حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کی اعلی نرسنگ کونسل کے ارکان سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب جو اپنے 16 اپریل 2012 کو فرمایا، آج ولادت با سعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو روز پرستار یعنی نرس ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا ایک حصہ ہم ناظرین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں؛ میں جس بات پر زور دینا ضروری سمجھتا ہوں وہ نرس کا مرتبہ ہے۔ میری تاکید ہے کہ یہ بات کہی جائے، دہرائی جائے، بار بار کہی جائے تاکہ سبھی کو معلوم ہو جائے کہ نرس خادم نہیں بلکہ زندگی عطا کرنے والی صنف ہے۔
حقیقت میں جب انسان میڈیکل سروسز پر توجہ دیتا ہے تو نرس کے رول کی تعریف ایک بنیادی رول کے طور پر کی جانی چاہئے۔ اگر ڈاکٹر اچھا ہو، اسپتال اچھا ہو، لیکن نرسنگ اچھی نہ ہو تو بیمار کے ٹھیک ہونے کی کوئی گیرنٹی نہیں ہے۔ جبکہ اگر یہ مان لیا جائے کہ حالات بہت اچھے نہ ہوں لیکن ایک ہمدرد نرس موجود ہو تو اس بیمار کے ٹھیک ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ نرسوں کی اہمیت اس طرح کی ہے۔ اسے سب کو جان لینا چاہئے۔ خود نرسوں کو بھی اپنی اس اہم پوزیشن پر توجہ دینا چاہئے اور اپنے کام کی قدر کرنا چاہئے۔ عوام اور عہدیداران کو بھی سمجھنا چاہئے۔ یہ تو ایک پہلو ہے۔
دوسرا پہلو بہت زیادہ دباؤ سے متعلق ہے جو نرس پر پڑتا ہے۔ یعنی ڈاکٹر بیمار کے سلسلے میں ذمہ دار ہوتا ہے اور حقیقت میں طبی خدمات بہت اہم اور بے مثال چیز ہے لیکن بیمار کی نرس پر جو ذہنی اور نفسیاتی دباؤ ہوتا ہے، ڈاکٹر پر کبھی وہ دباؤ نہیں ہوتا۔
بیمار کی چیخ پکار، گریہ و زاری سننا، اس کے درد کو محسوس کرنا، مسلسل اس کی دیکھ بھال کرنا، اسے نہلانا دھلانا، اس طرح کے کام کیا مذاق ہیں؟ کوئی کسی بیمار کے پاس پوری ذمہ داری کے ساتھ دو گھنٹے بیٹھے تب اس کی سمجھ میں آئے گا کہ اس نرس کا کیا حال ہوتا ہوگا جسے الگ الگ بیماروں کے ساتھ دن اور رات کے کئی گھنٹے ۔گزارنے پڑتے ہیں۔