حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی صبح مزدوروں اور محنت کش طبقے کے بعض افراد سے ملاقات میں انھیں پروڈکشن کی ریڑھ کی ہڈی بتایا اور روزگار کے مواقع میں اضافے، کام اور سرمائے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے منظم کرنے کی ضرورت جیسے تین کلیدی موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بے تحاشا درآمدات، قومی پیداوار اور مزدوروں کے روزگار کے قلب پر ایک خنجر ہے جسے سنجیدگي سے روکا جانا چاہیے اور ملک کے اندر بھی معیاری مصنوعات کی پیداوار کے ساتھ ہی عوام اور سرکاری اداروں کو ملکی پیداوار کی خریداری کا پابند ہونا چاہیے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے محنت کشوں اور مزدروں سے ملاقات کا مقصد ان کی قدردانی، ان کا شکریہ ادا کرنا اور کام کی قدر و قیمت پر تاکید کرنا بتایا اور مزدور اور کام کے سلسلے میں اسلام کے نظریے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سرمایہ دارانہ نظام کے استحصال آمیز نظریے اور بکھر چکے کمیونسٹ نظام کی کھوکھلی نعرے بازی کے برخلاف، مزدوروں کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ قدردانی اور قدر شناسی پر استوار ہے اور اسی بنیاد پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مزدور کے ہاتھ چومتے تھے۔
انھوں نے کام کی قدر و قیمت کے بارے میں معاشرے میں صحیح کلچر تیار کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کو مزدروں کی مہارتوں میں اضافے کے انتہائي حیاتی موضوع کو اہمیت دینے کی نصیحت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عسکری، معاشی اور سیاسی میدانوں میں مزدوروں اور محنت کشوں کے قومی اور درخشاں محرکات و جذبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فوجی میدان کا واضح نمونہ، مقدس دفاع کے دوران ملک کے لیے چودہ ہزار شہید مزدوروں کا نذرانہ پیش کرنا ہے اور اگر دوبارہ کوئي فوجی مسئلہ پیش آئے تو قطعی طور پر محنت کش، پہلی صفوں میں شامل رہنے والوں میں ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معاشی میدان میں مزدوروں کے قومی محرکات کے سلسلے میں کہا: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی سامراج کی ایک اصلی پالیسی، ملک کی پیداوار کو ٹھپ کرنا تھا اور حالیہ برسوں میں اور پابندیوں میں شدت کے بعد یہ ہدف پوری طرح عیاں ہو گيا ہے لیکن محنت کشوں نے اپنی استقامت سے اس ہدف کو پورا نہیں ہونے دیا اور اس میدان میں وہ پیداوار کی ریڑھ کی ہڈی تھے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے محنت کشوں اور مزدوروں کو ورغلانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان کوششوں کا مقصد، مزدور طبقے کو، عوامی اعتراضات کے پلے بورڈ میں تبدیل کرنا تھا لیکن مزدوروں نے سیاسی میدان میں بھی، ورغلانے والوں کی ناک زمین پر رگڑ دی اور وہ ہمیشہ اسلامی نظام اور اسلامی انقلاب کے ساتھ تھے اور ہیں۔انھوں نے مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل اور مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئي حکومت کی پالیسیوں سے یہ مشکلات رفتہ رفتہ دور ہو جائیں گي۔
رہبر انقلاب اسلامی نے روزگار کے مواقع میں اضافے، کام اور سرمائے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے ترتیب دینے اور جاب سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت کو مزدور طبقے کے مسائل کے تین اصلی اور بنیادی موضوعات بتایا اور کہا: ملک کے حکام کو روزگار کے مواقع میں اضافے کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ چیز، نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور حکومت کی جانب سے گنجائشوں اور روزگار کے مواقع کی بحالی کی جانب سرمائے کو بڑھائے جانے کے صحیح مینجمنٹ کے ذریعے ممکن ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ ایک چیز جو روزگار کے مواقع بحال کر سکتی ہے اور تعلیم یافتہ لوگوں کی بے روزگاری کے مسئلے کو حل کر سکتی ہے، نالج بیسڈ کمپنیوں میں اضافہ ہے، البتہ یہ کمپنیاں حقیقی معنی میں نالج بیسڈ ہونی چاہیے اور اسی صورت میں روزگار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آجر اور اجیر کو پرواز کے لئے ضروری دو پر اور دو حتمی ضرورتیں بتایا اور کہا: کام اور سرمائے یا مزدور اور کام دینے والے کے رابطے کو منصفانہ طریقے سے منظم کرنے کے لیے غور و فکر، تدبیر، مجاہدت، صبر اور نپے تلے انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے مزدروں کی جاب سیکورٹی کے بارے میں کہا: کام کے عارضی معاہدے جیسی باتوں کو جو روزگار پر خطرہ منڈرانے کا سبب بنتی ہیں اس طرح سے ٹھیک کیا جانا چاہیے کہ ایک منصفانہ قانون کی بنیاد پر، مزدور اور محنت کش بھی مطمئن اور آسودہ خاطر رہیں اور کام دینے والے بھی کام کی جگہوں پر ڈسپلن قائم کر سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملکی اشیاء پر غیر ملکی اشیاء کی ترحیح کو، غیر ملکی مزدور کے مقابلے میں ملک کے مزدور طبقے کو نقصان پہنچانا قرار دیا اور کہا: اسی بنیاد پر ہم عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ملکی پروڈکٹ کو خریدنے کے پابند بنیں، البتہ ملک میں سب سے بڑے خریدار، سرکاری ادارے ہیں جنھیں کوشش کرنی چاہیے کہ کوئي بھی غیر ملکی چیز استعمال نہ کریں۔
اس ملاقات کی ابتدا میں کوآپریٹوز، لیبر اور سوشل ویلفیئر کے وزیر جناب عبدالملکی نے روزگار، روزگار میں سہولت، سوشل ویلفیئر اور کمپنیوں کے مینیجمنٹ کے بارے میں اپنی وزارت کے پروگراموں اور اقدامات کی ایک رپورٹ پیش کی۔