حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت امام حسین اور آپ کے اصحاب با وفا علیہم السلام کے چہلم کی عزاداری تہران یونیورسٹی میں ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔
عزاداری کے پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں عاشور سے اربعین یعنی دس محرم سنہ 61 ہجری سے 20 صفر 61 ہجری تک کے دورانئے کو تاریخ اسلام کا حد درجہ اہم دورانیہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر عاشورا جذبہ ایثار و قربانی کے ساتھ جہاد کا نقطہ کمال تھا تو یہ چالیس دن بیان و چشم کشا تشریح کے ذریعے جہاد کے اوج کے ایام تھے۔ آپ نے فرمایا کہ خاندان پیغمبر کی اس تحریک نے کربلا کے واقعے کو ابدیت عطا کر دی۔ یہ بیان و تشریح اس قربانی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والی کڑی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی طرف سے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے مختلف وسائل کے ذریعے کی جانے والی تشہیراتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان و تشریح کے مشن کو دشمنوں کی تشہیراتی یلغار پر خط بطلان کھینچ دینے والا عامل قرار دیا اور کہا کہ نوجوان آمادہ ہو جائیں اور بیان و تشریح کے راستے یعنی اس راہ پر قدم رکھیں جسے عاشور سے اربعین تک ان چالیس دنوں میں حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے طے کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ بہت سے حقائق ہیں جنہیں بیان کیا جانا چاہئے کیونکہ اگر ان مسائل کے سلسلے میں رائے عامہ تذبذب اور ابہام میں رہی تو یہ صورت حال گمراہ کن واقع ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے طلبہ کی صنف پر زور دیا کہ حقائق کی پیشکش کو خاص اہمیت دیں اور ہر طالب علم کسی شمع کی مانند اپنے گرد و پیش کے ماحول کو روشن بنائے اور تاریکی دور کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سائبر اسپیس اور ابلاغیاتی فضا کی وجہ سے حقائق بیان کرنے اور شبہات کے جواب دینے کے لئے دستیاب وسائل و ذرائع کو بہت غنیمت قرار دیا اور فرمایا کہ آپ نوجوان سوشل میڈیا پر آج درست اور صحیح افکار کی ترویج کرکے جہاد انجام دے سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یقینا اس راستے میں اخلاقی اصولوں کی پابندی، فحش کلامی، فریب اور دروغگوئی سے اجتناب لازمی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ منطقی بیان اخلاقیات سے آراستہ ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے نوجوانوں کے پاس فکر و خرد اور بے پناہ معلومات کی موجودگی پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے ان خصوصیات کی روز افزوں تقویت پر زور دیا اور کہا کہ امام حسین کا راستہ بڑا شیریں اور کامیاب راستہ ہے جو حتمی نتیجے تک پہنچتا ہے، آپ حسینی تعلیمات کی مدد سے روحانی و مادی سعادت و خوش بختی کی بلندیوں پر پہنچ سکتے ہیں اور یہی صحیح راستہ ہے۔