۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ دیدار جمعی از پرستاران و خانواده‌ شهدای مدافع سلامت با رهبر معظم انقلاب

حوزہ/ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نرسوں کی اعلی منزلت بیان کرتے ہوئے تیمارداری کو توحید کے راستے پر گامزن ہونے کے مراحل میں شمار کیا۔ آپ نے نرسنگ کو سکون قلب کی بنیاد بتاتے ہوئے کہا: ”تیمارداری سکون کی بنیاد ہے، کس کے سکون کی بنیاد؟ پہلے تو خود بیمار کی، دوسرے نمبر بر بیمار کے اعزاء اقارب اور تیسرے سبھی لوگوں کے سکون کی بنیاد ہے۔“

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی جمہوریہ ایران میں نرس ڈے اور بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے نرسوں اور کورونا کے مریضوں کی خدمت کے دوران شہید ہونے والے میڈیکل ملازمین کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اتوار کو تہران میں امام خمینی امام بارگاہ میں ہوئی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شخصیت کے بہت اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت با سعادت اور نرس ڈے کی مبارکباد دیتے ہوئے اس عظیم شخصیت کے بارے میں فرمایا: ”کربلا کی اس عظیم الشان خاتون نے پوری انسانیت کے لئے ثابت کر دیا ہے کہ ’عورت‘ مغرب کے ظالم معاشرے کے کوتاہ ذہن افراد کی طرف سے اسکی تحقیر کی کوششوں کے باوجود، صبر و تحمل کا بحر بے کراں ہے اور تدبیر و دانشمندی کی چوٹی پر پہونچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ “

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ”تشریح و بیان“ کو بھی ایک جہاد سے تعبیر کرتے ہوئے اسے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی گہری تدبیر و ذہانت کا ایک اور پہلو بتایا۔ انہوں نے کہا: ”حضرت زینب نے کربلا کے واقعے کی سچی و زندہ جاوید تشریح و بیان کا سہارا لیا اور دشمن کی روایت کو سچائی پر پردہ ڈالنے کا موقع نہیں دیا۔“

رہبر انقلاب اسلامی نے ”گذشتہ 42 برسوں کے حوادث و واقعات، معاشرے کی سچائیوں، انقلاب کی تاریخ اور دفاع مقدس “ کو صحیج طریقے سے بیان کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ”اگر یہ کام نہ ہوا جیسا کہ مختلف موقعوں پر نہیں ہو پایا، تو دشمن اپنی جھوٹی و تحریف آمیز روایت کو عوام میں رائج اور ظالم کی مظلوم نمائی کرکے اپنی ظالمانہ کرتوتوں کا مسلسل جواز پیش کرتا رہے گا۔“

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کسی واقعے کی سچی روایت میں غفلت کی ایک مثال کے طور پر انقلاب کے آغاز میں تہران میں امریکہ کے جاسوسی کے اڈے پر قبضہ کئے جانے کے واقعے کو پیش کیا اور اس بارے میں کہا: ”آپ اگر جاسوسی کے اڈے پر کنٹرول کے واقعے کی بخوبی بیان نہیں کرینگے، اور افسوس کہ آپ نے ایسا نہیں کیا، یہ ایسا کام ہے جسے ہمیں انجام دنیا چاہئے، ہمارے نوجوانوں کا فریضہ ہے، تو دشمن نے یہ کام کیا اور کر رہا ہے۔ دشمن نے جھوٹی اور من گھڑت روایت پیش کی۔ “

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نرسوں کی اعلی منزلت بیان کرتے ہوئے تیمارداری کو توحید کے راستے پر گامزن ہونے کے مراحل میں شمار کیا۔ آپ نے نرسنگ کو سکون قلب کی بنیاد بتاتے ہوئے کہا: ”تیمارداری سکون کی بنیاد ہے، کس کے سکون کی بنیاد؟ پہلے تو خود بیمار کی، دوسرے نمبر بر بیمار کے اعزاء اقارب اور تیسرے سبھی لوگوں کے سکون کی بنیاد ہے۔“

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں آگے فرمایا کہ تاریخ اس سچائی کی شاہد ہے کہ عالمی سامراج ”ایرانی قوم کے رنج و غم سے خوش ہوتا ہے۔" اس تناظر میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زیادہ تر مغربی ملکوں کی طرف سے صدام کو کیمیاوی بمباری میں مدد دئے جانے اور ایران کے سرحدی شہروں کے عوام کو گہرے دکھ درد میں مبتلا کئے جانے نیز ایرانی قوم کے لئے ’دواؤں پر پابندی‘ جیسے مسائل کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ نے رحم کیا کہ ہمارے نوجوان سائنسداں کورونا کا ٹیکہ بنانے میں کامیاب ہوئے، اغیار نے دیکھا کہ اگر پابندی لگی رہی، ٹیکے درآمد نہ کئے گئے تو خود ایران زیادہ سے زیادہ بنائے گا، اگر ہمارے سائنسدانوں نے اس ٹیکے کو نہ بنایا ہوتا تو پتہ نہیں یہ ٹیکہ کس طرح ایرانی قوم کو فراہم ہوتا، دشمن ایرانی قوم کے دکھ درد پر خوش ہوتے ہیں۔“

انہوں نے آگے فرمایا: ”اس حقیقت کے مدنظر جس وقت نرس اپنی کوشش و ایثار سے مریض اور رشتے داروں کے لبوں پر مسکراہٹ لاتی ہیں، حقیقت میں کینہ پرور سامراج کے مقابلے میں جہاد کرتی ہے بنابریں نرس سوسائٹی کا یہ کام اسلامی ایران میں دوہری قدر و قیمت رکھتا ہے۔ “

رہبر انقلاب اسلامی نے معاشرے کے فنکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نرسوں کی فداکاریوں اور ان کی مشقتوں کو فن پاروں کی شکل میں بیان کرنے میں کوتاہی ہوئی ہے۔ آپ نے ان مشقتوں کو ڈراموں کا موضوع قرار دیا اور فنکاروں سے ان جانفشانیوں پر فنپارے تیار کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

اس کے بعد آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نرسوں کے مطالبات پر توجہ دئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: ”نرسوں کا سب سے اہم مطالبہ نرس سوسائٹی کو مستحکم کیا جانا ہے جو ملک کے حال اور مستقبل کے لئے ضروری ہے۔ “ اسی طرح انہوں نے تاکید کی:” نرسوں کو وقتی مزدوروں کے طور پر نہ دیکھا جائے۔ “

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آخر میں اللہ پر توکل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے زندگی اور ملک کے سبھی مسائل کو حل کرنے میں کلیدی اہمیت کا حامل بتایا۔ آپ نے فرمایا توکل کا مطلب کوشش کے ساتھ ساتھ اللہ کے مدد و برکت کے وعدے پر بھروسہ کرنا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایرانی قوم کا آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا اور اللہ تعالی سبھی میدانوں میں ایرانی قوم کو دشمن کے حلاف کامیاب و کامران بنائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .