' تیار کرکے اور پیداوار کو صحیح سمت و جہت دے کر، اس کی نگرانی اور حمایت کے ذریعے نقصانات کو کم سے کم کرنے کی راہوں کا تعین کریں اور ملک میں پیداوار اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنے کے طریقہ کار کے لئے اپنی جد و جہد جاری رکھیں تاکہ اس عمل کا اثر، عوام کی زندگي میں نظر آئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج کے جلسے میں صنعت کاروں اور کارخانہ جات کے مالکان نے جن نکات کا ذکر کیا ہے ان پر حکومتی عہدیداروں کی جانب سے توجہ بے حد ضروری ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ صنعت و تجارت کے میدان میں سرگرم افراد کی زبانی ان کی کامیابیوں سے عوام کو آگاہ کرنا، دشمن کی جانب سے نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں مفید روش ہو سکتی ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یقینی طور پر اگر گزشتہ دس برسوں کے دوران ، ملکی حکام، صعنت کاروں کے ساتھ زیادہ تعاون کرتے تو آج اس جنگ کے نقصان کم اور اس میں کامیابیاں زیادہ ہوتیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیداوار کو 'جہاد' سے تعبیر اور کہا کہ دشمن کی طرف سے معیشت پر حملے، تیل اور گیس کی فروخت میں دشمن کی جانب سے رکاوٹ پیدا کرنے کے عمل اور ایران کی غیر ملکی تجارت کو روکنے کے لئے زر مبادلہ کے ذخائر تک ایران کی دسترسی روکنے کے منصوبوں کے سامنے، صنعت کاروں کی استقامت واقعی ایک جہاد اور بہت بڑی عبادت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پیداوار کے محاذ کو فتح کرنے کی دشمن کی خواہش خاک میں مل گئي ہے، کہا کہ ملک کی معیشت پر کئے جانے والے اس حملے میں، عوام کو کچھ معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن پیداوار کے شعبے نے شکست تسلیم نہيں کی اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کچھ دنوں قبل واضح طور پر اعتراف کیا کہ شدید ترین دباؤ کی پالیسی امریکہ کی شدید ترین و ذلت آمیز شکست میں تبدیل ہو گئي ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ وہ لوگ بزعم خویش، چند مہینوں کے دوران معیشت کی تباہی کا خواب دیکھ رہے تھے اور اسے اپنے ناپاک سیاسی عزائم کی تکمیل کا مقدمہ سمجھتے تھے لیکن دس برسوں کے بعد، ملک میں پیداوار اور معیشت کا محاذ خدا کے شکر سے اپنی جگہ پر قائم ہے اور اس مقدس جہاد کے کمانڈروں کی حیثیت سے صنعت کاروں اور کارخانوں کے مالکین، اس قابل فخر کارنامے میں شریک اور اس کے کلیدی کارکن بنے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ کی طرح اس بات پر زور دیا کہ ملک کی معیشت کو اغیار کے تعاون سے مشروط کرنے اور سرگرمیوں کو ایسی چیزوں پر منحصر کرنے سے بچنا چاہیے جو ہمارے ہاتھ میں نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اسی دس برس کے عرصے میں بھی بہت سے کارخانے اور صنعت کار ایسے بھی نظر آئے ہيں جنہوں نے پابندیوں کے خاتمے اور مذاکرات کے نتیجے کا انتظار نہيں کیا اور اپنی جدو جہد اور کاوش سے کامیاب نمونہ عمل بن گئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر ملکی پیداوار کی مدد کے ماحول میں بھی، پیداوار کی کوالٹی میں بہتری کے بجائے قیمتوں میں اضافہ ہو جائے تو یہ بری چیز ہے کیونکہ حکومت اور بینکوں کی جانب سے مدد اور غیر ملکی سامانوں پر پابندی کے نتیجے میں عملی طور پر قیمتوں میں اضافہ نظر آیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گھریلو سامان بنانے والے کچھ ملکی کارخانوں سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کارخانوں کی مدد کی گئي لیکن کہا جاتا ہے کہ ان کے کچھ سامانوں کی قیمت دو گنا بڑھ گئی جبکہ ایسا نہيں ہونا چاہیے۔
بڑی صنعتوں کو نالج بیسڈ بنائے جانے پر بھی رہبر انقلاب اسلامی نے خاص توجہ دی اور فرمایا کہ حالیہ برسوں میں ہزاروں نالج بیسڈ چھوٹی بڑی کمپنیاں وجود میں آئيں لیکن بڑی بڑی صنعتوں کو نالج بیسڈ بنانے کی جانب سے غفلت برتی گئي جبکہ اس شعبے میں بھی با صلاحیت نوجوانوں کی مہارتوں اور توانائيوں سے استفادہ کیا جانا چاہیے جیسا کہ ان نوجوانوں نے کورونا ویکسین سے لے کر، بالکل درستگی سے نشانے پر لگنے والے میزائیلوں تک، جہاں بھی ان پر اعتماد کیا گیا اور ان سے کام لیا گيا، اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم مجموعی طور پر غیر ملکی کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے کے خلاف نہیں ہیں کہا کہ میرا یہ خیال ہے کہ ملک کی نالج بیسڈ کمپنیاں تیل جیسی بڑی صنعتوں میں ہماری ضرورتوں کو پورا کر سکتی ہيں اس بنا پر یہ نہيں سمجھنا چاہیے کہ مختلف صنعتوں میں ٹکنالوجی میں پیشرفت، غیر ملکی کمپنیوں کی ملک میں آمد پر ہی منحصر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے قبل پیداوار اور صنعت کے شعبے میں سرگرم چودہ لوگوں نے اپنے نظریات اور تجاویز پیش کیں۔